ابو البیان ظہور احمد فاتح خدمت شعر کا ایک حوالہ
تحریر : مقبول ذکی مقبول ، بھکر پنجاب پاکستان
پروفیسر ظہور احمد فاتح دنیائے شعر کا ایک معتبر نام ہے ۔ جو اہلِ ادب کے لئے کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ۔ جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیت کی بدولت پانچویں جماعت میں ہی شعر کہنے شروع کر دیئے تھے ۔ سر زمینِ تونسہ شریف میں ان کو ایک اعزاز یہ بھی حاصل ہے کہ وہ پہلے صاحبِ دیوان شاعر ہیں ۔ جہانِ سخن کی وہ ایک ایسی توانا آواز ہیں ۔ جو تا دیر گونجتی رہے گی ۔استاد کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ وہ سات زبانوں میں طبع آزمائی کرتے ہیں ۔ اس لیے شاعر ہفت زبان بھی ہیں ۔ جن میں شبیر ناقد ، غلام قادر بزدار ، شاہد ماکلی ، فیض ہادی تونسوی اور شکیل سکھانی قابلِ ذکر ہیں ۔ پروفیسر ظہور احمد فاتح ایک درجن سے زائد شعری تصانیف کے مصنف ہیں ۔ بلوچی اور سرائیکی شاعری کے منظوم تراجم بھی کیے ہیں ۔ یعنی وہ ایک مترجم کے طور پر بھی اپنا ایک حوالہ محفوظ رکھتے ہیں ۔ جو باعثِ فروغِ ادب ہے ۔ ان کے مجموعہ ہائے شعر میں ایک تصویرِ کائنات کے مطبوعہ 2013ء بھی ہے ۔ جو تہذیب و آگاہی کا جسے امتزاج پیش کرتا ہے ۔ جس میں انسانی فکر و شعور کو جلا بخشنے کی خصوصیت پائی جاتی ہے ۔ امر المعروف و نہی عن المنکر کا زریں آدرش بھی کارفرما ہے ۔ جو قلب و خرد کو منور کرتا ہے ۔
نوجوان نسل کو مثبت اقدار اپنانے کی ترغیب و تحریک دی گئی ہے ۔ ان کی شاعری اسلامی تصورات سے مرصع ہے ۔ ان کی ذات خالص دین کے رنگ میں رنگی ہوئی ہے ۔
وہ اپنی ہر کتاب شعر کا آغاز حمد باری تعالیٰ سے کرتے ہیں ۔ ان کے مذکورہ مجموعہ ء کلام سے حمد کا ایک شعر نذر قارئین ہے ۔
ہے تری سجدہ ریزی میں گزرے ہمیشہ
مری صبح ساقی مری شام ساقی
دین اسلام اللّٰہ تعالیٰ کا پسندیدہ مذہب ہے ۔ خدا اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سے محبت عین فطرت ہے ۔ وہ خالق ارضِ و سماء کی مدح و ستائش کے ساتھ ساتھ ثنائے حبیبِ کبریا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی یاد سے غافل نہیں ہوتے ان کی نعت کا ایک شعر زینتِ تحریر ہے ۔
تجھ سے پہلے تھے بہت سے دین و مذہب دہر میں
تو جولایا ہے مگر وہ سب سے اچھا دین ہے
انہیں احکامِ خداوندی کا مکمل پاس ہے اور وہ خالقِ کائنات کے حضور سپاس گزار ہوتے ہیں ۔ وہ مثبت افکار کے علم دار ہیں ۔ خیر کے خواہاں ہیں ۔ ظلم سے نفرت کرتے ہیں ۔ چاہے اس کی نوعیت کچھ بھی ہو وہ جرم و گناہ سے عافیت طلب کرتے ہیں ۔ ان کی دعا کا ایک شعر دیکھئے ۔
اے مرے اللّٰہ جرمِ شرک سے بچتا رہوں
کوئی بھی دل میں نہ ہر گز تیرا ثانی چاہیے
ان کی شاعری کثیرالجہات اور وسیع الصفات ہے ۔ جو قاری کو دعوت غور وفکر سے آہنگ کرتی ہے اور ترسیل حکمت و دانش کا ذریعہ ہے قلوب و اذہان کو سیراب کرتی ہے ۔ خدائے لم یزل سے استدعا ہے کہ ان کے فکر و فن کو دولت دوام سے نوازے آمین
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔