گیسو ترے ہیں ابر تو چہرہ مہ تمام
اب صبح میری صبح ہے اب شام میری شام
اب میری مئے کشی کو یہ حاصل ہوا مقام
ہر لمحہ چشم مست کے ملتے ہیں مجھکو جام
آتی ہے تیری یاد تو لیتا ہوں تیرا نام
چر چا ترے شباب کا کرتا ہوں صبح و شام
بیدار ہو شعور تو انسان کے لئے
ہر سانس زندگی کی نئی رکھتی ہے پیام
حاصل نہ ہو جو انکا کرم تو سمجھ لو فیضؔ
جینا ترا حرام ہے مرنا ترا حرام
فیض بہرائچی
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔