ہم غمزدوں کے غم کا مداوا تمہی تو ہو
فرقت نصیب دل کا سہارا تمہی تو ہو
نقش و نگار عالم بالا تمہی تو ہو
تزئین بزم عرش معلی تمہی تو ہو
کیا کیا لقب حضور کو حق نے عطا کیے
یٰس تمہی مزمِل و طٰہ تمہی تو ہو
جن و بشر ملائک و غلماں تو اک طرف
پتھر بھی جس کا پڑھتے ہیں کلمہ تمہی تو ہو
محشر میں انبیاء کو بھی ہے جس کی جستجو
اے صاحب شفاعت کبری تمہی تو ہو
دامن تمہارا چھوڑ کے جائے تو کس طرف
تائب کا اور کون ہے آقا تمہی تو ہو
حکیم تائبؔ رضوی مرحوم
فطرت مری مانند نسیم سحری ہے
رفتار ہے میری کبھی آہستہ کبھی تیز
پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو
کرتا ہوں سر خار کو سوزن کی طرح تیز
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔