’’جی لڑکا توویسے ایک چھوٹی سی نوکری میں ہے۔
پرہے بڑا ہی ذہین فنکار۔ سبھی قسم کے فن جیسے بت تراشی، اسکیچنگ، فوٹوگرافی، ادب اور موسیقی میں ماہرہے وہ۔‘‘ایک رشتہ سجھاتے ہوئے ثالث نے لڑکی کے باپ سے کہا۔
’’اچھا!اپنی ان کہے ہوئے فن سے وہ کتنا کمالیتاہے؟‘‘لڑکی کے باپ نے سوال کیا۔
’’جی اس نے فن کوفن ہی رہنے دیاہے، پیشے کے طورپر نہیں اپنایاہے۔چونکہ یہ سب اس کاشوق بھرہیں، اس لیے وہ اپنے ان فن سے کچھ بھی نہیں کماتاہے۔‘‘ثالث نے جواب دیا۔
’’توکاہے کافنکارہے؟ایسے فن کوڈھونے کاکیامطلب ہے، جس میں کوئی کمائی نہ ہو؟……میراتو یہ ماننا ہے کہ روپئے، پیسے کماناہی اصلی فن ہے، باقی سب بے کار کی باتیں ہیں۔میں اپنی لڑکی کی شادی ایسی جگہ پرنہیں کرسکتا۔‘‘لڑکی کے باپ نے سیدھا ساجواب دیا۔
آلوک کمار ساتپوتے
افسانہ نگار
چھتیس گڑھ صوبہ کے سرکاری رسالہ کے مدیرکے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ہندوستان کے تمام پروگیسیو اخبارات و رسائل میں افسانے شائع ہوچکے ہیں۔
تعلیم : ماسٹرآف کامرس
پیشہ : سرکاری ملازم حکومت چھتیس گڑھ
منصب : چھتیس گڑھ صوبہ کے سرکاری رسالہ کے مدیرکے فرائض انجام دے رہیں ہے۔
٭ ہندوستان کے تمام پروگیسیو اخبارجیسے:دینک بھاسکر، راجستھان پتریکا، امراجالا، راشٹریہ سہارا، نوبھارت، ہری بھومی، دیش بندھو وغیرہ میں منی افسانوں کی اشاعت عمل میں آچکی ہے۔
٭ ہندوستان کی تقریباً سبھی پروگیسیو رسائل جیسے:ہنس، کتھادیش، واگرتھ، عام آدمی، کتھاکرم، ورتمان ساہتیہ،قدم بینی، پاکھی، پنرنوہ وغیرہ میں بھی منی افسانوں کی اشاعت عمل میں آچکی ہے۔
٭ ریڈیو رائے پور سے افسانے نشرہوچکے ہیں
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔