وسوسے، دنیا اور خدا شناسی (حصہ اوّل)
خدا کے بارے دنیا میں مختلف تصورات اور عقائد پائے جاتے ہیں۔ ایک یہودی مصنف یوول نوعا حراری کہتا ہے کہ، "تاریخ کا آغاز تب ہوا جب انسانوں نے خداو’ں کو ایجاد کیا اور اسکا خاتمہ تب ہو گا جب انسان ہی خدا بن جائیں گے!” اس میں خرابی یہ ہے کہ اب زمین پر ہر دوسرا بندہ واقعی خدا بننے کی کوشش کرتا نظر آ رہا ہے کیونکہ دنیا کا ہر انسان لامحدود قوت اور اختیارات چاہتا ہے جو اسے خدا کے سوا کسی دوسری ہستی میں نظر نہیں آتے۔ نکولا ٹیسلا کا قول قدرے معقول ہے، وہ کہتا ہے ذہنی طاقت خدا داد ہے، اگر ہم خدا کے الہامی وجود پر توجہ دیں تو ہمارا دماغ اس سچائ سے بھر جاتا ہے اور ہم ایک فقید المثال طاقت سے ہمکنار ہونے لگتے ہیں۔سائنس دانوں کے نزدیک خدا ایک میٹا فزیکل اور سائنسی حقیقت ہے کہ کائنات میں کوئ ایسی لازوال قوت پائی جاتی ہے جو "ہو بھی نہیں اور ہر جا ہو” کے مصداق بیک وقت ہے بھی اور نہیں بھی ہے۔ سائنس دان اب کائنات کی اس بنیادی قوت کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کائنات اور سب چیزوں کی اصل توانائی ہے، انہوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ یہ قوت عدم سے کائنات میں مسلسل نامیاتی اور غیر نامیاتی مواد پھینک رہی ہے بالفاظ دیگر اب سائنس دان بھی خدا کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خدا کے بارے ایک عقیدہ مظاہر پرستی کا ہے یہ عقیدہ فطریت یا روحیت Animisms بھی کہلاتا ہے جس کے مطابق چیزیں، جگہیں، مخلوقات اور سب ظاہر و پوشیدہ چیزیں (جن کے علم کو اسلام کی زبان میں ‘علم الاشیاء’ اور سائنسی زبان میں ‘فزکس’ کہتے ہیں) ایک مخصوص روح یعنی کسی اکمل ہستی کا خمیر رکھتی ہیں۔ فطریت ایسا مذہبی نظریہ ہے جو ہمیں بتاتا ہے کہ تمام اشیاء انسان، جانور، پودے، پہاڑ، چٹانیں، دریا، موسم، طوفان، بارش، نظام، انسانی دستکاری اور حتی کہ تحریریں اور الفاظ بھی "جان” رکھتے ہیں اور زندہ چیزیں ہیں یعنی ان کے اندر اور باہر ہر جگہ خدا ہے اور اسی کی وجہ سے وہ چیزیں قائم ہیں۔
"نیچرلازم” یعنی سائنسی فطریت کے مطابق اشیاء فطرت کا حصہ ہیں اور ان کا مطالعہ ان کی اسی حیثیت کے اعتبار سے کرنا چایئے۔ روحیں فطرت کے اہم واقعات کو کنٹرول کرتی ہیں اور ہر چیز ذاتی ترقی کا وجود Personal Animated Creature ہے۔ چونکہ ہر چیز کا تعلق زمان و مکان سے ہے اور ہر چیز کائنات کا حصہ ہے لھذا کائنات کی ہر چیز "ذہن” رکھتی ہے۔ خدا کے بارے ایک قدیمی عقیدہ یہ ہے کہ کائنات کی تمام چیزوں اور روحوں میں ایک بنیادی روح Fundamental Spirit پائ جاتی ہے جسے قدیمی عقیدے کے مطابق َسمِيَت یا رُوحِ کائنات Unuversal Spirit کہا جاتا ہے جو غير مادی ہے اور کائنات میں ہر جگہ موجود ہے۔ ارتقاء کا بانی چارلس ڈاروان جو ایک مشہور نیچرلسٹ تھا کہتا تھا کہ فطرت "حقیقت مطلق” ہے اگر اس کا مطالعہ کیا جائے تو انسان اس سچائ کو پا سکتا ہے جو کائنات کی ہر چیز کی بنیاد ہے (حالانکہ عام لوگ ڈاروان کو ‘ملحد’ مانتے ہیں جو کہ ایک مغالطہ ہے)۔ "شامینزم” ان عقائد کا مجموعہ ہے جن میں روحوں کی دنیا سے روابط اور ان سے بات چیت کروانے کی مشقیں کی جاتی ہیں اور مابعدیات کو فروغ دیا جاتا ہے. شامینزم، صوفیت Mysticism سے ملتا جلتا عقیدہ ہے جس میں وجد کی محفلیں منعقد کی جاتی ہیں اور شامونز روحانی قوت کے حصول کے لئے چلے وغیرہ کرتے ہیں۔ شامینزم کے مطابق انسان اپنی روح کی حفاظت نہ کرے اور اسکی روح کمزور ہو جائے تو اس میں بد روحیں اور بدی کی چڑیلیں داخل ہو جاتی ہیں۔ (جاری ہے)
Title Image by Gerd Altmann from Pixabay
میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔