پُل صراط کی حقیقت کیا ہے؟
کہا یہ جاتا ہے کہ روزِ قیامت ایک ایسا پُل ہو گا جو تلوار کی دھار سے زیادہ تیز اور بال کی نوک سے زیادہ باریک ہو گا جس پر چل کر ہر فرد کو گذرنا ہو گا نیچے جہنم کی آگ دہک رہی ہو گی اور پُل کے پار جنت اور بہشتِ بریں ہو گی جہاں دائمی زندگی ہو گی
اب یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قیامت کا دن تو یوم الدین یعنی فیصلے اور نتیجے کا دن ہو گا اعمال کا کھاتہ تو بند ہو چکا ہو گا تو پھر نتیجے کے دن امتحان کا تو سوال ہی عبث ہے۔
قُرآن مجید اور حدیث اور ان دونوں کی تفسیر جو کہ معصومین علیہم السلام نے فرمائی اُس کے مطالعہ سے میں اور یقیناً آپ بھی اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ دراصل یہ دنیا ہی ہر فرد کے لیے پُل صراط ہے اس دنیا میں ہمیں زندگی گزارنے کا مکمل منشور قُرآن و سنت کی روشنی میں دے دیا گیا اور معلمینِ قُرآن نے عملی طور پر سکھا بھی دیا کہ حلال و حرام، گناہ و ثواب، عدل و ظلم غرضیکہ ہر طرح کی تفریق بتا اور سمجھا دی گئی
یہی وہ پل صراط ہے جس پر سے ہر فرد گزر رہا ہے اور ابد تک گزرتا رہے گا اگر پُل کی کشش میں ہوا و ہوس اور حرص دنیا کی اٹریکشن میں کھو گیا تو تو تلوار کی دھار اسے کاٹ کر جہنم کا ایندھن بنا دے گی اور اگر اس دنیا کی کانٹے دار جھاڑیوں جسم و جاں اور روح کا دامن بچا کر گزرنے میں کامیاب ہو گیا تو جنت کی ابدی نعمتوں سے بہرہ مند ہو گا ۔
پس دوستو! یہی ہے پُل صراط کی حقیقت
ریٹائرڈ او رینٹل ٹیچر
گورنمنٹ پائیلیٹ ہائر سیکنڈری اسکول
اٹک شہر
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔