ویلفیئر بلڈ بینک ایک اہم ضرورت
ضلع اٹک میں ڈسٹرکٹ سول ہاسپیٹل میں سرکاری سطح پر ایک بلڈ بینک قائم ہے جو شاید مکمل طور پر خون کے ضرورتمند مریضوں کے لیے ناکافی ہے۔ بلڈ بینک سرکاری ہو یا ویلفیئر لیول پر اسے فنگشنل رکھنا ایک مشکل کام ہے۔ چونکہ سول ہاسپیٹل کی اولین ترجیح ٹراما کیسز ہوتے ہیں جس وجہ سے پلانڈ آپریٹس میں مریض کے لواحقین کو ایکسچینج پالیسی کے تحت عمومی طور پر بلڈ فراہم کیا جاتا ہے۔
ہمارے ضلع میں عمومی طور پر دو طرح کے کیسز کے لیے زیادہ سے زیادہ بلڈ ڈونیشن ریکوئسٹس سوشل میڈیا کے توسط سے موصول ہوتی ہیں جن میں سے ایک کیس تھیلیسیما مریض اور دوسرا کیس پریگنینسی مریضوں کا ہوتا ہے۔ ان دو طرح کے کیسز کے لیے چونکہ مریض یا اُن کے لواحقین کو ایڈوانس میں پتا ہوتا ہے جو کہ حادثاتی ٹرم کے زمرے میں نہیں آتا لہذا اس کے لیے شاید سرکاری سطح پر بھی بغیر ایمیرجینسی کے اور محدود بلڈ بینک ذخیرہ کیوجہ سے سہولت مشکل سے میسر ہوتی ہے۔
ضلع اٹک کی ڈسٹرکٹ اسفند بخاری ہاسپیٹل میں کم و بیش چھ ماہ سے تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لیے الگ سے سنٹر قائم ہے جہاں مریض کی مکمل رجسٹریشن کے بعد اسے سہولت مہیا کی جاتی ہے اور غالباً یہ سنٹر ضلعی ایڈمنسٹریٹر ڈپٹی کمشنر کی براہِ راست نگرانی میں چلایا جا رہا ہے اور تھیلیسیمیا مریضوں کے سہولت کے لیے مختلف نوعیت کے بلڈ ڈونیشن کمیپس بھی لگاے جاتے ہیں۔
ہمارے ملک میں سرکاری سطح پر رفاہی سہولیات فنڈز اور مخلتف وجوہات کی بنیاد پر ایک محدود لیول سے آگے نہیں جاسکتیں مگر باقی مسائل کی طرح بالخصوص بلڈ ڈونیشن کے مسئلے کو عوامی لیول پر انتہائی کم ڈونیشن سے اور سرکاری سرپرستی میں حل کیا جاسکتا ہے۔
ضلع اٹک بالخصوص صدر مقام اٹک سٹی میں ایک ویلفیئر بلڈ بینک قائم کرنا نہ صرف ایک اہم طبی ضرورت پوری کرنے کا ذریعہ بنے گا بلکہ انسانی جانیں بچانے کا ایک عظیم عمل بھی ہوگا۔ خون کا عطیہ دینا ایک مقدس فریضہ ہے اور اس کے ذریعے آپ کمیونٹی کے ان لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں جن کی زندگیوں کا انحصار خون کے عطیہ پر ہوتا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب خون کی کمی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے ایک ویلفیئر بلڈ بینک کا قیام ضلع اٹک کی انسانیت کی خدمت کا بہترین نمونہ ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ صرف ایک طبی منصوبہ نہیں بلکہ لوگوں کے دلوں میں امید، بھروسہ اور زندگی کا پیغام بکھیرنے کا ایک مشن ہے۔ ہر قطرہ خون ایک نئی زندگی کے آغاز کا ذریعہ بن سکتا ہے، اور آپ اس مشن کا حصہ بن کر اپنی کمیونٹی میں ایک مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔
اٹک جیسے شہر میں ویلفیئر بلڈ بینک بنانے کے لیے لیگل، ٹیکنیکل اور فنانشل ضروریات کو پورا کرنا ضروری ہے۔ ایک ویلفیئر بلڈ بینک بنانے کے لیے محکمہ صحت پنجاب سے بلڈ بینک کے قیام کے لیے لائسنس اور اس کے لیے جمع کروائی گئی درخواست میں بلڈ بینک کا تفصیلی پلان، عملے کی تفصیلات، لیبارٹری آلات اور انفراسٹرکچر کی تفصیلات، اور بلڈ کولیکشن اور پروسیسنگ کے پروٹوکولز شامل کیے جاتے ہیں۔ اس کے بعد محکمہ صحت کی انسپکشن ٹیم بلڈ بینک کے انفراسٹرکچر، آلات اور عملے کی جانچ کرتی ہے تا کہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ بلڈ بینک معیار کے مطابق خون کی سکریننگ اور پروسیسنگ کر سکتا ہے۔ معائنہ اور درخواست کی منظوری کے بعد محکمہ صحت لائسنس جاری کرتا ہے جو کہ مخصوص مدت کے لیے ہوتا ہے اور کارکردگی کی بنیاد پر ری-نیو ہوجاتا ہے۔
پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی (PBTA) بلڈ بینک کے قیام اور اس کی نگرانی میں ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ بلڈ بینک کو PBTA کے معیارات اور ہدایات کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے۔ PBTA کے ذریعے باقاعدہ معائنہ اور جانچ کا عمل جاری رہتا ہے تا کہ بلڈ بینک کے آپریشنز محفوظ اور مؤثر رہیں۔ بلڈ بینک کے لیے میڈیکل سٹاف کا پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) سے تصدیق شدہ ہونا ضروری ہوتا ہے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ طبی عملہ اعلیٰ معیار کا حامل ہے۔
بلڈ بینک کے قیام میں فزیکل انفراسٹرکچر، لیبارٹری آلات جیسے بلڈ کولیکشن بیگز، سینٹریفیوج مشینیں، بلڈ سٹوریج ریفریجریٹرز، اور بلڈ گروپنگ کٹس شامل ہوتی ہیں۔
سب سے ضروری تربیت یافتہ عملے کی ضرورت ہوتی ہے جس میں بنیادی طور لیبارٹری ٹیکنیشن اور بڑے پیمانے پر بلڈ سنٹر کی فعالی سے ڈاکٹر کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو بلڈ پروسیسنگ اور سکریننگ کے امور سنبھال سکیں۔
بلڈ بینک کو بلڈ سیفٹی پروٹوکولز کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے تا کہ خون کی محفوظ کولیکشن، پروسیسنگ، اور ذخیرہ ہو سکے۔ خون کی بیماریوں جیسے ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس، ملیریا وغیرہ کی جانچ کے لیے ضروری حفاظتی پروٹوکولز اپلائی کرنا بھی لازمی ہوتا ہے۔
بلڈ بینک کے قیام اور اس کے چلانے کی لاگت ابتدائی طور پر 25 لاکھ سے 50 لاکھ روپے ہو سکتی ہے، جس میں بلڈ بینک کی عمارت، سامان اور بنیادی انفراسٹرکچر شامل ہیں۔ ماہانہ اخراجات جیسے بجلی، عملے کی تنخواہیں، اور بلڈ ٹیسٹنگ کٹس 2 لاکھ سے 5 لاکھ روپے کے درمیان ہو سکتے ہیں۔
اس طرح کا ویلفیئر پروجیکٹ مسلسل مخیر حضرات، این جی اوز، یا حکومتی گرانٹس سے مالی امداد حاصل کیے بغیر چلنا مشکل ہوتا ہے۔
بلڈ بینک کو مستقل طور پر آپریشنل رکھنے کے لیے عملے کے طور پر ایک میڈیکل آفیسر/ڈاکٹر کی ضرورت ہوتی ہے جو بلڈ ڈونیشن کی نگرانی کرے اور طبی معیار کو یقینی بنائے، ایک بلڈ بینک ٹیکنیشن جو خون کی پروسیسنگ، سکریننگ اور سٹوریج کا کام سنبھالے، ایک نرسنگ سٹاف جو ڈونرز کی دیکھ بھال اور خون جمع کرنے میں مدد کرے، اور ایک سپورٹ سٹاف جو صفائی اور دیگر لاجسٹک کاموں کی دیکھ بھال کرے۔
چھوٹے پیمانے پر بلڈ بینک چلانے کے لیے ایک ٹیکنیشن اور ایک سپورٹ سٹاف کافی ہو سکتے ہیں اور پارٹ ٹائم نگرانی کے لیے ایک ڈاکٹ کی خدمات کافی ہوں گی۔ ایک ٹیکنیشن بلڈ کولیکشن، پروسیسنگ، اور سکریننگ کے تمام تکنیکی پہلوؤں کو سنبھالے گا، جبکہ سپورٹ سٹاف صفائی اور دیگر سپورٹ فراہم کرے گا۔
بلڈ ڈونیشن ایک خدائی خدمت والا کام ہے اور اس میں عموماً اپنے بھی خاموشی سے مختلف وجوہ کی بنا پر پرائے بنتے دکھائی دیتے ہیں۔ سرکاری اور رفاہی سطح پر سکولز، کالجز، یونیوزسٹیز، اور مختلف اداروں میں بلڈ ڈونیشن کیمپ لگائے جاتے ہیں جس سے محدود پیمانے تک بلڈ ڈونیشنز اکٹھی ہوپاتی ہیں۔
کسی کو بھی ڈائریکٹ مخاطب کرنا مناسب نہیں کہ ماشااللہ اٹک کے تمام بڑے بزنس مین، ڈویلپر گروپ اپنی اپنی کمیونٹی میں یقیناً انفرادی لیول کی کارِ خیر کرر رہے ہوں گے مگر میری درخواست ہیکہ اگر ہمارے شہر کے بڑے ڈویلپر گروپ اور دیارِ غیر میں بہترین بزنس رَن کرنے والی معزز شخصیات اسے مستقل کارِ خیر میں حصہ لیکر اپنے والدین کے ایصالِ ثواب کیلیے اٹک ویلفیئر بلڈ بینک کے نام سے صدقہِ جاریہ کریں تو انشااللہ اٹک میں بلڈ ڈونیشن کا مسئلہ کم ہوتا رہے گا۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔