ہم کو تو فقط اپنے ہی حالات کا دُکھ ہے

ہم کو تو فقط اپنے ہی حالات کا دُکھ ہے
کچھ تم بھی بتاؤ تم کو کس بات کا دُکھ ہے
بھر جائیں گے یہ زخم تو دو چار دنوں میں
جو دل پہ لگائی ہے اسی گھات کا دُکھ ہے
بستر کی سلوٹیں بھی یہی کہہ رہی ہیں اب
بیتی جو بنا تیرے اُس رات کا دُکھ ہے
پیمان سبھی ضبط کے تھے یاد مگر اب
محفل پہ جو برسی تھی اس برسات کا دُکھ ہے
تاعمُر جسے پوجا خدا جان کے اپنا
اُس کو بھی فقط اپنی ہی بس ذات کا دُکھ ہے
دیکھا تجھے تو جھوم اُٹھا کیسے مرا دل
سینے میں اسؔد میرے جو جذبات کا دُکھ ہے
کلام: عمران اسؔد

عمران اسد
عمران اسؔد پنڈیگھیب حال مقیم مسقط عمان

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

عقیدتوں کا سفر - دوم

منگل جنوری 26 , 2021
اگلے دن 19 جنوری بروز منگل صبح ملتان کے لیے روانہ ہوئے ایک مرتبہ پھر اوچ شریف انٹرچینج تک ہیڈ پنجند کو کراس کرنا اور پھر اسی اذیت سے گزرنا پڑا،
عقیدتوں کا سفر – دوم

مزید دلچسپ تحریریں