ڈھُونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں

ڈھُونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں

Dubai Naama

ڈھُونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں

گزشتہ روز ناسا کے امریکی سائنس دانوں نے کائنات کی سب سے دور افتادہ کہکشاں دریافت کی۔ اس قدیم ترین فلکی کہکشاں کا نام “جیڈز جی ایس زیڈ ون فور زیرو” JADES-GS-Z14-0 رکھا گیا۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کے عظیم سائنسدانوں نے یہ کارنامہ “جیمز ویب اسپیس” نامی ٹیلی اسکوپ کے ذریعے انجام دیا جس کے کام میں خلا میں کائنات کے موجودات کی ابتداء اور ان کے کام کرنے کے طریقہ کار وغیرہ کے بارے میں کھوج لگانا شامل ہے۔ قرآن پاک میں کائنات کے انہی سربستہ رازوں اور زندگی کے بارے غور و فکر اور اسے عملی جامہ پہنانے کا کم و بیش 765 مرتبہ ذکر آیا ہے۔ ان عنوانات میں کائنات کی پیدائش، ستاروں کی گردش، آسمانی ستون اور زندگی کے مختلف مراحل سرفہرست ہیں۔

ایک تخمینے کے مطابق اس کہکشاں کا قیام “بگ بینگ” کے 29 کروڑ سال بعد عمل میں آیا تھا۔ 13اشاریہ 8ارب سال قبل کائنات کی ابتداء میں تشکیل پانے والی اس کہکشاں کی چند منفرد خصوصیات بھی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے دریافت کیں۔ اس کہکشاں کو کائنات کا قدیم ترین اور بہت بڑا بلیک ہول بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ کہکشاں بہت بڑی ہے اور 1600 نوری برسوں کے فاصلے تک پھیلی ہوئی ہے جبکہ یہ کہکشاں بہت زیادہ روشن بھی ہے۔ حالانکہ بلیک ہولز کی یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ ان کے احاطہ یعنی ایونٹ ہوریزون Event Horizon سے 3لاکھ میل فی سیکنڈ کی رفتار سے دوڑنے والی روشنی بھی بچ کر نہیں نکل سکتی ہے۔ یہ ایک بہت بڑا راز ہے جو اس کہکشاں سے خارج ہونے والی روشنی سے عیاں ہوتا ہے۔ جیمز ویب کے مڈ انفراریڈ انسٹرومنٹ نے یہ بھی دیکھا کہ اس کہکشاں کی روشنی سے آئیونائزڈ ionized گیس کے اخراج کا عندیہ بھی ملتا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی خود کو کائنات (اور آسمانوں) کا نور کہتا ہے یعنی اللہ تبارک و تعالی کی ذات “نور السماوات والارض” ہے۔ سائنسدانوں کے خیال میں یہ گیس ہائیڈروجن اور آکسیجن کا امتزاج ہو سکتی ہے جو کہ ایک حیران کن ترین دریافت ہے، کیونکہ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کائنات کی ابتدا میں آکسیجن موجود نہیں تھی۔

اس حوالے سے ہونے والی تحقیق میں شامل سائنسدانوں نے بتایا کہ تمام تر نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کہکشاں دیگر کہکشاؤں جیسی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا امکان ہے کہ مستقبل میں اس ٹیلی اسکوپ کی مدد سے ماہرین ایسی مزید روشن کہکشاؤں کو دریافت کر سکیں گے جو اس سے بھی زیادہ قدیم ہوں۔

اس سے قبل جیمز ویب اسپیس نے کائنات کا قدیم ترین بلیک ہول بھی دریافت کیا تھا۔ نومبر 2023ء میں ناسا کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اس بلیک ہول کے بارے میں بتایا گیا تھا یہ بگ بینگ کے 47 کروڑ سال بعد وجود میں آیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق کائنات کی ابتدا میں تشکیل پانے والے بلیک ہول کا مشاہدہ اس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا تھا، جس کی عمر کائنات کے برابر تقریبا 13 ارب 20 کروڑ سال ہو سکتی ہے۔ اس بلیک ہول کو “یو ایچ زیڈ ون” UHZ1 نامی کہکشاں میں دریافت کیا گیا تھا۔ یہ بلیک ہول ہمارے سورج سے 10 سے 100 کروڑ گنا زیادہ بڑا ہو سکتا ہے۔سائنسدانوں نے کہا کہ یہ کائنات کا سب سے بڑا بلیک ہول تو نہیں مگر ابتدائی عہد میں بننے والے بلیک ہول کا اتنا بڑا حجم غیر معمولی ہے۔

کائنات کے انہی رازوں کو دریافت کرنے کی بناء پر انسان جدید ترین سائنسی ایجادات اور سہولیات سے بہرہ ور ہو رہا ہے اور جن کے بل بوتے پر وہ دوسرے ستاروں پر انسانی آبادیاں قائم کرنے کا خواب بھی دیکھ رہا ہے۔ لیکن صد افسوس ہے کہ کائنات کی دریافت کا یہ سارا مقدس کام غیرمسلم کر رہے ہیں۔ قرآن پاک کے مطابق اللہ تعالی کو کائنات کا نور بابرکات کہا گیا ہے تو مسلمان اس انتہائی اہم فریضہ کی ادائیگی سے کیوں غافل ہیں؟ اگر قرآن پاک کے ان احکامات کو مسلمان بھی اپنی عملی زندگیوں کا حصہ بنا لیں تو ان میں بھی اہل مغرب کی طرح انقلاب آ سکتا ہے۔

رب کریم کتاب مبین میں ارشاد فرماتا ہے

وَ سَخَّرَلَکُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مِّنْهُ.

’’اور اُس نے تمہارے لیے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، سب کو اپنی طرف سے (نظام کے تحت) مسخر کر دیا ہے۔‘‘

(الجاثیة، 45: 13)

یعنی کائنات کو تمہارے (انسان)کے لئے بنایا گیا ہے اور تمہارے تابع کر دیا گیا ہے لیکن ایسا نہیں کہ تم اٹھو اور ہر چیز تمہاری جھولی میں آجائے، درحقیقت تمہارے اندر وہ صلاحیت رکھ دی گئی ہے جس سے تم اس کائنات کو تسخیر کر سکتے ہو ۔ اب اس صلاحیت کو علم و عمل سے کام میں لاتے ہوئے کائنات پر حکمرانی کرنا تمہارا کام ہے۔

اسی فلسفے کو علامہ اقبال ؒ نے جواب شکوہ میں اس طرح بیان کیا تھا

کوئی قابل ہو تو ہم شانِ کئی دیتے ہیں
ڈھُونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں

Title Image by sun jib from Pixabay

سینئیر کالم نگار | [email protected] | تحریریں

میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت" میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف" میں سب ایڈیٹر تھا۔

روزنامہ "جنگ"، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

کیا آپ لوگوں کے دلوں پر راج کرنا چاہتے ہیں؟

ہفتہ جون 1 , 2024
دنیا میں موجود ہر شخص پھر وہ خود چاہے کیسا ہی کیوں نہ ہو وہ یہ ضرور چاہتا ہے کہ معاشرے میں اس کی عزت ہو ، لوگ اس کا احترام کریں ،
کیا آپ لوگوں کے دلوں پر راج کرنا چاہتے ہیں؟

مزید دلچسپ تحریریں