لا حاصل محبت

لا حاصل محبت

وہ کانپتے ہاتھوں سے موبائل پکڑے بیٹھی تھی جیسے جیسے وہ میسج پڑھتی جا رہی تھی کرب اور دکھ کی شدید کیفیت میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔ اس کو اپنی انکھوں پہ یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے جس شوہر پر اسے اندھا اعتبار تھا وہ کیسے کسی اور سے اس طرح کی گفتگو کر سکتا ہے۔جیسے جیسے وہ سب پڑھتی جا رہی تھی اس پر تمام حقیقت آشکار ہوتی جا رہی تھی۔ یہ کیسی حقیقت تھی جسے نہ تو قبول کرنے کی ہمت تھی اور نہ جھٹلانے کی کوئی وجہ۔
"اوہو میرے خدایا! میری ناک کے نیچے کب سے یہ کھیل جاری تھا؟” وہ خود سے سوال کر رہی تھی۔عورت کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ اور ناقابل برداشت چیز محبت میں شراکت برداشت کرنا ہوتا ہے۔ کوئی بھی مرد یا عورت کسی کے نکاح میں رہتے ہوئے باہر اگر کوئی غلط تعلق بناتا ہے تو یہ محبت میں شرک ہے۔ آج زینب نے اپنے محبوب شوہر کو محبت میں شرک کرتے دیکھ لیا تھا۔


شکوہ نہیں بےوفائی کا مگر تجھ سے امید بے تحاشہ تھی۔
زینب پر تمام حقیقت آشکار ہو چکی تھی کہ اس کا شوہر کسی اور عورت میں دلچسپی رکھتا ہے۔
اس کی شادی شدہ زندگی کے گزرے سال اس کے سامنے ایک فلم کی طرح چل رہے تھے۔ کہاں کمی چھوڑی تھی اس نے، گھر بچے شوہر جوائنٹ فیملی میں رہتے ہوئے ساس سسر کی خدمت نندوں اور دیور کی خدمت ان تمام کاموں میں اپنی زندگی اپنی ہر خواہش کو آہستہ آہستہ مارتی گئی تھی وہ اور آج بالآخر خواہشات کے ساتھ ساتھ محبت بھی دم توڑ گئی تھی۔ زینب غم و غصے سے بھری شوہر کی طرف لپکی اس دھوکے کی وجہ جاننا چاہتی تھی۔ تمام حقائق اور ثبوت سامنے دیکھ کر انکار کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔ وہ شوہر جو کبھی اعتراف محبت کرتا تھا آج سامنے کھڑا اعتراف جرم کر رہا تھا اور یہ جرم بھی اسی کے سر ڈال کے ہر گناہ اور ہر عیب سے بری ہو گیا۔ یہ کہتے ہوئے کے یہ سب کرنے پر تم نے مجھے مجبور کیا۔
"مجھے تم میں وہ سب نظر نہیں آتا جو باہر کی عورت میں نظر آتا ہے۔” وہ تو بری ہو گیا مگر اس کو قید کر گیا۔ خوف اضطراب اور بے اعتباری کے زندان میں وہ اکیلی رہ گئی۔ یہ ایک ایسی قید تھی جس میں تنہائی کا ساتھی قید کر کے خود راہ فرار اختیار کر گیا تھا۔ بانو قدسیہ کہتی ہیں کہ مرد سخت جان ہوتا ہے اور عورت نازک اس کے باوجود وہ مرد کا تھپڑ سہہ جاتی ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ مرد بار بار اس سے بے وفائی کر رہا ہے پھر بھی اسے گلے لگاتی ہے اپنا گھر بچانے کے لیے اور مرد عورت کی اونچی آواز برداشت نہیں کر سکتا۔ اس کی اونچی آواز اصل میں اس کا درد ہوتا ہے وہ کراہ رہی ہوتی ہے اس درد سے اس تکلیف سے جس کو مرد کبھی نہیں سمجھ سکتا۔
وہ ایک با شعور پڑھی لکھی لڑکی تھی مگر اس وقت بے حد مجبور بے بس کھڑی تھی۔ اس کے سامنے جب بھی کوئی شوہر کی بے وفائی کا ذکر کرتا تو وہ فوراً سے کہتی کہ
"اگر پتہ چل جائے کہ شوہر بے وفا ہے آپ کو دھوکہ دے رہا ہے تو کبھی اس شخص کے ساتھ ایک لمحہ بھی نہیں گزارنا چاہیے۔ محبت میں شرک کبھی برداشت نہیں کرانا چاہیے۔” دوسروں کو یہ درس دینے والی آج خود محبت کے مشرک کے پہلو میں بے بس لیٹی سوچ رہی تھی کہ آج سمجھ میں آیا کہ عورت کیسے یہ شرک برداشت کرتی ہے۔ کبھی ماں باپ کی عزت کے لیے، کبھی معاشرے کی تلخ باتوں سے بچنے کے لیے، کبھی دوسروں کے سامنے ذلیل ہونے کے ڈر سے اور کبھی بے گھر ہونے کے خوف سے وہ اس شرک کو برداشت کرتی ہے اور ہر لمحہ خوف اور بے اعتباری میں گزارتی ہے۔ یہ خوف ہر وقت ایک زہریلے سانپ کی طرح ڈستا ہے کہ محبت کے اس مشرک کو اگر کہیں اور کوئی بت نظر آیا تو پھر سے اس کی پوجا شروع نہ کر دے۔ یہ کہانی صرف ایک زینب کی نہیں اس معاشرے کی کئی عورتیں محبت کے مشرک کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہے
اللہ سبحانہ و تعالی قرآن کریم میں فرماتے ہیں

اَلۡخَبِیۡثٰتُ لِلۡخَبِیۡثِیۡنَ وَ الۡخَبِیۡثُوۡنَ لِلۡخَبِیۡثٰتِ



لا حاصل محبت


گندی عورتیں گندے مردوں کیلئے ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کیلئے ہیں اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کیلئے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کیلئے ہیں ۔ وہ ان باتوں سے بَری ہیں جو لوگ کہہ رہے ہیں ۔ ان (پاکیزہ لوگوں ) کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے۔
مرد یا عورت کوئی بھی ہو جب وہ حرام تعلق کی طرف جاتا ہے تو شیطان اس کو حرام کو مزین کر کے دکھاتا ہے حرام اور گناہ میں لذت تو ہے مگر سکون نہیں چاہے وہ حرام کی کمائی ہو یا حرام تعلق سکون صرف اسی راستے میں ہے جو اللہ سبحانہ و تعالی نے بتا دیا اللہ کے راستے سے ہٹ کے اس کی حدود کو توڑ کر کبھی کوئی انسان مطمئن نہیں ہو سکتا۔ نکاح میں اللہ سبحانہ و تعالی نے جو برکت محبت پاکیزگی اور ایمان کی تکمیل رکھی کیا وہ حرام میں ممکن ہے۔
Extra marital affairs
۔یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس پر بہت کم لوگ بات کرتے ہیں۔ بہت سی عورتیں یہ سب کچھ چپ چاپ برداشت کرتی ہیں۔ کوئی بچوں کی خاطر کوئی گھر بچانے کے لیے اور کوئی طلاق کے دبھے سے بچنے کے لیے۔ مردوں کی اکثریت اپنے اس گناہ کو سراسر عورت کے سر پہ ڈال دیتا ہے کہ مجھے تم سے وہ خوشی تم سے وہ سکون نہیں ملتا جو مجھے باہر کی عورت سے ملتا ہے۔ جب اس کو باہر بنی سنوری میک اپ زدہ ناز ادائیں دکھاتی عورتیں نظر آتی ہیں تو اس کو اپنے گھر میں موجود عورت بے رنگ اوربے وقعت نظر آتی ہے۔ کبھی مرد نے سوچا کہ اس کو گھر میں جو بے رنگ عورت نظر آتی ہے وہ اس کے بچوں اس کے گھر اور سسرال کی ذمہ داریاں نبھاتے نبتھاتے اتنا گھسی کہ اپنا ہر رنگ کھو بیٹھی ہے۔ مرد یہ شکوہ کرتے ہیں تم ویسی نہیں رہی جیسا میں چاہتا ہوں اس لیے میں باہر کی عورت کی طرف متوجہ ہوتا ہوں۔کیا آپ نے کبھی بیوی کو اس طرح سے ٹریٹ کیا جیسے باہر کی عورت کو کرتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی یہ کوشش کی کہ جیسی عورت مجھے پسند ہے میں اپنی بیوی کو اس روپ میں ڈھالوں؟ کیا بیوی کے ساتھ اسی پیار محبت کے ساتھ بات کی جو فون پر بات کرتے ہوئے محبت نچھاور ہو رہی ہوتی ہے؟ وہ شعر وہ جملے جو ایک غیر عورت کی تعریف کے لیے کہے جا رہے ہوتے ہیں کیا آپ نے کبھی اپنی شریک حیات کے لیے کہے؟


۔کتنے مرد ہیں جو عورت کے جذبات کو سمجھتے ہیں؟ عورت فطری طور پر جذباتی ہے اور یہ جذبات ہی مرد اور عورت کی فطرت میں فرق کرتے ہیں۔ مرد سمجھتے ہیں کہ میں روٹی کپڑا اور اس کی باقی ضروریات زندگی پوری کر رہا ہوں تو اور اسے کیا چاہیے۔ مرد اگر عورت کے جذبات کو سمجھنے والا ہو تو عورت اس کی خاطر ہر چیز پر سمجھوتہ کر لیتی ہے۔ اگر مرد اس کے جذبات کو ہی نہیں سمجھتا اس کو عزت نہیں دیتا اس کے ساتھ مخلص نہیں تو دنیا کی ہر آسائش اس کے سامنے حقیر ہے۔چھوٹی چھوٹی باتیں ازدواجی زندگی میں رنگ بھر دیتی ہیں۔ اچھا کھانے بنانے پر بیوی کی تعریف کر دیں تو وہ خوش ہو جاتی ہے۔ اس کے نئے جوڑے کی تعریف کر دے وہ خوشی سے نہال ہو جاتی ہے۔ گلاب کا ایک پھول محبت سے دے دیں اس کے لیے کوہ نور کے ہیرے سے بڑھ کر ہوگا۔ اکثر دو دو چار چار بچوں کے ماؤں کو یہ جملہ کہتے ہوئے سنا ہو گا مجھے سچی محبت نہیں ملی اس بات پر لطیفے بھی بنتے ہیں اور بھرپور مذاق بھی اڑایا جاتا ہے۔ اتنے بچے پیدا کرنے کے بعد بھی اس کو سچی محبت نہیں ملی۔ محبت صرف بچے پیدا کرنے کا نام نہیں عورت مرد سے توجہ چاہتی ہے سراہے جانے کا خواب دیکھتی ہے چھوٹی چھوٹی باتیں اس سے کرنا چاہتی ہے۔ اس سے سننا چاہتی ہے اس کا وقت چاہتی ہے اس کے ساتھ ایک پاکیزہ تعلق چاہتی ہے جس میں کوئی تیسرا نہ ہو۔ عورت کی دنیا بہت محدود ہوتی ہے اس کی زندگی صرف مرد کے گرد طواف کرتے گزر جاتی ہے مرد کے پاس بہت option ہوتے وقت اور حالات کے مطابق مرد ان options کو استعمال بھی کرتا ہے۔ وہ محبت میں شرک کر جاتا ہے۔ وہ متبادل ڈھونڈ لیتا ہے
مگر ایک پاکیزہ باکردار اور حیا والی عورت کبھی محبت میں مشرک نہیں ہو سکتی۔ دھوکے باز شخص کے ساتھ منسلک عورت کی محبت ہمیشہ لا حاصل رہتی ہے۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

”کھلی کچہری" یا “ اوپن کورٹ"

منگل دسمبر 24 , 2024
ہندوستان میں مغل دور میں متعارف ہوئی جوکہ عوامی سماعت اور انصاف کے انتظام کا ایک نظام تھا۔
”کھلی کچہری” یا “ اوپن کورٹ”

مزید دلچسپ تحریریں