ٹرمپ، امریکن الیکشن اور پاک سیاست
تحریر:زاہد شکور چوہدری
شائع کردہ: شاندار بخاری
تاریخ:7/11/2024
اخے ٹرمپ کے جیتنے پہ پی ٹی آئی والے کیوں خوش ہو رہے ہیں ؟
یہ سوال ان لوگوں کا ہے جو کل تک بائیڈن سرکار کے آگے لیٹے ہوئے تھے۔ اور ٹرمپ کو دہشت گرد ، جمہوریت مخالف کبھی ٹرمپ ازم اور عمران ازم تو کبھی عمران خان کو پاکستانی ٹرمپ کہہ رہے تھے۔ آج ٹرمپ جیت گیا ہے اور ہمیں پتہ ہے کہ آپ اس کے آگے بھی لیٹنے کو بے چین ہیں۔ تو لیٹ جائیے۔ شرمائیے مت۔ پی ٹی آئی والوں کی خوشی کی پراہ مت کیجیئے۔
اور ڈرئیے بھی مت اپنے ٹویٹس ڈیلیٹ مت کرئیے۔ آپ اتنے اہم بھی نہیں کہ امریکہ کا صدر بڑے عالمی مسائل کا چھوڑ کے آپ کے ٹویٹس پڑھے ۔😊
پی ٹی آئی کے حامیوں کی خوشی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ کو "لڑ کر اور جیت کر” صدر بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے، جو ان کے نزدیک عوامی رائے دہی کا احترام ہے۔ عمران خان نے بھی اپنی عوامی حمایت کا اچھا خاصا ثبوت دیا تھا، لیکن انہیں اقتدار میں نہیں رہنے دیا گیا۔ اس ضمن میں پی ٹی آئی کے حامیوں کا ماننا ہے کہ ان کی خوشی صرف ٹرمپ کی جیت پر نہیں، بلکہ جمہوری عمل کی بالادستی پر ہے۔ اور دوسری بات پی ٹی آئی حلقوں سے بات کر کے واضح ہوتی ہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے ٹرمپ کی طرف نہیں دیکھ رہی۔ بلکہ وہ اپنے انصاف پسند ججوں اور ملکی قانون اور آئین کے مطابق اپنے کیسز میرٹ پہ چاہتی ہے۔ وہ ٹرمپ سے صرف اور صرف یہ چاہئتے ہیں کہ ٹرمپ (امریکہ بہادر) ایک تو نیوٹرل ہو جائیں۔ دوسرا ڈیموکریسی کو سپورٹ کریں جیساوہ دوسری دنیا میں کرتا ہے۔ کیسی قسم کے کیسی بھی کیس میں ان کی مدد درکار نہیں۔ صرف اور صرف وہ نیوڑل ہوں اور دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ ڈیموکریسی کو سپورٹ کریں۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ ہمیشہ مفادات پر مبنی رہے ہیں۔ چاہے وہ سرد جنگ کا دور ہو یا افغان جہاد، یا پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ – دونوں ممالک نے اپنے مفادات کے تحت ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ آج بھی یہ تعلقات اسی اصول پر استوار ہیں۔ لہٰذا یہ سوچنا کہ ٹرمپ یا بائیڈن کی آمد سے پاکستان کی داخلی سیاست میں کوئی بنیادی تبدیلی آئے گی، ایک خام خیالی ہے۔ پاکستان کو اپنی داخلی مضبوطی اور جمہوری اقدار پر توجہ دینی چاہیے۔
سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ بیرونی طاقتوں پر انحصار کی بجائے، اپنی قوت پر بھروسہ کریں۔ عوام کی خدمت، جمہوری اقدار کا احترام، اور آئینی برتری کو یقینی بنانا ہی ہماری سیاست کا محور ہونا چاہیے۔ کسی بھی بیرونی طاقت کی حمایت یا مخالفت کو اپنی سیاسی کامیابی کا معیار نہیں بنانا چاہیے۔
Title image courtesy Chairman of the Joint Chiefs of Staff
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔