ٹرانسپورٹر مافیا اور وزارت ریلوے

اٹک(پ ر)
ٹرانسپورٹر مافیا او ر وزارت ریلوئے کی ملی بھگت نے کرونا وائرس کی آڑ میں دومنافع بخش ٹرینوں تھل ایکسپریس اور خوشحال ایکسپریس کو گذشتہ اٹھارہ ماہ سے بند کر رکھا ہے۔ان ٹرینوں کے زریعے ہزاروں غریب اور متوسط مسافروں کی آمد و رفت کا واحد ذریعہ بھی چھین لیا گیا ہے۔علاوہ ازیں ریلوئے اسٹیشنوں پر مختلف اسٹالوں،دکانداروں اور ہوٹلوں سے وابستہ افراد بھی بے روزگاری کا شکار ہو گئے ہیں جبکہ ریلوئے اسٹالوں کے ٹھیکے داروں سے ریلوئے مسلسل بغیر کسی رعائت کے کرائے وصول کر رہی ہے جو وہ بڑی مشکل سے اپنی جمع پونجی اور اُدھار پیسوں سے پورے کر رہے ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ میانوالی کا بااثر ٹرانسپورٹ مافیا اس وقت حکومتی چھتری تلے ریلوئے حکام سے ملی بھگت کر کے کرونا کی آڑ لے کر ان ٹرینوں کی بحالی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے جبکہ دیگر روٹس پر چلنے والی ٹرینیں بتدریج اپنے روٹس پر روا ں دواں ہیں اور وہاں کرونا کا کوئی جواز نظر نہیں آتا۔مسافروں نے الزام عائد کیا ہے کہ کیا صرف یہی دوٹرینیں اس کرونا ء کی زد میں ہیں۔ایک ریلوئے اہلکار نے اپنا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ شام پانچ بجے کے بعد پشاور۔ اٹک۔کندیاں۔کوٹ ادو۔ڈیرہ غازی خان۔ جیکب آباد۔ لاڑکانہ۔ سیون شریف۔ کوٹری۔کراچی روٹ پر کوئی ٹرین نہیں ہے جو کہ اس پسماندہ علاقے کی عوام کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔عوامی و سماجی حلقوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان، وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ خود اس معاملے کو دیکھیں اور وزارت ریلوئے میں بیٹھے ہوئے ٹرانسپورٹروں کے زرخرید افسران کا محاسبہ کریں جو ٹرانسپورٹر مافیا کے مکمل آلہ ء کار بن کر ریلوئے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا کر ٹرانسپورٹروں کو نواز رہے ہیں۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

ضلع اٹک کے پہلے پنجابی پروفیسرغلام رَبانی فروغ کے لیے پنجابی سَیوک ایوارڈ

ہفتہ جولائی 24 , 2021
پروفیسر غلام ربانی فروغ گورنمنٹ کالج پنڈی گھیب اٹک میں پنجابی استاد مقرر ہوئے اور پہلے پروفیسر تھے جن کی ضلع اٹک میں پنجابی کی ترویج کے لیے بے پناہ خدمات ہیں
ضلع اٹک کے پہلے پنجابی پروفیسرغلام رَبانی فروغ کے لیے پنجابی سَیوک ایوارڈ

مزید دلچسپ تحریریں