مشکل الیکشن
سردار غلام عباس الیکشن کمپین کے سلسلے میں ملتان خورد اۓ اور مختلف برادریوں کی کارنر میٹنگز میں اظہار خیال کیا ایک جگہ میں بھی مدعو تھا۔سردار غلام عباس تشریف لاۓ ارگنائزر کی طرف سے خوش امدید کہا گیا اور مقامی قائدین کی طرف سے ووٹ دینے اور مکمل حمایت کا اعلان گیا گیا کراوڈ بھی چارج نہیں تھا ۔ سردار غلام عباس جوکہ زیرک سیاست دان ہونے کے ساتھ جنہیں پر جوش خطابت کے فن پر بھی مکمل دسترس حاصل ہے ۔ان کے چہرے پر تھکاوٹ کے أثار واضع تھے۔ اور باڈی لینگیوج بھی متحرک لیڈر جیسی نہیں تھی ان کی صحت بھی وجہ ہو سکتی ہے،موسم کی شدت بھی اپنا اثر رکھتی ہے۔ بہت سال پہلے میں نے تلہ گنگ کے ایک جلسہ میں سردار غلام عباس کا شعلہ بیان خطاب سنا تھا ۔ایسا خطاب جس سے نہ صرف دل سرشار ہوۓ تھے بلکہ دماغ بھی بدلے تھے۔ وہ خاندنی وجاہت اور ذاتی بہادری کی تاریخ رکھتے ہیں حالات کبھی انہیں خوف زدہ نہیں کر سکے ۔
ملتان خورد کی ایک برادری کی روائیتی کارنر میٹنگ تھی اور مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ اس ماحول میں کوئ بریکنگ نیوز نہ بن سکے گی۔
سردار غلام عباس نے اپنے بیان کے اغاز میں جب کہا کہ یہ مشکل الیکشن ہے تو میرے لیۓ یہ بریکنگ نیوز نہیں بلکہ برننگ نیوز تھی کیونکہ قومی اور علاقائ سیاست اور موجودہ الیکشن کے حالات میری ابزرویشن میں ہیں ۔مجھے مشکل الیکشن پہ حیرت ہوئ کیونکہ ان کے مد مقابل کوئ قد اور ایسا سیاست دان یا سیاسی اتحاد موجود نہیں جو الیکش میں مشکلات پیدا کر سکے، پورے حلقے میں یقینی جیت محسوس کی جا رہی ہے ایسی صورتحال میں الیکشن کو مشکل کیسے کہا جا سکتا ہے؟ میں پوری توجہ سے سننے لگا اس مشکل الیکشن کی وضاحت سردار صاحب نے خود ہی کر دی, سامنے کھڑے وڈیو بنانے والے نوجوانوں کی طرف ہاتھ کے اشارے سے انہیں متوجہ کرتے ہوۓ کہنے لگے کہ الیکش اس وجہ سے مشکل ہے کہ کسی نے انہیں ورغلا کر ان کے ذہنوں میں نفرت پیدا کر دی ہے۔
مشکل الیکش والی گفتگو أسانی سے یکدم سمجھ ا گئ۔یہ پہلا عجب الیکشن ہے جس میں قومی اسمبلی کے امیدوار کو ووٹوں کی فکر نہ تھی لیکن نوجوانوں کے دماغوں میں کسی ساحر کے جادوائی پیغام اور اس کے اثر بد کا خوف ضرور تھا۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔