واقف نہیں جو عشق و محبت کے نام سے
گذرے گا خاک عشق کے اعلیٰ مقام سے
وعدہ کیا ہے آنے کا جس نے ہمارے گھر
میں اسکے انتظار میں بیٹھا ہوں شام سے
میں دوسروں کے عیب کبھی ڈھونڈتا نہیں
رکھتا ہوں کام اپنا فقط اپنے کام سے
انکی نگاہِ مست سے پیتا ہوں میں سدا
مجھ کو نہیں ہے کام صبو سے نہ جام سے
دل میں اگر خلوص نہ ہو تو جہان میں
چلتا نہیں کام سلام و پیام سے
کرتے ہیں لوگ میری جو توقیر اس لئے
نسبت لگی ہوئی ہے مری تیرے نام سے
دیر و حرم کی قید سے آزاد ہوں میں فیضؔ
مجھکو نظر وہ آتے ہیں ہر اک مقام سے
فیض ؔ بہرائچی
بہرائچ، اتر پردیش
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔