یہ ٹک ٹاک کی دنیا ہے
فیصل جنجوعہ
ہمارے ملک کے سارے نوجوان جن کے پاس انٹرنیٹ ہے،اس کااستعمال کرتے ہیں۔ ٹک ٹاک چائینا کی ایک کمپنی بائیٹ ڈانس کاپراڈکٹ ہے۔ یہ ایک سوشل میڈیا ویڈیو application ہے جس پہ شارٹ ویڈیوز بنائی جا سکتی ہے مطلب ہر قسم کی مذاحیہ ،سنجیدہ یا ٹیلنٹ لوگوں کو دکھانے کے لئے۔ یہ app سال 2017 ء میں چائنا کے علاوہ تمام ممالک میں لانچ کیا گیا اور تھوڑے سے عرصے میں ہی پورے دنیا میں چھا گیا۔ یہی پاکستان میں سب سے زیادہ ڈاون لوڈ کی جانے والی سوشل میڈیا ایپ ہےاور سب نوجوانوں کا پسندیدہ بھی۔یہ دن بہ دن ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور پاکستان کی عوام اس میں بھر پور کردار ادا کر رہی ہے۔
حال ہی میں ایک سروے کے مطابق پاکستان کا نام اُن ممالک کی لسٹ میں آگیا ہے، جہاں ٹک ٹاک سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ نوجوانوں نے اپنی ایک الگ دنیا بسا رکھی ہے۔ یہ ٹک ٹاک کی دنیا ہے، جس کو مختلف کرداروں کی اداکاری اور موسیقی سے سجایا گیا ہے۔ اس نے مزاح سے لے کر کھانوں کی ترکیبوں کو بھی ذریعہ معاش بنا دیا ہے۔
کئی ڈگریاں حاصل کرنے والا نوجوان نوکری کے لیے پورا سال جوتے چٹخاتا، مارا مارا پھرتا رہا اور دوسرا ٹک ٹاک پر وائرل ہو کر گھر بیٹھے لاکھوں کما کر لکھ پتی بن گیا یعنی ہلدی لگی نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا آیا۔ اب تعلیم یافتہ نوجوان نسل ٹک ٹاک پر وائرل ہونے کے لیے ہر حد پار کرنے پر تل گئی ہے یا مجبور کر دی گئی ہے۔ آج کل آپ گھر سے باہر جس پارک، مارکیٹ یا عوامی مقام پر جائیں آپ کو ہاتھ میں موبائل یا کیمرا اٹھائے سجے سنورے نوجوان ضرور ملیں گے جو سیلفیاں یا ویڈیو بناتے نظر آتے ہیں۔ یہ نوجوان کسی فلم کی شوٹنگ نہیں کر رہے ہوتے بلکہ ویڈیو شیئرنگ سروس ٹک ٹاک پر اپنے فن کے جوہر دکھا رہے ہوتے ہیں۔
خصوصاَ بیٹیاں اور بہنیں کیا یہ حیاء کا تماشہ نہیں۔ ہر چیز کے فائدے بھی ہوتے ہیں اور نقصانات بھی یہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ اس کو کس طرح استعمال کریں۔ استعمال ایسا ہو کہ آپ یا آپ کے خاندان کی پرورش کے بارے میں کوئی بُرا نہ کہہ سکے ۔ بہت سےنوجوان ٹک ٹاک کی وجہ سے ہی آج کل میڈیا پہ چھائے ہوئے ہے مختلف چینلزپر اُن کو بطور مہمان خصوصی بلایا جاتاہے۔ افسوس اس بات پر ہے کہ نوجوان نسل نے اپنی ثقافت اور روایات کی دیوار کوپھلانگ کر اپنے معاشرے کی عزت جن اصولوں پر قائم کی جو کسی بھی با شعور پاکستانی کے لئے باعث شرم ہے۔
لائک فالورز بڑھانے کےلیے بے حیائی و عریانی پر مشتمل وڈیوز اور اشتہار اپلوڈ کرنے سے بھی ذرا بھر نہیں شرماتے۔ یوٹیوب پر اکاؤنٹ بنا کر کمائی کرنا نسل نو تو جیسے روزگار کا بہترین ذریعہ سمجھ بیٹھی ہے۔ایک سے بڑھ کر ایک ٹک ٹاکر آج گلی، محلوں میں ٹک ٹاک بناتا ہوا مل جائے گا۔پاکستان جیسے ملک میں، جہاں نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے زیادہ مواقع دستیاب نہیں ، وہاں ٹک ٹاک ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں نوجوان اپنے فن کا برملا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن ذرا سوچیں کیا یہ جدید دور میں جدت کا صحیح استعمال ہے؟ کیا ان چیزوں کے استعمال سے ہم رب کے غضب کو دعوت نہیں دے رہے ؟
کالم نگار، ایجوکیشنٹ، شعبہ تعلیم تربیت، پرنسپل الائیڈ سکولز پنجاب گروپ آف کالجز راولپنڈی
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔