کائنات اور 2 کا ھندسہ

سیدزادہ سخاوت بخاری

کائنات ( Universe ) کتنی بڑی ، لمبی ، چوڑی ، گہری اور متنوع ( Diverse ) ہے ، اس بات کا اندازہ بہ ظاہر تو لگا لیا گیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک انسان کسی بھی لحاظ سے سن بلوغت ( Maturity ) کو نہیں پہنچا ۔ اور اگر کبھی اس نے ، اس  مقام کو چھو بھی لیا ، تو بھی ، خالق کائنات کی اس تہہ در تہہ  تعمیر شدہ بھول بھلیوں ( Zigzag ) کے مکمل راز نہ جان پائیگا ۔

آج کے موضوع کے اعتبار سے ہم کائنات کو تین حصوں میں تقسیم کرکے آگے بڑھیں گے ۔

Image by Arek Socha from Pixabay

1. کائنات ارضی

( یعنی ہماری زمین پر کیا کچھ ہے )

2. کائنات سماوی

( آسمانوں اور فضاوں میں کیا کیا موجود ہے ۔

3. کائنات مخفی / غیر مرئی ( Invisible )

( وہ اشیاء جن کا وجود ہے اور محسوس بھی ہوتی ہیں لیکن نظر نہیں آتیں ۔

پہلی قسم یعنی کائنات ارضی میں ، خود زمین ( Earth ) کے علاوہ  اس کے سینے پر  پر موجود حضرت انسان کے ساتھ ساتھ ،  پہاڑ ،   جنگل ،آبادیاں ، ویرانے ، صحراء ، سبزہ زار ، خشکی ، تری ، سمندر ، دریاء ، چشمے ، ندیاں ، نالے ، نشیب ، فراز ، پتھر ، کنکر ، مٹی ، ریت ، شجر ،  پھول ، پودے ،  چرند پرند ، جانور ، کیڑے ، مکوڑے ، جنات اور کئی اقسام کے جمادات ونباتات موجود ہیں  لیکن  درج بالا اشیاء وہ ہیں جو کہ سطح زمین پر نظر آتی ہیں جبکہ زمین اور سمندروں کے اندر چھپے خزانے ان کے علاوہ ہیں جن میں کوئلہ ، پیٹرول ، گیس ، سونا اور متدد دیگر معدنی ذخائر موجود ہیں ۔

دوسری قسم جسے ہم کائنات سماوی کہیں گے ، اس میں تصور آسمان یعنی نیلگوں تنبو ( Tent )  اور اس کی وسعتوں میں گم  ، بارہ برجوں ( Zodiac ) کے اندر گھومتے ، جھومتے ، ٹہلتے ،  مچلتے ، چلتے ، پھرتے ،  طلوع و غروب کے مدارج سے گزرتے ، سورج ، چاند ، ستارے , کہکشائیں ، بادل اور ہوائیں ۔ یاد رہے یہ تمام مخلوقات سماوی وہ ہیں جنھیں ابتک انسان نے ڈھونڈھ نکالا یا دیکھا ہے لیکن یہ ابھی بھی مکمل دریافت نہیں ۔

تیسری قسم جسے ہم نے مخفی ( Invisible ) یا غیرمرئی  کا نام دیا ، اس میں  آواز  ( Sound ) , احساس ، درد ، دکھ ، خوشی ، خموشی ، خوشبو ، بدبو ، صحت ، بیماری ، خیال ، عقیدہ ، محبت ، نفرت ، لالچ ، بھوک ، پیاس  اور

عقل و شعور شامل ہیں ۔ انسانی و حیوانی سوفٹ وئیر کی ان  اقسام کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کیا جاسکتا لیکن ان کی تجسیم ( Embodying ) ممکن نہیں یا یوں کہیے کہ  ٹھوس حالت میں  ان کا جسم ڈھونڈنا ناممکن ہے ۔

قارئین کرام :

میں آپ کے ذوق مطالعہ کو فلسیانہ بھول بھلیوں میں گم اور لفاظی کے بوجھ تلے دبانا نہیں چاہتا ،

اس لئے ،  چلتے ہیں موضوع کی طرف اور  دیکھتے ہیں کہ

 2 کا عدد کس طرح سے نظام کائنات سے منسلک ( Attached ) ہے اور ہر وہ شے جس کا ذکر تین حصوں میں ہوا ، وہ کیسے 2 کے بندھن میں بندھ کر ہی وجود رکھتی ہے ۔

خالق کائنات اور کائنات = 2

عام انسان اور انبیاء = 2

آسمان اور زمین = 2

سورج اور چاند  = 2

عام ستارے اور کہکشائیں = 2

نشیب اور فراز  =  2

خشکی اور تری =  2

مٹی اور ریت   =   2

پہاڑ  اور  ٹیلے   =  2

سمندر  اور  دریا = 2

چرند  اور  پرند  = 2

انسان اور حیوان= 2

درخت اور پودے= 2

رینگنے والے اور چلنے والے کیڑے مکوڑے = 2

پانی اور خشکی = 2

صحراء اور سبزہ زار  =  2

جنگل اور خالی میدان = 2

مٹھاس  اور کڑواہٹ  = 2

سرد  اور   گرم   =  2

محبت   اورنفرت  = 2

صحت اور بیماری = 2

بارش اور خشک سالی = 2

گرمی اور  سردی  = 2

امارت اور  غربت =  2

لکڑی اور  دھاتیں  = 2

علم اور  جہالت =  2

لالچ اور قناعت =  2

غم  اور خوشی =  2

اندھیرا اور   روشنی  = 2

احساس اور بے حسی = 2

 مرد اور عورت =  2

رات  اور   دن  = 2

اپنا اور پرایا   = 2

اوپر اور نیچے = 2

موٹا اور پتلا   = 2

خوبصورت اور بدصورت = 2

حلال  اور حرام  = 2

قیمتی اور ناکارہ = 2

زندگی اور موت =  2

سستا اور مہنگا  = 2

بیوی اور شوھر  = 2

والدین اور اولاد = 2

غلامی اور آزادی= 2

جھوٹ اور سچ  = 2

اصل  اور  نقل   = 2

غلام  اور  آقا    =  2

بہن  اور   بھائی = 2

دور  اور  نزدیک = 2

وزنی اور  ہلکا   = 2

نیکی اور  بدی  =  2

سادہ اور رنگین = 2

کچا اور پکا ہوا = 2

مفید اور مضر  = 2

زہر اور تریاق  = 2

قصہ مختصر ، کائنات کی ہر شے جوڑا جوڑا پیدا کی گئی تاکہ ان کی شناخت ہوسکے ۔ قرآن حکیم کی سورة الزاریات کی آئت نمبر 49 میں کہا ،

و من کل شی ء زوجین لعلکم تذکرون 

الزاریات 49

اور ہر چیز سے ہم نے دو قسمیں بنائیں تاکہ تم نصیحت حاصل کرو ۔

زوجین سے مراد صرف میاں بیوی ہی نہیں بلکہ درختوں اور پھل پھول میں بھی نر اور مادہ پیدا کئے ۔ اسی طرح شناخت اور وجودیت کی تصدیق کی خاطر ہر مخلوق ہر شے کے ساتھ اس کا متضاد پیدا کیا جیسا کہ ، پھول اور کانٹے ، غم اور خوشی ، پانی اور آگ ، فرشتے اور شیاطین لیکن خود کو تنہاء اور واحد ہی منوایا ۔ کہا گیا ،

قل ھواللہ احد ،  کہو اللہ ایک ہے ۔ اللہ الصمد ، اللہ بے نیاز ہے ۔

لم یلد و لم یولد ، نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا ۔

ولم یکن لہ کفوا احد ، اور وہ اپنی ذات میں اکیلا اور یکتا ہے ۔

اخلاص

معزز قارئین

کائنات کے جملہ اجزاء کو دو دو پیدا کرنے کا مقصد اور منشاء یہی تھا کہ خالق اور مخلوق میں فرق واضع ہو ۔مخلوق دہرے پن ، دوئی اور جوڑے کی محتاج ہے جبکہ خالق کی شناخت ہی اس کا واحد اور دوئی سے بے نیاز ہونا ہے ورنہ خالق اور مخلوق میں فرق ہی نہ ہوتا ۔

آخر میں فقط اتنا عرض کرونگا کہ یہ دو ( 2 ) کا ہندسہ ہی ہے کہ جس نے ایک ( 1 ) کے وجود کو ثابت کرکے ، ہمیں ،  کائنات اور خالق کائنات کے درمیان موجود فرق سے آگاہ کیا ۔ اگر دو ( 2 ) نہ ہوتا تو ہم ایک کو کیسے پہچان سکتے ۔

سیّدزادہ سخاوت بخاری

سیّدزادہ سخاوت بخاری

سرپرست

اٹک ای میگزین

مسقط، سلطنت عمان

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

محکمہ بہبود آبادی کی کارکردگی

جمعرات جولائی 1 , 2021
محکمہ بہبود آبادی کی ماہانہ کار کر دگی کا جائزہ لینے کیلئے ایک اجلاس ڈی سی آفس اٹک میں منعقد ہوا
محکمہ بہبود آبادی کی کارکردگی

مزید دلچسپ تحریریں