سردار سکندر حیات خان کا سانحہ ارتحال

سردار سکندر حیات خان کا سانحہ ارتحال


تحریر: عبدالوحید خان، برمنگھم (یوکے)
ضلع اٹک کی تحصيل فتح جنگ سے دو مرتبہ ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے، کھٹڑ قبیلہ کی معروف شخصیت، سابق صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات پنجاب، سردار سکندر حیات خان 7 اکتوبر 2024 بروز سوموار لاہور میں انتقال کر گۓ قالو انا للہ وانا الیہ راجعون-
مرحوم تحریک پاکستان کے سرکردہ رہنما، قئداعظم محمد علی جناح اور مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کے قریبی ساتھی سردار شوکت حیات خان مرحوم کے صاحبزادے اور قیام پاکستان سے پہلے متحده پنجاب کے پہلے مسلمان گورنر اور وزیراعظم منتخب ہونے والے سر سردار سکندر حیات خان آف واہ گارڈن کے پوتے تھے- مرحوم کی نمازجنازہ انکی رہائشگاہ واقع وومنز ہاؤسنگ سوسائٹی راۓونڈ روڈ لاہور میں 8 اکتوبر بروز منگل سہ پہر تین بجے ادا کی گئی اور انکے جسدخاکی کی تدفین میانی صاحب قبرستان لاھور میں ہوئی – انکی وفات سے حیات خان فیملی کھٹڑ آف واہ کی سیاسیت کا ایک اہم باب بند ہو گیا-

سردار سکندر حیات خان کا سانحہ ارتحال


مرحوم نے ایک ایسے خاندان میں آنکھ کھولی جنکی سیاست کا طوطی پورے برصغیر میں بڑھ چڑھ کر بول رہا تھا نہ صرف انکے دادا پنجاب کے پہلے مسلمان وزیراعظم تھے بلکہ انکے دادا کے بڑے بھائی سرلیاقت حیات خان بھی ریاست پٹیالہ کے وزیراعظم رہے تھے اور مرحوم کے والد میجر سردار شوکت حیات خان نے خضر حیات ٹوانہ کی متحدہ پنجاب کی حکومت میں کابینہ سے الگ ہو کر تحریک پاکستان میں قائداعظم محمد علی جناح کے شانہ بشانہ جدوجہد کی اور قائداعظم نے انہیں ”شوکت پنجاب“ کا خطاب دیا تھا-
سردار سکندر حیات بطور طالبعلم رہنما جنرل ایوب خان کے مارشل لإ کے دور میں سیاسی و احتجاجی تحریکوں میں بڑے متحرک رہے اور انکے والد سردار شوکت حیات کو جنرل ایوب کی مخالفت اور مادرملت کا ساتھ دینے کی پاداش میں سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کیلئے نہ صرف واہ گارڈن کو راولپنڈی میں شامل کیا گیا بلکہ انکے خاندان اور دیگر عزیز و اقارب کے ملکیتی کئی کاروبار مثلاً اٹک، واہ اور پنڈی کے بجلی گھروں سمیت لاھور میں بھی واقع انکی ملکیتی زمین اور کئی کاروبار قومیا لۓ گۓ تھے اور ہر قسم کی انتقامی کاروائیاں روا رکھی گئیں لیکن اس کے باوجود سردار شوکت حیات مرحوم پیپلزپارٹی کی مقبولیت کے حوالے سے چلی ہوئی لہر اور کنونشن مسلم لیگ جس کے بانی جنرل ایوب خان تھے کی طرف سے روا رکھی گئی انتقامی کاروائیوں کے باوجود 1970 کے قومی انتخابات میں کیمبلپور موجودہ اٹک کی دو تحصیلوں فتح جنگ اور اٹک پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقے سے کونسل مسلم لیگ کے ٹکٹ پر نہ صرف ایم این اے منتخب ہوۓ بلکہ آئین پاکستان 1973 کی تیاری و متفقہ منظوری اور قادیانیوں کو کافر قرار دینے کی آئینی ترمیم کیلئے متحدہ اپوزیشن کے ایک اہم رہنما کے طور پر بھرپور کردار ادا کیا جسکی وجہ سے وہ اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بھی قریب ہو گۓ جنہوں نے انکے صاحبزادوں سکندر حیات اور مقبول حیات کی شادیوں میں خصوصی طور پر واہ گارڈن میں شرکت کی جس پر کہا گیا کہ شوکت حیات پیپلزپارٹی میں شامل ہو گۓ ہیں-
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی سیاسی اٹھان میں سردار سکندر حیات خان نے بھی کردار ادا کیا انہوں نے نہ صرف 1985 میں میاں نوازشریف کی لاہور میں بطور امیدوار ایم پی اے انتخابی مہم میں کردار ادا کیا بلکہ موجودہ وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ جا کر مختلف اضلاع بالخصوص پنڈی ڈویژن میں ایم پی ایز سے نواز شریف کی وزارت اعلیٰ کیلئے ووٹ بھی حاصل کۓ اور انہیں وزیراعلیٰ بنوانے میں اہم اور متحرک کردار ادا کیا تھا لیکن میاں نوازشریف اور میاں شہبازشریف کیساتھ انکی سیاسی ہم آہنگی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی اور وہ بے نظیر بھٹو کی 1986 میں وطن واپسی پر 1988 کے قومی انتخابات سے پہلے 1987/1986 میں پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے تھے اور ایک طویل عرصہ تک پیپلزپارٹی کے ساتھ وابستہ رہ کر اپنے آبائی علاقہ ضلع اٹک سے بھرپور اور متحرک سیاسی کردار ادا کرتے رہے- وہ 1988 اور 1993 میں ایم پی اے منتخب ہوۓ جبکہ1990 اور 1996 میں الیکشن نہ جیت سکے-


محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی شہادت کے بعد 2008 سے 2013 تک رہنے والی پیپلزپارٹی کی حکومت سے کچھ خوش نہیں تھے جسکی بنإ پر غالباً 2013 میں عمران خان سے ملاقات کر کے انہوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا لیکن عملاً سیاسی طور پر وہ 2013 سے ہی انتخابی سیاست سے الگ ہوکر نہ صرف غیرمتحرک ہو گۓ بلکہ گوشہ نشین ہو گۓ تھے جسکی بڑی وجہ یقیناً کینسر جیسے موذی مرض سے انکی لڑائی تھی اور اسی مرض سے ہی 7 اکتوبر 2024 بروز سوموار لاہور میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے- مرحوم نے اپنی بیوہ، بیٹی، چھوٹے بھائی سردار مقبول حیات خان اور صاحبزادے سردار محمد علی حیات خان سمیت دیگر اہل خانہ اور برادری کو سوگوار چھوڑا ہے –
میرے بڑے بھائی شہید صحافت محمد اسماعیل خان سابق بیورچیف اسلام آباد روزنامہ فرنٹئیرپوسٹ کے ساتھ بھی انکے بہت اچھے روابط تھے جبکہ میرے والد صاحب محمد یعقوب خان مرحوم و مغفور آف دورداد کارکن تحریک پاکستان کی انکے بزرگوں کیساتھ سیاسی وابستگی اور بہت اچھے ذاتی تعلقات کی وہ ہمیشہ قدر کرتے تھے دعا ہے اللہ کریم مرحوم کی کامل بخشش فرماۓ اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دے آمین ثم آمین
سردار سکندر حیات نے ایچی سن کالج لاہور اور گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی وہ زمانہ طالبعلمی میں جنرل ایوب خان کے مارشل لإ کے خلاف طلبہ تحریک میں متحرک رہے وہ نہ صرف پنجاب بھر کے کالجوں میں جا کر طلبہ یونین کے اجتماعات سے ایوبی آمریت کیخلاف خطاب کرتے تھے بلکہ انہیں گرفتار بھی کیا گیا اور انہوں نے بڑی بہادری سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں وہ ایک بہادر طالبعلم رہنما تھےجنہیں ایوبی دور حکومت میں لاہور قلعہ کے عقوبت خانے میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا، ان کو برف کی سلوں پر لٹا کر طلبإ تحریک سے دور رکھنے کی کوششیں کی گئیں لیکن انہوں نے ہر قسم کی سختی، جبر اور تشدد کا مردانہ وار مقابلہ کیا- مرحوم نے سیاست میں اپنی خاندانی وضع داری اور وقار کو ہمیشہ ملحوظ رکھا اگرچہ ان کی سیاست کا زیادہ وقت اپوزیشن میں گزرا لیکن مختصر عرصہ کیلئے جب وہ دو دفعہ ایم پی اے منتخب ہوۓ تو دوسری دفعہ وہ میاں منظور وٹو کی کابینہ میں پنجاب میں صوبائی وزیر بھی رہے تو انہوں نے تحصیل فتح جنگ میں کئی تعمیر و ترقی کے منصوبے مکمل کرواۓ یہی وجہ ہے کہ عوامی سطح پر آج بھی ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف وزارت بڑے دھڑلے سے چلائی بلکہ اپنے آپ کو روپے، پیسے کی سیاست اور کرپشن سے ہمیشہ دور رکھا انکے ایک عزیز اور برادری دار سردار ساجد محمود خان آف پنڈ فضل خان کا کہنا ہے کہ ”وہ جب صوبائی وزیر مواصلات تھے، ان دنوں محترمہ بےنظیر بھٹو شہید کے ساتھ امریکہ جانے والے وفد میں شامل تھے، دورے سے واپسی کے بعد میرے پاس ڈیوٹی فری شاپ بلیو ایریا اسلام آباد تشریف لائے، میں ان دنوں وہاں ایڈمن آفیسر تھا، مجھے کہتے ہیں کہ چلو وزیراعظم سیکرٹریٹ جا کر کچھ ڈالرز بچے ہوئے ہیں وہ جمع کروا دیں۔ انتہائی ایماندار انسان تھے، ورنہ آجکل تو حکومتی خزانے کو کھانا وزارت کا حصہ سمجھا جاتا ہے“
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا-

دامن خیال

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

پیغام قلم سیمینار اسلام آباد میں ہوگا

پیر اکتوبر 21 , 2024
اسلامک رائٹرز موومنٹ پنجاب کے زیر اہتمام راولپنڈی میں ادبی بیٹھک کا اہتمام کیا گیا
پیغام قلم سیمینار اسلام آباد میں ہوگا

مزید دلچسپ تحریریں