استاد اور کتاب
کتاب کے الفاظ کا صحیح تلفظ اور اس کا معنی اور مفہوم استاد کے بغیر سمجھنا مشکل ہوتا ہے ۔ جو لوگ پرائیویٹ امتحان پاس کرتے ہیں ان میں کچھ نہ کچھ کمی رہ جاتی ہے۔
واہ کینٹ کے ڈاکٹر عبدالقدوس ہاشمی صاحب نے راولپنڈی میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا ۔پھر شوق سے ایم اے اسلامیات کا امتحان دیا۔۔وائیوا (viva) میں ان سے سوال کیا گیا کہ مفتی شفیع صاحب کی تفسیر کا رنگ کیا ہے۔ انہوں نے جواب دیا اس تفسیر کا رنگ فقیہانہ ہے۔ اس پر ممتحن نے فرمایا ابھی کچھ دیر پہلے ایک طالب علم نے اس سوال کے جواب میں یہ ارشاد فرمایا اس تفسیر کا رنگ کالا ہے شاید وہ جلد کے رنگ کو سادگی سے تفسیر کا رنگ سمجھ بیٹھے تھے ۔
عسکری 14 میں ایک بزرگ ہمارے واک کے ساتھی تھے ۔انہوں نے بھی اسلامیات میں ایم اے کا امتحان دینا تھا ۔ اس لحاظ سے بات چیت میں کچھ پڑھائی کی بات بھی چل نکلتی ۔ ایک دن وہ فرمانے لگے ۔حضرت امام شافعی نےکتاب الام (kitab e Alaam) میں فرمایا ہے ۔ میرے لئے یہ نام نیا اور نامانوس تھا کچھ دیر بعد خیال آیا کہ یہ تو
کتاب الأم (kitab- Ul- Umm)کا ذکر کر رہے ہیں۔ جو حضرت امام شافعی کی مشہور کتاب ہے۔
دروغ بر گردن راوی ایک صاحب نے پرائیویٹ ایم اے انگلش کیا ۔ کلاس میں (Chaos) کا لفظ آگیا تو انہوں نے اس کاتلفظ چا اوس(Oos Chaa) کیا ۔اس پر کلاس میں شور مچ گیا ۔اس کا اصل تلفظ (Kay..Os)ہے ۔ غیر معتبر ذرائع کے مطابق (Oos Chaa) در اصل (Kay..Os) کی (superlative degree)ہے۔ لیکن یہ بات عام طالب علموں کے مغز میں نہیں آتی۔
مفتی سعید صاحب کے مطابق ایک مناظرہ ہو رہا تھا ۔ایک عالم نے کتابِ الصاوی کا حوالہ دیا ( تفسیر جلالین کی تشریح از علامہ صاوی)
فریق مخالف نے فرمایا
کڈھ ساوی تے وکھا حوالہ
فریق اول نے کتاب الصاوی پیش کی ۔
کتاب کی جلد کا رنگ لال تھا۔
اس پر شور مچ گیا
حوالہ ساوی (green) کا دیتے ہو اور رتی ( red) کتاب دکھاتے ہو۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔