معراج کی شب چرخِ خالق نے جِلا پائی
پر نور ستاروں نے پُرکیف ادا پائی
جبریلؑ جہاں ڈر تے، سدرہ پہ کہا ربّ نے
محبوبِ خدا آؤ، آقؐا نے صدا پائی
آقؐا کی گزارش نے معراج کی شب! لوگو
امت کی لیے ربّ سے بخشش کی عطا پائی
اُڑتے ہوئے جنت کے دیکھے ہیں نظارے بھی
آقاؐ سے سواری نے مہمیز ادا پائی
بخشش میری امت کی کر دینا قیامت کو
معراج کی شب، رب نے احمؐد کی دعا پائی
بس دو ہی کمانوں پہ محبوب ملا ربّ سے
قوسین کی قربت بھی آنکھیں نہ ہٹا پائی
جب نور نظر آیا اُس نور کے پردے سے
مازاغ بصارت نے اک لطفِ ضیا پائی
سرکار نے امت کی رفعت کے لیے قائم
بے مثل شفاعت سے بخشش کی ردا پائی
سید حبدار قائم آف اٹک
سیّد حبدار قائم
اٹک
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔