جی ہاں ہمارے امام حسینؑ جب ہمارے اعمال میں نمازوں کی کمی دیکھتے ہوں گے تو ان کے ان بے شمار زخموں سے پھر خون جاری ہو جاتا ہوگا۔ جو کربلا کی گرم ریت کی جلن اور تپش برداشت کر چکے تھے۔ ہمارا راتوں کو غفلت کی نیند سونا امام ؑ کو مضطرب کر دیتا ہو گا کیونکہ آپ یہ سب دیکھ کر سوچتے ہوں گے کہ میں نے بھائی قربان کئے ، بیٹے لہو میں لتھڑے ہوئے دیکھے۔ اصغرؑ و اکبرؑ کا خونِ نا حق دیکھا اور تو اور بی بی سکینہ ؑ کی تشنہ لبی اور ہاتھوں میں اٹھایا ہوا خالی کاسہ دیکھا اور اس سے بڑی دکھ کی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ اپنے دشمن غیرت مند نہیں انتہائی کمینے ، سفاک اور بے غیرت دیکھے جنھیں چادر زینب سلام اللہ علیہا کی عظمت کا علم بھی نہ تھا۔
جی ہاں !
امام حسینؑ حالت افسردگی و پیشمانی میں سوچتے ہوں گے کہ میں نے اتنے دکھوں اتنے مصائب و آلام میں بھی نماز اور نمازِ شب کا دامن کبھی نہ چھوڑا اور مجھے ماننے والے ، میرے نانا کے کلمہ گو اور میرے بابا کے شیعہ بے نماز کیوں ہیں اور ہمارے چاہنے والے نمازِ شب کی اہمیت کو کیوں نہیں سمجھتے۔ اللہ کی رحمت سے مستفید کیوں نہیں ہوتے۔ شائد اسی احساس کی قندیل کو روشن کرنے کے لیے امام جعفر صادقؑ نے فرمایا ہے۔
جو شخص نماز شب ادا نہ کرے وہ ہمارے شیعوں میں سے نہیں ہے
امام جعفر صادقؑ
اور جسے امام اپنے حلقہءاحباب کی صف سے اور اپنی مجلس سے نکال دیں، اس شخص کی تیرہ بختی کا اندازہ کون لگا سکتا ہے؟
نمازِ شب نور کی ایک کیفیت کا نام ہے! نماز شب وجدانِ روح کی عظمت کا نام ہے۔ اسی لیے نماز شب پڑھنے والے کی آنکھوں میں نور اور طبیعت میں سکون نظر آتا ہے نمازِ شب ادا کرنے والا علم و آگہی کا بے کراں سمندر بن جاتا ہے جو علم و آگاہی کے موتی بانٹتا نظر آتا ہے! عمل کی بات ہو رہی تھی۔ ہمارے اعمال کے ساتھ جب ہماری خواتین کے اعمال پر خاتون جنت حضرت بی بی فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا اور آپ کی طاہرہ بیٹی زینبؑ جنہیں تاریخ محرومتہ المسرت کے نام سے جانتی ہے کی نظر پڑتی ہو گی۔ تو بی بی کو بازار شام ، شرابی فاسق یزید کا دربار اور نانا کی امت کے اعمال کے دیے ہوئے سارے دکھ اور غم یاد آجاتے ہوں گے۔ کیونکہ آج ملت اسلامیہ سے موبائل فون ، فیس بک ، گوگل پر انٹر نیٹ ، ڈش انٹینا اور کیبل پر دکھائی جانے والی بے حیائی نے ہماری نوجوان نسل سے نمازِ شب چھین لی ہے۔ پہلے ہمارے اسلاف جو راتوں کو سجدہ ریزی سے گوہر نایاب چنتے آج شب کی ان ساعتوں میں ہمارے جوان ڈش انٹینا اور کیبل پر طاغونی طاقتوں اور مغرب کی خواتین کے تھرکتے ہوئے عریاں جسم دیکھتے ہیں ۔ اسی ڈش انٹینا، انٹرنیٹ اور کیبل نے ملت اسلامیہ کی خواتین سے حیا کی چادر نوچ لی ہے کھلے عام سڑکوں پر ننگے سر چلنے والی خواتین کو چادر زینب سلام اللہ علیہا کا کیسے احساس ہو سکتا ہے ۔ کیونکہ ان کی سوچ کا محور تو جدیدیت ہے۔ مغرب کی عریانیت کے ہتھکنڈے کامیاب ہو گئے ہیں !
اس لیے ہماری نو جوان نسل تاریکیوں میں بھٹک رہی ہے اور روشنی کے مینارہ نور ہستیوں کے درخشاں درس کو بھول گئی ہے نمازِ شب کے متعلق حضرت امام جعفر صادقؑ ارشاد فرماتے ہیں کہ
خدا کی مخلوق میں سب سے زیادہ خدا کے غضب کا نشانہ وہ شخص ہے جو رات بھر کسی مردار لاشے کی طرح پڑا رہتا ہے اور دن بھی سستی اور کاہلی میں گزار دیتا ہے۔
امام جعفر صادقؑ
گویا نماز شب ادا کرنا غضب الہی سے بچنے کا بہترین وسیلہ ہے اسی لیے تو حضرت بی بی زینبؑ نے سفر کی صعو بتوں کو آڑے نہ آنے دیا اور اپنے اونٹ پر سوار ہو کر بھی نمازِ شب ادا کی۔ اور مومن خواتین پر واضح کر دیا کہ کھٹن اور حالات کی تیز رو کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے اور نمازِ شب کا دامن کسی بھی حالت میں نہیں چھوڑنا چاہیے۔
سیّد حبدار قائم
کتاب ‘نماز شب’ کی سلسلہ وار اشاعت
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔