دنیا کی امیر ترین مصنفہ
دنیا کے کچھ عظیم لوگ اپنی غربت اور کسمپرسی کا بدلہ اپنی خفیہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر لیتے ہیں۔ یہ فطری بات ہے کہ پوشیدہ طاقت ظاہر ہی تب ہوتی ہے جب کوئی مشکل پیش آئے یا اسے کسی چیلنج کا سامنا کرنا پڑے۔ ایسی کسی انتہائی نازک صورتحال میں انسان اپنی بقا کی آخری جنگ لڑتا ہے جس میں وہ کامیاب ہو جائے تو پوری دنیا اس کی عظمت اور ہمت کو سلام کرتی ہے۔
انگلینڈ کی دبلی پتلی خاتون مصنفہ جے کے رولنگ کو 80 کی دہائی تک غربت اور کسمپرسی کا سامنا تھا اس کا گزر بسر سوشل بینیفٹس پر چل رہا تھا تب اسے ایک سکول میں ٹیچنگ کی نوکری مل گئی۔ لیکن رولنگ کے اندر ایک سکول ٹیچر کی روح سے زیادہ طاقتور تخیل موجود تھا جسے اس نے اپنے سلسلہ وار "ہیری پوٹر” ناول کی شکل میں ڈھالنے کا فیصلہ کیا۔ رولنگ نے ناول کی تاریخ میں ایسا منفرد اور مافوق الفطرت تخیلاتی کارنامہ انجام دیا جو آج تک دنیا کی کوئی دوسری خاتون مصنفہ نہیں دے سکی ہے۔
یہ 1990ء کی ایک دھندلی شام تھی جب جے کے رولنگ مانچسٹر سے لندن جانے کے لئے اسٹیشن کے ایک بنچ پر بیٹھ کر ٹرین کا انتظار کر رہی تھی کہ اچانک اس کے دماغ میں ہیری پوٹر کا خیال آیا اور اس کے لیئے وقت جیسے تھم سا گیا، سرد ہواؤں کی سرگوشیاں اس کی سوچوں کو گہرا کرنے لگیں، ٹرین تاخیر کا شکار تھی، اور وہ خاموشی سے بینچ پر بیٹھی لوگوں کے ہجوم کو دیکھ رہی تھی اور ساتھ میں اچانک دماغ میں آنے والے کردار "ہیری پوٹر” پر بھی غوروفکر کر رہی تھی۔ یہ وہ لمحہ تھا جب اچانک کسی جادوئی کیفیت نے اسے اپنی گرفت میں لے لیا۔ یہ کوئی خواب نہیں تھا بلکہ ایک الہام تھا جسے آنے والے دنوں میں رولنگ کے قلم سے حقیقت کا روپ دھارنا تھا۔ رولنگ نے ایک خیالی منظر دیکھا اور اس محسوس کیا کہ جیسے اس کے اندر کوئی دروازہ کھل گیا۔ اسی دوران اس نے ایک لڑکے کو دیکھا جو اعتماد سے اسے کہہ رہا تھا کہ وہ "وزرڈ” ہے ایک جادوئی وجود ہے، اور وہ کرشماتی صلاحیتوں کا مالک ہیری پوٹر ہے بس اسی جگہ سے سلسلہ وار ناول ہیری پوٹر کی ابتداء ہوئی۔
جدید دنیا کے پرتخیل ادب میں جے کے رولنگ کو وہی مقام و مرتبہ حاصل ہوا جو یونانی فلسفہ و دانش میں افلاطون کو ملا تھا۔ وہی رولنگ جس کی زندگی مالی مشکلات کے گہرے سایوں میں گھری ہوئی تھی اور امید کی روشنی کہیں دور دھندلا رہی تھی۔ یہ لڑکا، اس کے تخیل کی دنیا کا مہکتا کردار بن گیا۔ اس کی موجودگی نے اس کے اندر چھپی ہوئی تخلیقی چنگاری کو شعلے میں بدل دیا۔ وہ لمحہ ایک انقلاب کی ابتدا ثابت ہوا۔ ایک ایسی کہانی کا آغاز، جس نے نہ صرف اس کی زندگی بلکہ دنیا بھر کے قارئین کے دلوں کو مسخر کر لیا۔
وہ لڑکا رولنگ کے تخیل کا شہزادہ، "ہیری پوٹر” کی صورت میں دنیا کے سامنے آیا۔ آج دنیا اس انگلش ٹیچر کو "جے کے رولنگ” (J K Rowling) کے نام سے جانتی ہے، جس نے غربت و فقر سے عروج تک کا سفر اپنے تخیل اور قلم کی طاقت سے طے کیا۔
انسان کے اندر جو صلاحیت ہو اسی کو اپنی طاقت بنا کر کام کیا جائے تو زندگی میں انسان کو غیر معمولی کامیابیاں حاصل ہوتی ہیں۔
رولنگ کا پورا نام جوآنے کیتھلین رولنگ (Joanne Kathleen Rowling) ہے وہ 31 جولائی 1965ء کو برطانیہ کے شہر برسٹل کے نزدیک ییٹ جنرل ہسپتال میں پیدا ہوئیں اور انگلینڈ کے ساوتھ ایسٹ ویلز گلوسٹر شائر اور چیپسٹو میں پلی پڑھیں۔ رولنگ کو بچپن سے ہی کہانیاں لکھنے اور سنانے کا شوق تھا۔ وہ اپنی چھوٹی بہن کے لئے اکثر فیری ٹیلز یعنی مافوق الفطرت اور ماورائی کہانیاں لکھا کرتی تھیں۔ آغاز میں انہوں نے رابرٹ گلبرتھ کے نام سے کرائم فکشن کی کہانیاں لکھیں۔ انہوں نے 1986ء میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایکسیٹر (Exeter) سے انگریزی اور فرانسیسی زبان میں بیچلر ڈگری حاصل کی اور تب وہ ہیری پوٹر لکھنے کی طرف مائل ہو گئیں۔
رولنگ نے پہلی بار سنہ 1990ء میں "ہیری پوٹر” لکھنے کا آغاز کیا جب وہ زبان دانی کے محقق کے طور پر ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے لیئے کام کر رہی تھیں۔ چونکہ ان کی مالی حالت بہت خراب تھی، اس لئے ان کے پاس لکھنے کے لیئے سہولتیں بھی بہت محدود تھیں یعنی لکھنے کے لیئے بعض دفعہ ان کے پاس کاغذ اور پینسل تک نہیں ہوتی تھی۔ سنہ 1991ء میں مالی مشکلات کو دور کرنے کے لیئے انہوں نے پرتگال کا سفر کیا، جہاں ان کی ملاقات ایک مقامی صحافی، جارج اریانتس سے ہوئی۔ بعد میں اس سے ان کی شادی ہو گئی۔ لیکن رولنگ کے مطابق، یہ شادی ان کے لئے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی۔ رولنگ کو اس وقت طلاق ہوئی جب چند ماہ قبل انہوں نے ایک بچی کو جنم دیا تھا۔ ان کا شوہر ایک سخت گیر آدمی تھا جو انہیں اکثر تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ یوں، شوہر کی بے وفائی، نومولود بچی، اور شدید مالی مشکلات کے ساتھ، رولنگ 1993 میں واپس برطانیہ آ گئیں۔ انہوں نے فلاحی امداد پر گزارا کیا اور بے شمار سماجی و مالی مشکلات کے باوجود "ہیری پوٹر اینڈ دا فلاسفرز اسٹون” پر کام جاری رکھا، جو ہیری پوٹر سیریز کا پہلا ناول تھا۔
سنہ 1997ء میں جب انہوں نے اپنا پہلا ناول مکمل کر لیا تو وہ یہ مسودہ لے کر گیارہ مختلف پبلشرز کے پاس گئیں، لیکن سب نے اسے شائع کرنے سے انکار کر دیا۔ آخرکار، برطانیہ کے مشہور پبلشنگ ادارے بلومزبری نے اسے شائع کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شروع میں اس ادارے نے بھی رولنگ کا ناول شائع کرنے سے انکار کر دیا تھا مگر پبلشر کی بیٹی نے جب ناول کا مسودہ پڑھا تو وہ اسے پسند آ گیا اور اس نے اپنی ضد کے ذریعے باپ کو وہ ناول شائع کرنے پر مجبور کر دیا جو بعد میں دنیا بھر کا "بیسٹ سیلر” ناول ثابت ہوا۔
جے کے رولنگ کا پہلا ناول ہیری پوٹر اینڈ دا فلاسفرز اسٹون 1997 میں شائع ہوا۔ یہ ان کی زندگی کا سب سے اہم سنگِ میل تھا۔ شروع میں ان کے ناول کو زیادہ پذیرائی نہ ملی، لیکن کچھ عرصے بعد یہ امریکہ اور برطانیہ میں بیسٹ سیلر کی فہرست میں شامل ہو گیا۔ اس کے بعد، پے در پے ان کے چھ مزید ناولز نے بے حد پذیرائی حاصل کی، اور آج ہیری پوٹر کی سات ناولز کی سیریز ماڈرن فکشن لٹریچر میں ٹاپ 10 میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ہیری پوٹر سیریز کی پانچ سو ملین سے زیادہ کاپیاں، فروخت ہو چکی ہیں اور انہیں اسی سے زیادہ مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ سات ناولز پر مشتمل ہیری پوٹر سیریز پر فلمیں بھی بن چکی ہیں جنہیں بے حد پذیرائی ملی۔ ہیری پوٹر سیریز کے علاوہ، انہوں نے اور بھی کئی مشہور ناول اور بچوں کی کہانیاں لکھیں۔ انہوں نے سنہ 2001ء میں ڈاکٹر نیل مورے سے دوسری شادی کی، جن سے ان کے دو بچے ہیں۔ وہ آج کل سکاٹ لینڈ میں قیام پذیر ہیں جہاں ایڈنبرگ میں دو ملین اور کیںزنگٹن میں ان کا ایک جارجئین گھر ساڑھے چار ملین پونڈ کا ہے۔
رولنگ نے سنہ 2006ء میں اعلان کیا کہ ان کا آخری ہیری پوٹر ناول "ہیری پوٹر اینڈ دی ڈیتھلی ہالوز” ہو گا۔ اس ناول کے چھپنے کے دو گھنٹے کے اندر اندر اس کی ڈھائی ملین کاپیاں فروخت ہوئیں جو ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔ مشہور فکشن رائٹر سٹیفن کنگ ان کے بہت بڑے مداح ہیں اور انہوں نے رولنگ کے کئی ناولز پر ریویوز لکھے ہیں۔ سنہ 2006ء میں، امریکہ کے مشہور میگزین فوربز کے مطابق جے کے رولنگ امیر ترین خواتین میں دوسرے نمبر پر تھیں۔ سنڈے ٹائمز 2021 کے مطابق رولنگ 820 ملین پونڈ کی مالک تھیں۔ سنہ 2011ء تک، رولنگ ادب کی تاریخ میں پہلی بیسٹ سیلر خاتون مصنفہ تھیں۔ یہ بات دلچسپ ہے کہا جاتا ہے کہ رولنگ بنیادی طور پر ہیری پوٹر صرف اپنا گیس کا بل ادا کرنے کے لئے لکھ رہی تھیں۔ فوربز کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق، وہ پہلی ارب پتی خاتون مصنفہ ہیں۔ ان کے اثاثوں کی مالیت ایک بلین ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق جے کے رولنگ کو آج بھی ہیری پوٹر فرینچائیز سے 50 ملین سے 100 ملین ڈالر تک سالانہ انکم ملتی ہے وہ دنیا کی پہلی امیر ترین مصنفہ ہیں جس کی دولت ملکہ برطانیہ سے بھی زیادہ ہے۔
آج رولنگ عزم و ہمت کی علامت ہیں۔ ان کی زندگی کا سفر ایک بے سہارا غریب ماں سے لے کر ایک کامیاب، بااثر رائٹر تک، ان کی مستقل مزاجی اور ثابت قدمی کی ناقابلِ تسخیر مثال ہے۔ ذاتی مشکلات، مالی مسائل، اور ہر کسی کے انکار کے باوجود، وہ اپنے خواب سے جڑی رہیں اور اسے عملی جامہ پہنا کر ہی دم لیا۔
برطانوی شاعر ولیم شیکسپیئر کو دنیا کا نمبر ون مصنف سمجھا جاتا ہے مگر غربت میں پلنے پڑھنے والی جے کے رولنگ نے شیکسپیئر کی شہرت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ دنیا میں کون ہے جو جے کے رولنگ کو نہیں جانتا اور کونسا وہ ادب شناس ہے جس نے ہیری پوٹر کے بارے نہ سنا ہو۔
انسان اپنے اندر پائی جانے والی کسی فطری صلاحیت کو دریافت کر لے اور اس کا بھرپور استعمال کرنا سیکھ لے تو دنیا کی کوئی بڑی طاقت اسے بڑے پیمانے پر آگے بڑھنے سے روک نہیں سکتی یے۔
میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |