پاکستان میں غربت اور معاشی عدم استحکام کا مسئلہ
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی٭
عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں غربت کی شرح میں اس سال ایک تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، غربت کی موجودہ شرح 40.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو کہ گزشتہ سال کی نسبت 0.3 فیصد زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق اس کے پیچھے کئی عوامل کار فرما ہیں، جن میں سب سے اہم سست معاشی ترقی، بلند شرح مہنگائی، اور اجرتوں میں کمی ہیں۔ ہر سال 16 لاکھ نئے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع ناکافی ہیں، جس سے نہ صرف غربت میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ سماجی استحکام پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں غربت اور معاشی عدم استحکام کا مسئلہ طویل عرصے سے چلا آ رہا ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں مختلف حکومتوں نے غربت کے خاتمے کے لئے اپنے اپنے ادوار میں منصوبہ بندی اور پالیسی سازی کی، لیکن اس کے نتیجے میں کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں آئی۔ 2010ء کے بعد سے دہشت گردی، سیاسی عدم استحکام، اور بڑھتی ہوئی افراط زر کی وجہ سے ایک بار پھر غربت میں اضافہ ہوا۔
عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ میں موجودہ معاشی مسائل کی جانب واضح اشارہ کیا گیا ہے، جن میں سب سے نمایاں افراط زر اور بے روزگاری کے مسائل ہیں۔ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی نے اقتصادی سرگرمیوں کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ خیبرپختونخوا میں صنعتی سرگرمیاں اور کارخانے بند ہونے سے بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ بلوچستان میں بھی یہی صورت حال ہے۔ ان علاقوں میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور سلامتی کے مسائل کو حل کیے بغیر غربت پر قابو پانا ممکن نہیں۔
مندرجہ بالا حقائق کے باوجود بھی بجلی اور گیس کی مہنگائی صنعتوں کے لیے رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ توانائی کے بحران کی وجہ سے نہ صرف ہماری صنعتیں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ اس سے ملک کی برآمدات بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ یہ صورت حال پاکستان میں غربت اور بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کا ایک اہم سبب ہے۔
موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں میں بہتری کی کچھ علامتیں موجود ہیں۔ ترسیلات زر میں اضافہ اور زر مبادلہ کے ذخائر میں استحکام مالی خسارے کو کم کر رہے ہیں اور تجارتی توازن میں بہتری آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، اسٹیٹ بینک کی شرح سود میں کمی ہوئی ہے جس سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ متوقع ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی ریکارڈ بلندی دیکھنے میں آئی ہے۔
میکرو اکنامک سطح پر ان مثبت تبدیلیوں کے باوجود، غربت میں اضافہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کے اسباب کو جڑ سے ختم کیے بغیر غربت کے بڑھتے ہوئے رحجان پر قابو پانا ممکن نہیں۔ اس کے لئے سیاسی قیادت اور ریاستی اداروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ پاکستان میں غربت کی بڑھتی ہوئی شرح ایک خطرناک اشارہ کے طور پر ہمارے سامنے ہے جسے نظرانداز کرنا قومی معیشت کے لیے نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ سیاسی انتشار، دہشت گردی، اور توانائی بحران جیسے مسائل کو حل کیے بغیر غربت پر قابو پانے کی کوششیں ناکافی ثابت ہوں گی۔ اس کے لئے حکومتی پالیسیوں میں مستقل مزاجی، سیاسی استحکام اور ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے تاکہ پاکستان کو ایک مستحکم اور خوشحال ملک بنایا جا سکے۔
Title Image by Gerd Altmann from Pixabay
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔