پارہ چنار کا مسئلہ

پارہ چنار کا مسئلہ


تحریر محمد ذیشان بٹ
پارہ چنار کا مسئلہ ایک ایسا پیچیدہ اور گہرا مسئلہ ہے جس نے نہ صرف علاقے کی عوام کو متاثر کیا بلکہ پورے ملک میں تشویش پیدا کی ہے۔ اس مسئلے کی جڑیں نہ صرف حالیہ تنازعات میں ہیں بلکہ اس کی بنیادیں تاریخ میں بھی موجود ہیں۔ یہ مسئلہ آج کے دور میں شدت اختیار کر چکا ہے اور اس کی وجوہات کو سمجھنا اور ان کا حل نکالنا انتہائی ضروری ہے۔


پارہ چنار ایک ایسا علاقہ ہے جو قدرتی خوبصورتی اور جغرافیائی اہمیت کے باوجود ہمیشہ مسائل کا شکار رہا ہے۔ یہاں کے لوگ برسوں سے اپنی زمینوں، جان و مال اور عزت کی حفاظت کے لیے لڑتے آئے ہیں۔ لیکن اس مسئلے کی نوعیت اب بہت زیادہ پیچیدہ ہو چکی ہے۔ زمینوں کے تنازعات سے شروع ہونے والا یہ مسئلہ فرقہ واریت، بدامنی، اور حکومتی بے حسی کی وجہ سے مزید بڑھ گیا ہے۔ یہاں زمینوں کا کوئی واضح ریکارڈ موجود نہیں، جو تنازعات کو جنم دیتا ہے۔ چھوٹے جھگڑے بھی فرقہ وارانہ رنگ اختیار کر لیتے ہیں، جس سے مسئلہ اور زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے۔
یہ علاقہ افغانستان کے ساتھ بارڈر پر واقع ہے، اور یہ سرحدی تعلقات مسئلے کو مزید بگاڑتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ صرف ایک سڑک ہے جو تین ماہ سے بند ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو خوراک اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ مقامی کاروبار بند ہیں، اور لوگوں کی زندگی موت سے بھی بدتر ہو چکی ہے۔ یہاں سرد موسم میں نہ صرف بنیادی ضروریات کی کمی ہے بلکہ ہر طرف خوف و ہراس کا عالم ہے۔ ایسے میں جو لوگ علاقے سے باہر ہیں وہ واپس نہیں آ سکتے، اور جو یہاں پھنسے ہوئے ہیں وہ اپنی زندگی کو خطرے میں دیکھ رہے ہیں۔
سیکیورٹی ادارے اور حکومتی مشینری اس مسئلے کو حل کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں۔ صوبائی حکومت کی کارکردگی صرف وقتی اقدامات تک محدود ہے، جبکہ وفاقی حکومت کی بے حسی اور لاتعلقی اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ یہ ایک ایسا علاقہ بن چکا ہے جہاں قانون کی حکمرانی نہیں بلکہ قبائلی روایات اور طاقت کا راج ہے۔ یہاں کے مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے کے لیے نہ تو کوئی سنجیدہ کوشش کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی طویل مدتی حکمت عملی وضع کی گئی ہے۔
فرقہ واریت اس مسئلے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ سنی اور شیعہ کی بنیاد پر اختلافات نے یہاں کے ماحول کو زہر آلود کر دیا ہے۔ جب ایک فرقے کے لوگ احتجاج کرتے ہیں تو دوسرا فرقہ ان کے خلاف کھڑا ہو جاتا ہے۔ اس طرح کے تنازعات کو ہوا دینے میں سوشل میڈیا بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، جہاں چھوٹے سے معاملے کو منفی انداز میں پیش کر کے اسے بڑا مسئلہ بنا دیا جاتا ہے۔ نفرت انگیز بیانیے اور غلط معلومات کی ترویج نے یہاں کے حالات کو مزید بگاڑ دیا ہے۔
اسلحے کی بے تحاشا دستیابی اور جنگجو گروہوں کی سرگرمیاں بھی اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہیں۔ یہ علاقہ ماضی میں افغانستان میں جاری جہاد کا مرکز رہا ہے، جہاں سے واپس آنے والے جنگجو اب ایک دوسرے کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ اسلحے کی فراہمی اتنی آسان ہو چکی ہے کہ یہاں ہر قسم کا اسلحہ دستیاب ہے۔ ایسے حالات میں عام لوگ بھی اپنی حفاظت کے لیے مسلح ہو گئے ہیں، جو مسئلے کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے مسئلے کو حل کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں، لیکن وہ سب ناکام ہوئیں۔ مختلف جرگوں کے ذریعے معاہدے کیے گئے، جن میں جنگ بندی، اسلحے کی واپسی، اور خوراک و ادویات کی فراہمی کی بات کی گئی۔ لیکن ان معاہدوں پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ لوگ اسلحہ واپس کرنے کے لیے تیار نہیں کیونکہ انہیں اپنی زندگی کے تحفظ کا یقین نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، جرگے اور معاہدے عموماً عارضی اور ناقص ثابت ہوتے ہیں۔
اس مسئلے کا مستقل حل نکالنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، حکومت کو علاقے میں اعتماد پیدا کرنا ہوگا۔ سیکیورٹی فورسز کو ایمانداری اور غیر جانبداری سے کام کرنا ہوگا۔ زمینوں کے تنازعات کو حل کرنے کے لیے واضح اور شفاف نظام وضع کرنا ہوگا۔ مقامی جھگڑوں کو فرقہ وارانہ تنازعات میں تبدیل ہونے سے روکنا ہوگا اور تمام فریقین کو اس بات کا پابند بنانا ہوگا کہ وہ امن قائم رکھیں۔
افغانستان کے ساتھ سرحدی تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ بارڈر فورسز کو مضبوط کیا جائے اور سرحد پر سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔ نفرت انگیز بیانیے کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا پر کنٹرول اور عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلحے کی فراہمی کو سختی سے روکا جائے اور علاقے میں غیر قانونی اسلحے کو ضبط کیا جائے۔


مقامی جرگوں کو ختم کر کے ایک مشترکہ اور جامع حکمت عملی وضع کرنا ہوگی جس میں تمام فریقین کو شامل کیا جائے۔ یہ مسئلہ صرف معاہدوں سے حل نہیں ہو سکتا بلکہ اس کے لیے عملی اقدامات اور سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ پارہ چنار کے مسئلے کو صرف ایک علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ انسانی المیہ کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ جب تک لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی نہیں بنایا جاتا، یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کیا      آپ      بھی      لکھاری      ہیں؟

اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

[email protected]

Next Post

مویشی پال حضرات کے لئے سہولیات کا اعلان

بدھ جنوری 1 , 2025
حکومت لائیو سٹاک کارڈ کے ذریعے مویشی پال حضرات کو سہولیات فراہم کر رہی ھے عوام ان سکیموں سے
مویشی پال حضرات کے لئے سہولیات کا اعلان

مزید دلچسپ تحریریں