خاموشی کی طاقت

خاموشی کی طاقت


تحریر: محمد ذیشان بٹ
اوڑھ لی ہے خاموشی اب گفتگو نہیں کرنی
دل کو مار دینا ہے اب آرزو نہیں کرنی۔
زندگی میں ہر انسان مختلف تجربات سے گزرتا ہے، جن میں سے کچھ تجربات ایسے ہوتے ہیں جو اندرونی سکون اور بیرونی وقار کو جنم دیتے ہیں۔ ان میں سے ایک اہم تجربہ خاموشی اختیار کرنا ہے۔ خاموشی ایک ایسی طاقت ہے جو اکثر لفظوں سے زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف انسان کے کردار کو مضبوط بناتی ہے بلکہ اسے فکری گہرائی اور سمجھ بوجھ عطا کرتی ہے۔


خاموشی کا مطلب یہ نہیں کہ انسان ہر وقت خاموش رہے یا گفتگو سے مکمل اجتناب کرے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی بات کو مؤثر انداز میں بیان کرنے سے پہلے سوچے اور غیر ضروری باتوں سے پرہیز کرے۔ مشہور کتاب "دی پاور آف سائلنس” میں مصنف نے خاموشی کے مختلف پہلوؤں اور فوائد پر روشنی ڈالی ہے۔ آئیے، خاموشی کے اس تصور کو تفصیل سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مصنف کے مطابق خاموشی کو دو اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
غیر ارادی خاموشی وہ ہوتی ہے جو انسان کے اختیار میں نہیں ہوتی۔ یہ شرمیلے پن، خود اعتمادی کی کمی، یا جذباتی تکلیف کے باعث پیدا ہوتی ہے۔ بعض اوقات یہ خاموشی دوسروں سے گریز کرنے کی علامت بھی ہوتی ہے۔ یہ خاموشی انسان کو زیادہ باوقار بنانے کے بجائے کمزور ظاہر کرتی ہے۔
یہ وہ خاموشی ہے جو انسان شعوری طور پر اختیار کرتا ہے۔ ارادی خاموشی نہ صرف انسان کو اندرونی سکون فراہم کرتی ہے بلکہ اس کے فیصلوں کو زیادہ مضبوط اور دانشمندانہ بناتی ہے۔ اس خاموشی کے ذریعے انسان اپنے جذبات اور خیالات کو بہتر انداز میں سمجھ سکتا ہے اور ان کا بہتر اظہار کر سکتا ہے۔
ارادی خاموشی کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ یہ انسان کو خود شناسی عطا کرتی ہے۔ مصنف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ارادی خاموشی اختیار کرنے کے لیے شعوری مشق ضروری ہے۔ یہ خاموشی انسان کو دوسروں سے بہتر تعلقات قائم کرنے میں مدد دیتی ہے اور اس کی شخصیت کو مزید دلکش اور پراثر بناتی ہے۔
خاموشی اختیار کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنی زندگی کے شور و غل سے دور ہو۔ روزمرہ کی تیز رفتاری، سوشل میڈیا کا غیر ضروری استعمال، اور غیر ضروری مصروفیات وہ عناصر ہیں جو انسان کو خاموشی کے فوائد سے محروم رکھتے ہیں۔
مصنف نے ارادی خاموشی کے دس بڑے فوائد بیان کیے ہیں، جن پر عمل کر کے انسان اپنی زندگی کو نہ صرف آسان بلکہ کامیاب بھی بنا سکتا ہے۔
خاموشی اختیار کرنے والے افراد مسائل کے حل کے لیے بہتر منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ ان کا ہر فیصلہ سوچ سمجھ کر ہوتا ہے، جو انہیں کامیابی کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔
خاموش لوگ دوسروں کی بات کو غور سے سنتے ہیں اور ان کی بات کا مناسب جواب دیتے ہیں۔ یہ خوبی انہیں دوسروں کی نظروں میں معتبر اور قابلِ اعتماد بناتی ہے۔
خاموشی انسان کے ذہن کو پرسکون رکھتی ہے، جس سے تخلیقی خیالات جنم لیتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی سوچ کو عملی جامہ پہنانے میں مہارت رکھتے ہیں۔
خاموش رہنے والے افراد گفتگو کے دوران الفاظ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی بات زیادہ مؤثر اور دلکش ہوتی ہے۔
خاموش لوگ اپنی توجہ اردگرد کے ماحول پر مرکوز رکھتے ہیں۔ ان کا مشاہدہ گہرا اور مؤثر ہوتا ہے، جو ان کی شخصیت کو مزید مضبوط بناتا ہے۔
یہ لوگ اپنی زندگی کے مقاصد اور ترجیحات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ وہ اپنی توانائی کو ان کاموں پر صرف کرتے ہیں جو ان کے لیے اہم ہیں۔
خاموش رہنے والے افراد کو حساس معاملات میں زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔ لوگ ان پر بھروسہ کرتے ہیں اور اہم معاملات میں ان کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں۔
خاموشی انسان کو جذباتی معاملات میں خود پر قابو رکھنے کی تربیت دیتی ہے۔ یہ لوگ مشکل حالات میں پرسکون رہتے ہیں اور بہتر فیصلے کرتے ہیں۔
یہ لوگ اپنی حدود سے بخوبی واقف ہوتے ہیں اور ان کے اندر رہتے ہوئے کام کرتے ہیں۔ وہ نہ صرف اپنی زندگی کو آسان بناتے ہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی مسائل پیدا نہیں کرتے۔
خاموشی کے باعث یہ لوگ دوسروں کے دل جیتنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ ان کی شخصیت دوسروں کے لیے مثالی بن جاتی ہے۔
خاموشی کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ روزانہ کچھ وقت تنہائی میں گزارا جائے۔ موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات سے دور رہ کر اپنے خیالات پر غور کریں۔ ابتدا میں آپ اپنے اردگرد کے ماحول، قدرتی مناظر، یا اپنی سانسوں پر غور کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد آپ اپنے مسائل اور ان کے ممکنہ حل پر توجہ دیں۔
خاموشی کی طاقت کو سمجھنا اور اسے اپنی زندگی میں شامل کرنا کامیابی کی ضمانت ہے۔ یہ نہ صرف انسان کی شخصیت کو بہتر بناتی ہے بلکہ اسے دوسروں کی نظروں میں باوقار اور قابلِ اعتماد بھی بناتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگی کے شور و غل کو کم کر کے خاموشی کے فوائد سے استفادہ کریں اور اپنی زندگی کو پرسکون اور کامیاب بنائیں۔


آپ کی خاموشی کہیں آپ کی سب سے بڑی طاقت تو نہیں؟
ذرا نہیں مکمل سوچیے
تجربہ شرط ہے

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کیا      آپ      بھی      لکھاری      ہیں؟

اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

[email protected]

Next Post

کیمبل پور کا اسیر

اتوار جنوری 5 , 2025
کیمبل پور میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے لیکن جو ظلم جنونی سکھوں اور ہندووں نے کیے ہیں
کیمبل پور کا اسیر

مزید دلچسپ تحریریں