حماس کے سربراہ کی شہادت اور مضمرات

حماس کے سربراہ کی شہادت اور مضمرات

Dubai Naama

اسماعیل ہنیہ کا پورا نام عبدالسلام احمد ہنیہ تھا۔ اسماعیل ہنیہ 8مئی 1963ء کو مصر کے مقبوضہ غزہ کی پٹی کے الشاطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے سنہ 1987 میں یونیورسٹی آف جارڈن سے عربی ادب میں بیچلر ڈگری حاصل کی اور 1987 ہی میں فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑنے والی تنظیم حماس کو اس کے بانی احمد یاسین کے اسسٹنٹ کے طور پر جوائن کیا۔انھوں نے 2007ء سے 2014ء تک غزہ کی پٹی پر فلسطین کے وزیراعظم کے طور پر حکومت کی۔ وہ حماس کے پولیٹیکل بیورو چیئرمین تھے جنہیں حماس کا مرکزی سیاسی رہنما سمجھا جاتا تھا۔
2023ء سے اپنی شہادت تک وہ قطر میں مقیم رہے اور 31جولائی 2024ء کو اسرائیل کے ایک میزائیل حملے میں ایران کے دارالخلافہ تہران میں شہید ہوئے۔

حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے چند ماہ قبل رمضان میں ان کے تین بیٹے حضیم، عامر اور محمد اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ مغربی غزہ میں الشاتی نامی مہاجر کیمپ کی جانب سفر کے دوران اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے تھے۔ ان کے پوتے پوتیوں میں شہید ہونے والوں میں تین بچیاں اور ایک بچہ شامل تھا۔ حماس کی جانب سے ان کے نام جاری کیے گئے تھے جن میں مونا، امل، خالد اور رازان سرفہرست تھے جبکہ اسرائیلی فوج کا دعوی تھا کہ اس نے غزہ کی پٹی پر موجود حماس کے ملٹری ونگ کے تین آپریشن مکمل کئے جو کہ حماس کے عسکری ونگ کے ممبران تھے۔

حماس کے سربراہ کی شہادت اور مضمرات
Ismail Haniyeh Head of the Hamas Political Bureau on 13 October, 2022 [Fazil Abd Erahim/Anadolu Agency]

فلسطین اسرائیل کی جنگ کے دوران جب سے اسرائیل نے حماس کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا تھا تب سے اب تک ابراہیم ہنیہ خاندان کے 60 افراد شہید ہو چکے تھے۔

جب اسماعیل ہنیہ کے بیٹے اور پوتے پوتیوں کو اسرائیل نے قتل کیا تو ابراہیم ہنیہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ خبر اس وقت سنی تھی جب وہ زخمی فلسطینیوں کی عیادت کے لئے قطر کے دارالحکومت دوحہ کے ہسپتال میں موجود تھے۔
بعد میں ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ سے حماس کے مطالبات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اور اب اسماعیل ہنیہ شہید ہو چکے ہیں تو ہنیہ کے بیٹے اور بہو کا ان کی شہادت کے بعد ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کو باعث فخر قرار دیا ہے۔ ابراہیم ہنیہ کے بیٹے عبدالسلام نے والد کی شہادت پر کہا کہ میرے والد ہر روز شہادت محسوس کرتے تھے، ہمیں ان پر فخر ہے اور ہم اپنا سر اونچا رکھتے ہیں کہ ہم بیت المقدس کی جنگ لڑ رہے ہیں، میرے والد کا وہ خواب پورا ہوا جس کا انہوں نے خواب دیکھا تھا۔ ہم اپنے والد کا مشن جاری رکھیں گے اور اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں کسی قسم کی کمی نہیں آنے دیں گے۔ حتی کہ اسماعیل ہنیہ کی بہو نے بھی ویڈیو پیغام میں کہا کہ آج میرے سسر شہدا میں شامل ہو گئے ہیں، غم بہت بڑا ہے، آنکھیں اشکبار ہیں، دل ان کی جدائی میں غمزدہ ہے مگر ہمیں ان کی شہادت پر فخر ہے۔

حماس کے سربراہ کو ایران کے شہر تہران میں ان کی رہائش گاہ ہر علی الصبح اس وقت شہید کیا گیا جب وہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیئے تہران آئے ہوئے تھے۔

ایرانی ٹی وی کے مطابق اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ اور ان کا ایک محافظ شہید ہوئے۔ اس سے پہلے اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو فلسطین میں اور اس سے باہر بھی نشانہ بناتا رہا ہے جیسا کہ اسرائیل حماس کے تمام لیڈروں کو ’دہشت گرد‘ سمجھتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ جنوری میں بیروت میں ہنیہ کے ڈپٹی صالح الاروری کی ہلاکت کے پیچھے بھی اسرائیل کا ہاتھ تھا۔ اپریل میں بھی ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شام میں ایرانی سفارت خانے کی عمارت تباہ ہو گئی تھی جس میں دو سینئر ایرانی فوجی رہنما اور متعدد دیگر افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس وقت بھی ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کاروائی کی تھی اور اب بھی ایران نے دھمکی دی ہے کہ وہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت کا بدلہ لے گا۔

تاہم اسرائیل کے اس حملے اور ابراہیم ہنیہ کی شہادت سے جہاں ایران کے دفاعی نظام پر طرح طرح کے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں وہاں اس حملے میں ایران میں موجود اسرائیلی ایجنٹوں کے ساتھ ایران کے ملوث ہونے پر بھی شکوک و شہبات ظاہر کیئے جا رہے ہیں کہ یہ میزائل حملہ ایران کے پاسداران انقلاب کے مہمان خانے پر کیا گیا۔ البتہ یہ ایران کے اندر کا معاملہ ہے جسے اسرائیلی بھی اپنا “دوسرا گھر” سمجھتے ہیں۔ اس معاملے میں ایران کی جو بھی خفیہ یا واضح پالیسی ہے اسرائیل فلسطین کی موجودہ جنگ میں 40000 ہزار فلسطینی شہادتوں سمیت اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے فلسطین اور القدس کے لیے حماس کی جدوجہد دوچند ہو گئی ہے۔ اس سے درحقیقت حماس کی آزادی پسند مسلح تحریک مزید مضبوط ہو گئی۔اب اسرائیل حماس کے خلاف اپنے “دہشت گرد” تنظیم کے موقف پر قائم رہنے کے لیئے کمزور ہو گیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے قریبی اتحادیوں کے علاوہ پاکستان، روس اور چین سمیت دنیا بھر کے ممالک اسرائیل کے اس حملے کی شدید مذمت کر رہے ہیں جس سے فلسطینی کاز دنیا بھر میں انصاف اور حق پر مبنی ایک مظلوم اور ہمدردانہ امیج لے کر ابھرے گی۔

سینئیر کالم نگار | [email protected] | تحریریں

میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت" میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف" میں سب ایڈیٹر تھا۔

روزنامہ "جنگ"، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

میک اپ Makeupکی سب سے عام غلطیاں

جمعہ اگست 2 , 2024
آج ہم، آپ نہ صرف میک اپ کی سب سے عام غلطیوں کو تلاش کرنے جا رہی ہیں بلکہ آپ ان کو ٹھیک کرنے کا طریقہ بھی سیکھنے جا رہی ہیں۔
میک اپ Makeupکی سب سے عام غلطیاں

مزید دلچسپ تحریریں