ہم دونوں پر یہ وقت کا جادو سا چل گیا
تُم بھی بہت بدل گئے، میں بھی بدل گیا
جیسے یہ دن نہیں تھا، کسی خوف کا تھا بُھوت
جیسے تھا ایک سایہ سرِ شام ڈھل گیا
دیوارِ خستہ اور شکستہ سے بام و دَر
لیکن وہ دستِ عزم کے بَل پر سنبھل گیا
بازار تو بھرے تھے مگر جیب خالی تھی
لیکن یہ دل کہ طِفل کی طرح مچل گیا
اک پَل کے فیصلے سے مرے خوف مٹ گئے
خطرہ تمام عمر کا اک پَل میں ٹل گیا
دن رات اب تو ایسے گزرتے ہیں جس طرح
ڈھلوان سی زمین سے پاؤں پھسل گیا
کلام: عمران اسؔد
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔