پاکستان میں عام آدمی کی زندگی: مشکلات، محرومیاں اور سیاسی ناانصافیاں

پاکستان میں عام آدمی کی زندگی: مشکلات، محرومیاں اور سیاسی ناانصافیاں


تحریر: چوہدری زاہد شکور
تاریخ: 15 ستمبر 2024

کافی دنوں سے لکھنے کا جنون سر پہ سوار ہے، اور مختلف موضوعات پر قلم آزما ہونے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اس تلاش و جستجو کے دوران کچھ طنزیہ فقرے بھی سننے کو ملے، جو ہمارے سماج کا المیہ ہیں۔ دوسری جانب، اساتذہ اکرام کی اِصلاحات نے لکھنے کے شوق کو مزید پروان چڑھایا۔ ان کا شکر گزار ہوں اور دعاگو ہوں کہ اللہ ان کو لمبی زندگی عطا فرمائے۔
اب بات کرتے ہیں ان دوستوں کی جنہوں نے کرنٹ ایشوز، بالخصوص مہنگائی کے موضوع پر لکھنے کا مشورہ دیا۔ ان میں سر فہرست محسن شیخ صاحب ہیں، اور پھر قمر ریاض صاحب بھی کل ہی مہنگائی پر کچھ لکھنے کا عندیہ دے رہے تھے۔ اسی ضمن میں، ایک مختصر تقابلی جائزہ لیتے ہیں جس میں عمران خان اور رجیم چینج حکومت کی کارکردگی شامل ہو گی۔ تو چلئیے، اصل موضوع پر بات کرتے ہیں۔
پاکستان میں ایک عام آدمی کا جینا واقعی دوبھر ہو چکا ہے۔ حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ لوگ مجبوری کی زندگی جینے پر مجبور ہیں۔ کہیں لوگ خود کشیوں پر مجبور ہیں، تو کہیں باپ بچوں کو ذبح کر کے اپنی مایوسی کا اظہار کر رہا ہے۔ لاء ان آڈر کی صورتحال ایسی ہے کہ اللہ کی پناہ۔ ڈاکو کچے کے علاقوں میں آئے روز لوگوں کو اغواء کر کے تاوان وصول کر رہے ہیں، اور کبھی پولیس اور عام عوام کے سروں کا فٹ بال بنا کر کھیل رہے ہیں۔ (محاورتاً)
بجلی اور گیس کے بحران کے ساتھ نہ تو پینے کا صاف پانی میسر ہے اور نہ ہی ادویات خالص ملتی ہیں۔ انسانی زندگی گویا خسارہ بن گئی ہے، اور موت کفن دفن کے اخراجات کے ساتھ بڑے شہروں میں قبر کی قیمتوں کا سامنا کرتی ہے۔ انٹرنیٹ کا تعطل اور ذرائع ابلاغ کی بندش عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ قانون و انصاف کا حال بھی بہت برا ہے؛ عدالتیں عالمی درجہ بندی میں 141 نمبر پر آتی ہیں، جبکہ پولیس کے نظام کا حال اس سے بدتر ہے۔

پاکستان میں عام آدمی کی زندگی: مشکلات، محرومیاں اور سیاسی ناانصافیاں

دوسری طرف موجودہ حکومت کی شاہ خرچیوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ حکومت میں موجود اہلکار چین کی بانسری بجا رہے ہیں، جبکہ ان کے نام نہاد لکھاری چین ہی چین لکھ رہے ہیں ۔ حکومت ایک صوبے کا حق روک رہی ہے، تو دوسرے صوبے میں رشتے داروں کی حکومت کو دوام بخشنے کے لئے 50 ارب کی بجلی کی مد میں سبسڈی دی جاتی ہے۔
اب آئیے دیکھتے ہیں مہنگائی کی صورتحال کو، جو کہ عام آدمی کے لئے جنجال بن چکی ہے:

عمران خان کی حکومت (2018-2022):

2018-19: 7.3%

2019-20: 12.4%

2020-21: 8.9%

2021-22: 9.5%

رجیم چینج کے بعد (2022-2024):

جولائی 2022 تک: 12.3%

2023 (متوقع): 20%سے 25%

⁠یہ اعداد اوشمار بلوم برگ ، ورلڈ بینک ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان ، آئی ایم ایف، پاکستان بیورو آف اسٹیٹیسٹکس فراہم کرتا ہے۔
چونکہ انفلیشن کے اعداد و شمار مختلف ذرائع اور معاشی رپورٹوں پر مبنی ہوتے ہیں،تو ان میں وقت کے ساتھ فرق آ سکتا ہے۔ اہم وجہ افراطِ زر کے اعداد و شمار پر مختلف عوامل کا اثر ہوتا ہے جن میں حکومتی پالیسیاں، عالمی معیشت، اور دیگر بیرونی عوامل شامل ہیں۔ موجودہ حالات میں عوام کی زندگی نہایت مشکل ہوتی جا رہی ہے اور اس بے حال حالت کو بہتر بنانے کے لئے فوری اور مؤثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے مسائل کو سنجیدگی سے لے اور فوری طور پر اقدامات اٹھائے تاکہ عوام کو سکون میسر آ سکے۔ عوام کو انصاف، بنیادی سہولیات اور پرامن زندگی فراہم کرنا ہر حکومت کا بنیادی فرض ہے، اور اس وقت پاکستان میں یہ بنیادی ضروریات مفقود نظر آتی ہیں۔ماہر معاشیات کی نظر میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت کو فوری طور پر ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے اقدامات اٹھانے ہوں گے جن میں سب سے پہلے امن اوامان اور انصاف کی بات ہے۔ پھر حکومت کو زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھا کر اور جدید ٹیکنولوجی کا استعمال کر کے زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہوگا۔ملک میں امن ہو گا تو کاروباری حالات کو آسان بنا کر ملک میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہوگا۔ اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اسی طرح حکومت کو وہ کہتے ہیں نا (منجھی تھلے ڈانگ پھیرنا)حکومتی اداروں میں کرپشن کو ختم کر کے شفافیت یقینی بنانا ہوگی۔
بجلی، گیس، اور بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے مناسب پالیسی سازی ضروری ہے۔زرِ مبادلہ میں اضافہ کرنا ہوگا۔ شاہی خرچ کم سے کم کرنے ہونگیں۔
ان تمام اقدامات سے ملک کی معیشت مضبوط ہوگی اور عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے کچھ حد تک نجات ملے گی۔ عوام کو بھی چاہئے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر اس بحران سے نکلنے کے لیے کوشش کریں تاکہ پاکستان ایک مستحکم اور ترقی یافتہ ملک بن سکے

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

مقبول ذکی مقبول کے مجموعہ سجدہ کا تجزیاتی مطالعہ

جمعرات ستمبر 19 , 2024
مقبول ذکی مقبول سرائیکی شاعری کی بہت سی اصنافِ پر دسترس رکھتے ہیں ۔ وہ سادہ طبیعت کے عظیم شاعر ہیں
مقبول ذکی مقبول کے مجموعہ سجدہ کا تجزیاتی مطالعہ

مزید دلچسپ تحریریں