علم دوست ڈپٹی کمشنر

علم دوست ڈپٹی کمشنر
شاہد اعوان، بلاتامل

بعض پھل پودے کیاریوں میں قرینے سے لگائے جاتے ہیں مگر بعض خودرو بھی ہوتے ہیں آپ ہی آپ جنگلوں بیابانوں میں پتھروں کے بیچوں بیچ اگ جاتے ہیں اس کے لئے نہ زمین کو تیار کرنے کی زحمت اٹھانا پڑتی ہے نہ ہی کھاد اور پانی کی ضرورت پڑتی ہے، ایسے پھولوں پر موسمی اثرات بھی اثر انداز نہیں ہوتے پھر بھی ان پھولوں کی تازگی اور دل کو بھا لینے والی خوشبو، رعنائی اور دلکشی دیدنی ہوتی ہے ۔ کہتے ہیں ٹیلنٹ وہ سورج ہے جسے ہاتھوں کی اوٹ سے چھپایا نہیں جا سکتا شرط فقط اتنی ہے کہ موقع میسر آجائے ۔ بقول گلزار بخاری
بس یوں کرو سیپ مہیا کرو ہمیں
قطرے بنیں گے کیسے گہر، ہم پہ چھوڑ دو
بندہ فقیر نے زندگی میں چار طرح کے انسان دیکھے ہیں پہلے وہ جو دریا کی لہروں کے ساتھ چپ چاپ بہتے چلے جاتے ہیں دوسرے وہ جو بہاؤ کے مخالف سفر کرنے کی کوشش کرتے ہیں تیسرے وہ جو دریا کے بیچوں بیچ ہی اپنے وجود کی چٹان بنت کر دیتے ہیں اور چوتھے وہ جو یہاں سو رہے تھے یعنی اپنی زندگیوں میں ہی نفس کا دریا عبور کر کے انسانیت کا بیڑا پار لگا دیتے ہیں۔ گزشتہ روز ایسی ہی ایک نابغہ روزگار شخصیت سے شرفِ ملاقات ہوا اب آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مذکورہ چاروں صفات میں سے وہ کس رتبے پر فائز ہیں۔ خوشبوؤں کے اس سفیر کا نام مصور احمد خان نیازی ہے وہ دنیاوی مرتبے کے لحاظ سے ڈپٹی کمشنر ہیں اور آج کل نئے وجود میں آنے والے ضلع تلہ گنگ کے پہلے ڈپٹی کمشنر تعینات ہیں۔ موصوف سے غائبانہ تعارف تو پہلے سے تھا کہ وہ ممتاز بیوروکریٹ ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی کے بھانجے ہیں ان کے دوکزن ڈپٹی کمشنر اور ان کی اہلیہ بھی ان کے ہمقدم ہیں۔ ڈاکٹر لیاقت علی خان کا یہ وصف ہے کہ وہ بیوروکریسی کے تکبر میں کبھی مبتلا نہیں ہوئے وہ جہاں بھی رہے انہوں نے لوگوں کے دلوں پر حکومت کی ہے یہی وجہ ہے کہ انہیں آج بھی اچھے لفظوں میں یاد کیا جاتا ہے وہ دیگر بے پناہ صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ علم و ادب سے بھی گہرا شغف رکھتے تھے بلکہ یوں کہا جائے کہ ان کے کالموں کو پڑھ کر فقیر کو لکھنے کا شوق ہوا ۔ مصور احمد خان کو مل کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ وہ بھی اپنے ماموں کی طرح علم و ادب کے دلدادہ نکلے اور پہلی ہی نشست میں ہماری گفتگو کا محور کتاب اور کتاب دوستی رہی، وہ اپنی تعیناتی کے چند ماہ ہی میں اپنے ذوقِ سلیم سے وہ خوشگوار تبدیلیاں لانے میں کامیاب ہوئے ہیں جن میں ان کے دفتر سے لے کر دیگر افسران کے دفاتر کی تعزین و آرائش بھی شامل ہے غالب گمان ہے کہ گزشتہ سال یہاں آنے والا کوئی شخص نئے دفاتر کو دیکھ کر یہ کہہ اٹھے کہ شاید وہ کسی دوسرے دفتر میں آ گیا ہے ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریونیو) راجہ عدنان نے یہاں آکر دفاتر کی تعزین و آرائش کا بیڑا اٹھایا اور اب وہاں جا کر پتہ چلتا ہے کہ نیازی صاحب اور راجہ صاحب نے دن رات ایک کر کے ماحول کو پروقار بنا دیا ہے۔ ڈی سی صاحب نے نیا کانفرنس روم بھی دکھایا وہاں نیا فرنیچر نصب ہو چکا ہے اسی طرح دیگر دفاتر بھی تقریباٌ مکمل ہیں ان دفاتر کی دنوں میں تکمیل پر یہ اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں کہ ضلعی کمپلیکس تلہ گنگ کی عمارت کتنی عالیشان اور خوبصورت ہو گی۔ اس حوالے سے سابق صوبائی وزیر و بانی ضلع تلہ گنگ حافظ عمار یاسر کی دوررس نگاہوں کو داد دینا پڑتی ہے جنہوں نے اپنے ضلع کے لئے ان اچھی شہرت کے حامل روشن چہرہ افسران کا چناؤ کیا ہے جو محض آرام دہ کرسیوں پر بیٹھ کر احکامات جاری کرنے کے قائل نہیں بلکہ ان کے طرز عمل نے شہر کو ان خطوط پر استوار کر دیا ہے کہ تلہ گنگ اب بڑے شہروں میں شمار ہونے لگا ہے تجاوزات ، ریڑھی اور رکشوں کی بھرمار کے خاتمے سے ایک خوشگوار تبدیلی کا احساس ہوتا ہے۔ اس ضمن میں شہریوں کی بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے کہ افسران تو آتے جاتے رہتے ہیں ایک ذمہ دار شہری کے طور پر ہمیں اپنا کردارا دا کر نا چاہئے اس سلسلہ میں گاڑیوں کی پارکنگ اور تجاوزات کے خاتمے میں تاجروں اور شہریوں کو اپنے حصے کا کام کرنا چاہئے۔ ہمیں تو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ ایسے ذمہ دار اور فرض شناس افسران ہمیں میسر آئے ہیں ۔ نیازی صاحب بتا رہے تھے کہ وہ تلہ گنگ کی تاریخ مرتب کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، یہ کام تو تلہ گنگ والوں کو بہت پہلے کر لینا چاپئے تھا تاہم وہ اس احسن ذمہ داری کو نبھانے کے لئے میدانِ عمل میں نکل کھڑے ہوئے ہیں اللہ ان کی خواہش و سعی میں برکتیں فرمائے ۔ موصوف تلہ گنگ کے اہلِ قلم کا ایک اجلاس بھی بلا رہے ہیں ہم سب کو مل کر یہ فریضہ انجام دینا ہو گا تاکہ نئی نسل جو سوشل میڈیا کے بخار میں ’’تپ‘‘ رہی ہے اسے کتاب بینی کی جانب واپس لایا جا سکے۔ مولائے رومؒ فرماتے ہیں:
شاد باش اے عشق خوش سودائے ما
اے علاج جملہ علت ہائے ما
اے دوائے نخوت و ناموس ما
اے تو افلاطون و جالینوس ما

Shahid-Bla-Ta-Amul
علم دوست ڈپٹی کمشنر

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

جنم دن کی مبارکباد

منگل جنوری 17 , 2023
محترمہ ثمانہ زھراء کی سالگرہ کی مناسبت سے
جنم دن کی مبارکباد

مزید دلچسپ تحریریں