تحریر : ڈاکٹر محسن مگھیانہ، جھنگ
حضور پاکﷺ سے عشق اور اہل بیت علیہم علیہ السلام سے محبت ہمارا جز و ایمان ہے ۔ آپ ﷺ کی حضرت امام حسن علیہ السّلام اور حضرت امام حسین علیہ السلام سے محبت لازوال اور بے مثال ہے ۔ اس محبت کو منظوم کرنا ہر ایک کے بس کی بات کہاں ۔ مقبول ذکی مقبول کو اللّٰہ تعالیٰ نے یہ صلاحیت عطا کی تو انہوں نے شہید کربلا کی محبت کا حق اپنی کتاب منتہائے فکر میں ادا کر دیا ۔
نعت مبارک سے ابتدا کرتے ہوئے کہتے ہیں ۔
آپ ؐ کے دم سے عالم سنوارا گیا
ذکر سے کام بنتا ہمارا گیا
پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی محبت اپنے نواسوں حضرت امام حسن علیہ السّلام اور حضرت امام حسین علیہ السلام سے یوں عیاں ہوتی ہے کہ اگر وہ سجدہ میں گئے اور دونوں ان کی پیٹھ پر سوار ہو گئے ہوں تو آپ ﷺ سجدہ لمبا کر دیتے یہاں تک کہ صحابہ کرام (رض)کو فکر لاحق ہو گئی کہ کہیں حضور ﷺ کو کچھ ہو تو نہیں گیا ۔ اس انتہا پیار کی وہ تو انہیں پہلے سے معلوم تھی کہ کربل کے میدان میں کیا ہونے والا ہے ۔
مقبول ذکی مقبول لکھتے ہیں ۔
قرآں حق ہے آل نبیؑ کی تو بھی شان اسی سے پوچھ
پشت نبی پر وقت سجدہ کیا ہے بات نبی سے پوچھ
حضرت امام حسین علیہ السلام نے جو معصوبتیں کربلا میں سہیں اور جس سفاکی سے ان کا پانی بند کیا گیا تو ہم نے اپنے سلام میں عرض کی تھی ۔
دیکھا جب اضطراب میں اور فرات کو
ہم نے کنارے آب پکارا حسینؑ کو
ہر مسلمان ادیب و شاعر اپنے اپنے تئیں حضرت امام حسین علیہ السلام کو نزرانہ عقیدت پیش کرتا ہے ۔ مقبول ذکی مقبول کہتے ہیں ۔
ہوا ازل سے عرش پر ظہور وہ حسین ؑہے
حضور (ص) کی جبین کا ہے نور وہ حسین ؑہے
ہے رکھ لیا بھرم پیغمبروں کا اس جہان میں
جو دین حق بچا گیا غیور وہ حسین ؑہے
پھر دیکھئے کیا خوبصورت انداز سے فرماتے ہیں ۔
فرمان مصطفٰے ؐ کا تکمیل کربلا ہے
شبیرؑکا لہو ہے قندیل کربلا ہے
تکلیف سب ملی تھی آل رسولؐ کو بھی
مولا کے امحتاں کی وہ جھیل کربلا ہے
تفسیر مل رہی ہے قرآن میں سدا سے
قرآن ہے مفسر تقمیل کربلا ہے
یہیں بھی مصر کے دارالخلافہ قاہرہ میں مسجد حضرت امام حسین علیہ السلام جانے کی سعادت حاصل ہوکی ۔ جہاں یہ روایت ہے کہ اس جگہ آخر میں آپ علیہ السلام کا سر مبارک لایا گیا ۔ وہ سر مبارک جس نے نوک سناں پر بھی تلاوت نہ چھوڑی اور تلواروں کے سائے میں بھی نماز ادا کر کے عبادت الہٰی کی اہمیت بتلا دی ۔
قرآں سناں پہ پڑھنا سب کو بتا رہا ہے
ہر خاص بچ گیا ہے ہر عام بچ گیا ہے
مقبول ذکی مقبول نے غیر منقوط سلام لکھ کر بھی مولا امام حسین علیہ السلام کی محبت کا ثبوت دیا ہے ۔ کیا خوب فرمایا ۔
مولا کا ہے اسوہء اعلیٰ
سارا احمد والا ٹھہرا
شہید کربلا حضرت امام حسین علیہ السلام کے حضور مقبول ذکی مقبول کا یہ نزرانہ عقیدت اس کی محبت کے وجود کا بہت بڑا ثبوت ہے ۔ دعا ہے کہ اسے مقبولیت حاصل ہو ۔
ڈاکٹر محسن مگھیانہ
جھنگ
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔