برائی کا انجام

برائی کا انجام


بادشاہ کے دو ہی بچے تھے جن میں بیٹے کا نام شان اعظم جس کو پیار سے محل والے شانی کہتے تھے اور بیٹی کا نام سوہنی تھا جس کو سارے سونی کے نام سے پکارتے تھے۔ شانی اور سونی کی سوچیں بالکل مختلف تھیں شانی کو شعبدہ بازی اور جادوگروں سے پیار تھا اور اس کا زیادہ وقت جادو کے کرتب دیکھنے میں گزرتا تھا اسے سلطنت کے کاموں سے کوئی دلچسپی نہیں تھی بادشاہ نے کئی بار اسے سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی دنیا سے باہر نہیں نکلنا چاہتا تھا بادشاہ کی پڑوسی ملک سے جنگ چل رہی تھی اور وہ جنگ کے متعلق منصوبے بناتا رہتا تھا۔
شہزادی سونی بھائی کے بالکل برعکس سوچتی تھی۔اسے کتابوں کا شوق تھا وہ تاریخ کی کتابیں پڑھتی اور جنگ کے مختلف حربے سیکھتی شاہی محل کے تیر اندازوں سے اس نے تیر اندازی سیکھ لی تھی تلوار کا ہنر تو اسے بادشاہ نے خود سکھادیا تھا بادشاہ اکثر سوچتا کہ اس کی بیٹی بھی بیٹا ہوتا تو کتنا بہتر ہوتا لیکن سونی کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں تھی کہ وہ لڑکی ہے یا لڑکا۔ اس نے کتابوں سے پڑھ کر قلعہ کے دفاع کے طریقے بھی سیکھ لیے تھے اور وہ امور سلطنت بھی ساتھ ساتھ سیکھ رہی تھی


بادشاہ نے اپنے وزیر سے مشورہ کیا کہ اس کے بعد سلطنت کا بادشاہ سونی یا شانی میں سے کس کو بنایا جائے وزیر با تدبیر نے شہزادے کی مخالفت کی اور شہزادی سونی کو بادشاہ بنانے کا مشورہ دیا دن گزرتے رہے اور سونی بادشاہ کے ساتھ مل کر عوام کی فلاح و بہبود کے کام کرتی رہی بادشاہ کی سونی سے محبت دیکھ کر شانی کو سونی سے حسد پیدا ہو گیا اور اس نے اپنے دوست جادوگروں سے مشورہ کیا کہ کیا کیا جائے جادوگروں نے اسے مختلف مشورے دیے جن میں سے ایک نے کہا کہ میں تمھیں ایک لوہے کا چھوٹا سا کیل دم کر کے دوں گا وہ شہزادی سونی کے سر میں ٹھونک دینا تو وہ چڑیا بن جائے گی اسے پکڑ کر کسی دوسرے ملک میں بیچ دینا تو تم اکیلے سلطنت کے وارث بن جاو گے


ایک دن بادشاہ چند باغیوں کی بغاوت کچلنے کے لیے شہر سے باہر گیا تو شہزادے کو اپنا کام کرنے کا موقع مل گیا جادو والا کیل اس کے پاس تھا شہزادی سونی تیر اندازی کی مشق کر کے تھکی ہوئی محل میں واپس آئی تھی اور وہ جلدی سو گئی شہزادے شانی نے موقعہ پاتے ہی شہزادی کے سر میں کیل ٹھونک دیا اور وہ کچھ ہی دیر کے بعد ایک خوبصورت چڑیا بن گئی جسے پکڑ کر شہزادے نے پنجرے میں قید کر دیا اور اگلے دن ایک سوداگر کے ہاتھوں بیچ دیا یہ سوداگر سلطنت کے سرحدی علاقے کا رہنے والا تھا چڑیا خرید کر بہت خوش ہوا کیونکہ اتنی خوبصورت رنگوں والی چڑیا اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی اور یہ کسی بھی بڑی قیمت پر بک سکتی تھی وہ چڑیا لے کر اپنے علاقے میں پہنچ گیا جمعرات کے دن مویشیوں کی منڈی لگتی تھی جس میں پرندے بھی بکتے تھے سوداگر چڑیا لے کر منڈی میں پہنچ گیا اور کسی امیر گاہک کا انتظار کرنے لگا۔
ادھر بادشاہ نے باغیوں سے لڑائی شروع کی تو باغی دوسرے ملک کے بادشاہ سے مل گئے تھے اس لیے یہ جنگ چند باغیوں سے نکل کر دو ملکوں کے درمیان ہو رہی تھی جس میں بادشاہ کی فوج کی تعداد تھوڑی تھی اور دشمن پوری نفری اور مکمل ہتھیاروں سے لیس تھا اس لیے بادشاہ کو شکست ہو گئی اور دشمن نے بادشاہ کو گرفتار کر کے اپنی جیل میں بند کر دیا سرحدی علاقے پر نئے بادشاہ اوسلو کا قبضہ ہو گیا شہزادے شانی کو اس بات کی خبر ملی تو فورا ملک پر قابض ہو گیا جب اس سے شہزادی سونی کے متعلق پوچھا جاتا تو وہ پوچھنے والے بندے کو قتل کرا دیتا تھا یوں لوگ اس کے ظلم سے ڈر کر خاموش ہو گئے

برائی کا انجام


ادھر نئے بادشاہ اوسلو نے شہر کا دورہ کیا تو اس کا گزر مویشیوں کی منڈی سے ہوا جب سوداگر کے پنجرے پر اس کی نظر چڑیا پر پڑی تو اس نے خوبصورت چڑیا منہ مانگے داموں پر خرید لی اور قلعے میں جا کر اپنی بیٹی کو تحفے میں دے دی جس کو دیکھ کر اس کی بیٹی خوش ہو گئی چڑیا کو اس نے محل میں اس لیے کھلا چھوڑ دیا کہ جب وہ پنجرے سے اس کو باہر نکالتی تو وہ پالتو پرندے کی طرح چوں چوں کر کے اس کے ہاتھ پر بیٹھ جاتی ایک دن چڑیا اڑ کر محل کے مختلف حصوں میں گھومنے چلی گئی اور اس کی نظر اپنے قیدی باپ پر پڑ گئی جسے دیکھ کر وہ تڑپ گئی اور اس نے سلاخوں کے اندر جا کر چوں چوں کرنا شروع کر دیا اور باپ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن چڑیا کی زبان اس کا قیدی باپ بادشاہ کیسے سمجھ سکتا تھا چڑیا قیدی بادشاہ کے کندھوں پر بیٹھ گئی بادشاہ نے پکڑ کر اس سے خوب پیار کیا اور اس کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرا جونہی اس کا ہاتھ کیل پر لگا تو وہ سر میں لگے کیل کو دیکھ کر حیران ہو گیا اور اس نے چڑیا کے سر سے کیل نکال دیا تو چڑیا فورا اپنی اصلی حالت میں آ گئی جو کہ اس کی بیٹی سونی تھی


بادشاہ نے حیران ہو کر شہزادی سونی کو دیکھا اور اس کے حالات سن کر خوب رویا شہزادی سونی نے قیدی باپ سے کہا کہ وہ کیل اس کے سر پر دوبارہ ٹھونک دے تو وہ آج رات جیل کی چابی ڈھونڈ کر لے آئے گی اور رات کو جیل کھول کر بادشاہ کو نکال کر قلعے کے چور دروازے سے باہر نکال دے گی اور خود بھی ساتھ نکل جائے گی بادشاہ نے شہزادی کے منصوبے کو پسند کیا اور اس کے سر میں کیل دوبارہ ٹھونک دیا شہزادی چڑیا بن کر اڑ گئی اور جیل کی چابی ڈھونڈنے لگی آخر اسے جیل کے داروغہ کا کمرہ اور جہاں وہ چابی لٹکاتا تھا کا سراغ مل گیا اس کے بعد چڑیا نے قلعے کے چور دروازے کا سراغ لگانے کے لیے اڑان بھری اور جلد ہی وہ جہاں پر قیدیوں کو پھانسی دی جاتی تھی اس کنواں نما پھانسی گھاٹ پر پہنچ گئی جس میں سیڑھیاں اترتی تھی اور اس کا دروازہ اندر سے کھلتا تھا اور جس کے باہر کھلا میدان نظر آتا شہزادی چڑیا نے دیکھ کر سکھ کا سانس لیا اور رات کا انتظار کرنے لگی اوسلو بادشاہ کی بیٹی جب اپنے باغ سے واپس آئی تو اس نے چڑیا کو اپنے کمرے میں پا کر دانہ دنکا ڈالا اور جلد ہی خواب خرگوش کے مزے لینے لگی شہزادی چڑیا کو جب اس کے سونے کا یقین ہو گیا تو وہ اڑ کر گئی اور داروغے کے کمرے سے جیل کی چابی اپنے پنجوں میں اٹھا کر سیدھی باپ کے پاس پہنچی جہاں وہ پہلے ہی انتظار کر رہا تھا شہزادی چڑیا نے چابی زمین پر رکھی اور سلاخوں کے باہر بیٹھ گئی جہاں بادشاہ نے اپنا ہاتھ باہر نکال کراس کے سر سے جادو والا کیل نکالا تو چڑیا اصلی شکل میں آ گئی اور فورا اس نے چابی لے کر جیل کا دروازہ کھولا اور اپنے باپ یعنی بادشاہ کو وہاں سے پھانسی گھاٹ کی طرف لے گئی بادشاہ اور سونی سیڑھیاں اتر کر بیرونی دروازے پر پہنچ گئے جہاں ایک پہرے دار سویا ہوا تھا اس کی تلوار زمین پر پڑی تھی بادشاہ نے فورا تلواراٹھائی اور اس کا سر تن سے جدا کردیا
دونوں نے مل کر دروازہ کھولا اور راہ فرار اختیار کی۔ راستے میں ایک کوچوان کا بندھا ہوا گھوڑا دیکھا تو بادشاہ نے اسے کھولا اور دونوں باپ بیٹی اپنے ملک کی طرف چلے گئے اور دو دن کے مسلسل سفر کے بعد اپنے محل میں پہنچ گئے ان دونوں کو دیکھ کر سارے لوگ حیران رہ گئے بادشاہ نے اپنے وزیروں کا فورا اجلاس بلایا اور دوبارہ سارا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں سنبھالا اس کا بیٹا دوستوں کے ساتھ شکار کی غرض سےکہیں باہر گیا ہوا تھا بادشاہ نے اس کی گرفتاری کے لیے سپاہی بھیجے جو اسے پکڑ کر لے آئے تو بادشاہ نے اسے جیل میں بند کر کے جادوگروں کو قتل کروا دیا اور یہ حکم دے دیا کہ آئندہ جادو کرنے والوں کا سر تن سے جدا کر دیا جائے گا بادشاہ کا اعلان سنتے ہے لوگ جادو کرنے کے گندے فعل سے باز آ گئے


شہزادی کی تدبیر سے متاثر ہو کر بادشاہ نے اسے اپنی زندگی میں ہی سلطنت کا بادشاہ بنا دیا شہزادی نے بادشاہت سنبھالتے ہی خزانے کے دروازے کھول دیے اور غریبوں محتاجوں اور بیواوں کی خوب مدد کی اور تازہ دم فوج کے دستے تیار کر کے باغیوں سے والد کی شکست کا بدلہ لیا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ملک میں امن قائم کر دیا
شہزادے شانی کو اس کی لالچ کی سزا مل گئی اور شہزادی سونی کو کتابوں کی دوستی اور جنگ کی تربیت نے سلطنت کا بادشاہ بنا دیا اور جادو کرنے والے برے لوگ اپنی موت آپ مر گئے سچ ہے کہ برائی کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے اور اچھائی ہمیشہ سر بلند رہتی ہے اور کبھی سر نگوں نہیں ہوتی
سید حبدار قائم آف اٹک

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

سالانہ میلاد مصطفیٰ ﷺ و شان اولیاء کانفرنس

جمعرات اکتوبر 24 , 2024
سالانہ میلاد مصطفیٰ ﷺ و شان اولیاء کانفرنس حضرت علامہ میاں محمد داؤد نقشبندی خلیفہ مجاز دربار عالیہ موہڑہ شریف کی نگرانی میں
سالانہ میلاد مصطفیٰ ﷺ و شان اولیاء کانفرنس

مزید دلچسپ تحریریں