باعثِ فخر مومن فرمانِ امام جعفرصادقؑ

عذاب الٰہی سے بچنے کے لیے آئمہ اطہارؑ نے اپنے مومنین کو نماز شب کی اہمیت پر اسی لیے زور دیا ہے تا کہ قیامت کے دن محمدؐ و آلِ محمدؐ اپنے مومنین کی فخریہ انداز میں شفاعت کر سکیں ۔ اللہ رب العزت کا قرب حاصل کرنے کے لیے راتوں کے سجدے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں سپیدہ ء سحر کے نمودار ہونے سے پہلے جو بندے اپنے سجدوں میں گڑگڑاتے ہیں اللہ پاک کو ان کا رونا اور گناہوں کی مغفرت طلب کرنا بہت اچھا لگتا ہے میرے رب کی رحمت اتنی وسیع ہے کہ گناہ جہاں دھل جاتے ہیں اور ایسے لوگ جو طیور کی چہچہاہٹ سے قبل اٹھنے والے ہوتے ہیں اور جن کی زبانیں قرآن حکیم کی پُرنور آیات سے مزین ہوتی ہیں  اور جن کے دل استغفار و عاجزی دکھانے کے بعد بھی افسردہ ہوتے ہیں اور جن کی آنکھیں ان کے رخساروں کو ایسا بھیگا کر رہی ہوتی ہیں جیسے گلاب کی پنکھڑیوں کو شبنم اپنے شفاف قطروں سے بھیگا کرتی ہے ایسے مومنین کو مولا علی کرم اللہ وجہہ اپنا نام لیوا اور اپنا شیعہ کہا کرتے تھے اسی

لیے تو حضرت امام جعفر صادق ارشاد فرماتے ہیں۔

اور برا کام جو بھی کرے وہ برا ہے لیکن اے شیعہ ایسا کام تم سے سرزد ہو تو بہت قبیح اور برا ہے اس لیے کہ تم لوگ ہم سے منسوب ہو لوگ کہتے ہیں کہ یہ بندہ امام صادقؑ کا پیروکار ہے

امام جعفرصادقؑ

 یہی وجہ  ہے کہ خصوصا مومنین کو اپنے کر دار اعلی و ارفع کرنے کے لیے سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مطالعہ کر کے اس پر عمل کرنا چاہیے اور اپنی زبانوں کو ذکرِ الٰہی سے معمور کرنا چاہیے اور اپنے دلوں کو عذاب الٰہی کے خوف سے لبریز رکھنا چاہیے ۔ اس کے علاوہ مومنین کو حقیقی مومن بننے کے لیے نماز شب کا ادا کرنا کسی بھی حالت میں ترک نہیں کرنا چاہیے کیونکہ

امام  جعفر صادقؑ کے فرمان کے مطابق

تارکِ نمازِ شب شیعہ نہیں ہوسکتا

امام جعفرصادقؑ

شیعہ بننے کی شرط ہی اسلام کے درخشاں قوانین و احکامات پر عمل کرنے سے ہے جو لوگ اپنے آپ کو شیعہ کہیں اور ان کے اعمال عام مسلمانوں سے بھی کم تر ہوں یا وہ گناہوں کی وادی میں بھٹک رہے

ہوں ان سے امام صادق ارشاد فرماتے ہیں ۔  بحوالہ "کتاب بحارالانوار جلد 47 صفحہ 349 ” پر لکھا ہے

اے شیعو! آپ ہمارے لیے باعثِ فخر اور باعث زینت بنو اور ہمارے لیے ننگ و عار کا باعث نہ بنو ۔

امام جعفرصادقؑ

نماز شب کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ اس کا حکم قر آن مجید میں اور متعدد احادیث کی کتب  میں آیا ہے۔

آنحضورؐ کے فرامین کے مطابق نمازِ شب گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔ اس کے متعلق ترمذی شریف میں ایک روایت ہے۔

 عن ابی اُمامة قال قال رسول الله صلى الله علیہ وآلہ وسلم

عليکم بقيام اليل فانه دأب الصالحين قبلكم وهو قربتہ لكم الى ربكم و مکفرة لسياٰت ومنھاة عن الاثم

رسول الله صلى الله علیہ وآلہ وسلم

” حضرت ابو امامہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ لازم کر لو تم اپنے آپ پر رات کے قیام کو (تہجد کی نماز کو) کہ یہ طریقہ ان نیک لوگوں کا ہے جو تم سے پہلے تھے اور رات کا قیام تمہارے لئے اللہ تعالٰی سے نزدیکی کا سبب ہے، گناہوں کا کفارہ ہے ، اور گناہوں سے روکنے والا ہے "۔

نماز شب گناہوں کا کفارہ ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کو عاجزی و فروتنی کا درس دے کر گناہوں سے اجتناب کرنے کی توفیق عطا کرتی ہے اور انسان کا دل نوری تجلیوں سے منور ہو کر عجز و انکساری کا نمونہ بن جاتا ہے۔

الله رب العزت کی کائنات میں جیسے گلاب و چنبیلی پر شبنم کے قطرے آنکھوں کو سکون بخشتے ہیں جیسے قوسِ فرح کے رنگ آنکھوں میں سما جاتے ہیں ۔ جیسے کہکشاں کا نور ذہنوں کو فرحت بخشتا ہے۔ جیسے

جھرنوں کا انداز مسکرانا موسیقیت پیدا کرتا ہے، جیسے آبشاروں کی دمک اور ترنم زندگی کی سماعتوں  میں رس گھولتی ہے جیسے بلبل اور کوئل کی سریلی آواز  فضا کی رونق بڑھاتی ہے اور یوں لگتا ہے جیسے  فضا ہنس رہی ہو ۔ اسی طرح نمازِ شب مومن کی فکر و نظر میں وہ فرحت اور کیف عطا کرتی ہے جو کسی اور بزم میں میسر نہیں ہے بالکل رات کی تنہائی میں خداوند غفار سے ہم کلام ہونا کتنی سعادتوں کا مظہر ہے نماز شب مومن کی روح کی غذا ہے۔ نماز شب ادا کرنے سے مومن کو الله تعالی کائنات میں پوشیدہ خزانوں کی چابیاں عطا فرماتا ہے جسے وہ انسانیت کی فلاح کے لیے استعمال کرتا ہے کیونکہ شب کی تاریکیوں میں ہر روز ایک لمحہ ایسا آتا ہے جس میں اللہ رب العزت سے جو کچھ مانگا جائے وہ عطا کرتا ہے۔ اور اس کے متعلق "مسلم” کی ایک روایت حضرت جابر رضی اللہ سے مروی ہے۔

” وعن جابر قال

سمعت النبی صلى الله عليه وآلہ وسلم يقول ان فی الليل لساعة لا يوا فقهارجل مسلم یسئل اللة فيها خيرا من امر الدنيا والآخرة إلا اعطاه وذلك كل ليلة۔”

حضرت جابر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے

کہ رات میں ایک ساعت ایسی ہوتی ہے کہ اگر اس میں کوئی مسلمان دین و دنیا کی بھلائی کی دعا مانگے تو خدا وند تعالٰی اسکو عطا فرما دیتا ہے اور یہ ساعت ہر رات میں ہوتی ہے

رسول الله صلى الله علیہ وآلہ وسلم

زیست میں گناہ کی کثرت کے بعد جو لوگ استغفار کی تسبیح کے ساتھ  نماز شب ادا کرتے ہیں اُن کے لیے گل رنگ سویرا نمودار ہوتا ہے جس میں امید کے پھول کھلے ہوتے ہیں ۔ روز قیامت الله جل شانہ نمازی کو گلوں کی مہک سے بھرا ایک باغ عطا فرمائیں گے جس میں شہد کی میٹھی نہریں ہوں گے۔ قالینیں بچھی ہوں گی حور وغلمان کی خدمت سے بھرے حسیں لمحے ہوں گے ۔ قالینوں پر رنگ برنگے تقیے لگے ہوں گے جن پر اللہ کے یہ برگزیدہ بندے ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے وہاں کوئی دکھ اور کوئی درد نہ ہوگا۔ مسرتوں سے لبریز لمحوں میں شرابِ طہورا کے جام ہوں گے جن کا ذائقہ لا جواب ہوگا۔

نماز شب پڑھنے والوں کو عجیب کیف و سرور کے لمحے میسر ہوں گے راحت کے ان لمحوں میں نمازِ شب پڑھنے والا انسان الله تعالی کا شکر ادا کرے گا کہ اسے دنیا میں رات کی تھوڑی سی عبادت پر کتنا عظیم اجر ملا ہے ۔

hubdar qaim

سیّد حبدار قائم

آف غریبوال

کتاب ‘نماز شب’ کی سلسلہ وار اشاعت

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

فروغِ ادبِ اطفال اور’’بچے من کے سچے‘‘

ہفتہ نومبر 27 , 2021
ادبی رسائل وجرائدہی تو ہیں جنہوں نے نسلِ نو کو ملی اقدار وروایات سے وابستہ کیا ہو اہے۔نسلِ نو کی ملی، دینی، فکری، ثقافتی تربیت کا مقدس فریضہ سر انجام رہے ہیں۔
فروغِ ادبِ اطفال اور’’بچے من کے سچے‘‘

مزید دلچسپ تحریریں