تحریر : خالقداد چھینہ، بھکر
شعر کہنا ہر ایک کے بس کا روگ نہیں اور پھر مذہبی شاعری اس سے بھی مشکل کام ہے ۔ جہاں ذہن کو باوضو رکھنا پڑتا ہے ۔ دل سے بغض مکر و فریب نکال کر مودت اہل بیت علیہ السّلام کو بسانا پڑتا ہے ۔ تب وہ سجدہ ادا ہوتا ہے ۔ جس کے بارے میں شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال نے کہا تھا کہ
یہ ایک سجدہ جسے تُو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات
سجدہ مقبول ذکی مقبول کا پہلا ادبی پڑاؤ ہے ، جس میں مقبول ذکی مقبول نے اپنی شاعری میں خالق کائنات کا شکر بجا لانے میں سجدہ کو مرکز و محور بنایا ہے ، سجدہ معراج زیست بھی ہے اور زیست کا اوج کمال بھی ۔سرائیکی میں ایک بہترین مجموعہ کلام ہے ، جس میں حمدیہ، نعتیہ، سلام، منقبت، مسدسِ، ڈوہڑے اور قطعے شامل ہیں، شاعری کی جہاں اسلام سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے وہاں خالق کائنات کا عاجز بندہ ہوتے ہوئے بھی نبی کریم (ص) اور اس کے گھرانہ سے نسبت پر بجا طور پر فخر کرتا بھی دکھائی دیتا ہے، مقبول ذکی مقبول کی انہی خوبیوں پر رشک آتا ہے کہ انہوں نے شاعری میں اپنے جذبات کیلئے مثبت راہیں متعین کی ہیں 2005ء سے فنی سفر کا آغاز کیا ۔قلمی کاوشوں کا یہ سلسلہ فن کے اساتذہ کے قریب لایا استاد الشعراء سئیں نزیر احمد ڈھالہ خیلوی نے شاعری کے گر محبتوں اور عقیدتوں کے ساتھ مقبول ذکی مقبول کو عنایت کئے، شاعری کے اسرار و رموز کے سیکھنے کا سلسلہ تاحال جاری و ساری ہے ۔ ان کے اس سفر میں کچھ مخلص دوستوں، ہم عصر شعراء علی شاہ اور محمد اقبال بالم کا بھی ساتھ ہے۔ جہنوں نے مہمیز کا کام کیا اور ان کی قدم قدم پر رہنمائی کی، مقبول ذکی مقبول نے اپنے احساسات کو تشکر اور رب ذوالجلال کیلئے محصوص کیا محبت اور زندگی کا قرینہ قرار دیا۔
نظارہ ہر نظر کوں ذات تیڈی دا نظر دا ہے
تہوں سورج وی مدحت آپ دی کر کے ابھر دا ہے
اپنے ایمان کو پیارے نبی (ص)کی محبت سے منور کر تا نظر آتا ہے ۔ ذہن و دل کو محبت سے معمور رکھتا ہے،
میکوں ہر خواب وچ ہک مدینہ ڈسے
اٹھیں بیٹھیں فقط ہک خزینہ ڈسے
سجدے کی اہمیت کو کردار اہلبیت علیہ السّلام سے واضح کرتا چلا جاتا ہے۔ جس سے اہلبیت علیہ السّلام کی مدحت تو سب کو نظر آتی ہی ہے لیکن میں شاعر کی عقیدت اور تشکر کو اہل ذوق ہی پہچ پاتے ہیں۔
حسین ابن علی دی سئیں عنایت وی سمندر ہے
فقیراں کوں کریندئے شاہ سخاوت وی سمندر ہے
اس مجموعہ کلام میں غیر منقوط (بغیر نقطہ کے) کلام بھی شامل ہے جو شاعر کی جدت پسندی اور ندرت کا پتہ دیتی ہے ۔ مقبول ذکی مقبول کو شعراء میں میر تقی میر اور محسن نقوی جیسے قادر الکلام باکمال شعراء کا کلام پسند ہے۔ تخلیق کا یہ فنی سفر جاری ہے۔
اللّٰہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ہو آمین
خالقداد چھینہ
بھکر
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔