از قلم
بینش احمد اٹک
آنسو اللہ تعالٰی کی بہت بڑی نعمت ہیں- بظاہر تو یہ چند نمکین پانی کے قطرے نظر آتے ہیں لیکن یہ اپنے آپ میں ایک مُنفرد پہچان رکھتے ہیں-
آنسو پھول کے پتوں پہ پڑی ہوئی شبنم کی طرح ہوتے ہیں یہ ہمارا غم ہلکا کرنے کا ذریعہ ہیں- آنسوؤں کا تعلق ہماری آنکھوں سے ہوتا ہے اور آنکھیں دل کا آئینہ کہلاہی جاتی ہیں-
آنسو جذبات کا اظہار کرنے کا ذریعہ ہیں ہمارے دل میں جس قسم کے بھی جذبات پیدا ہوتے ہیں اُن کا اظہار آنکھوں ذریعے ہوتا ہے- شدید غم میں ہم روتے ہیں تو وہ دُکھ کے آنسو ہوتے ہیں اور بعض اوقات کسی خوشی کے موقع پر بھی ہماری آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تو یہ خُوشی کے آنسو کہلاتے ہیں- خوشی کے آنسووں میں ہم رونے کے ساتھ ساتھ مُسکرا بھی رہے ہوتے ہیں-
ہمیں کوئی بھی دُکھ یا پریشانی ہوتی ہے تو ہماری آنکھیں خُود بخُود چھلک پڑتی ہیں-
میں سوچتی ہوں کہ اگر یہ آنسو نہ ہوتے تو ہمارا درد کس راستے باہر کو آتا- ہم تو اندر ہی اندر گُھٹ گُھٹ کے مر جاتے- لیکن ہمارے آنسو خُدا کی طرف سے ایک انمول تحفہ ہیں- یہ اظہار بندگی کا ذریعہ بھی ہیں ہم اپنے رب کے حضور سجدے میں رو رو کر دعا مانگتے ہیں اور بیشک وہ اپنے بندوں کی دعا رد نہیں کرتا-
آنسو مسکراہٹ سے بھی ذیادہ قیمتی ہوتے ہیں کیونکہ مسکرا تو ہم سب کیلئے لیتے ہیں لیکن روتے ہم صرف ان کیلئے ہیں جن کی ہمیں پرواہ ہوتی ہے جنکو ہم کھونا نہیں چاہتے اور جو ہمارے دل کے بہت قریب ہوتے ہیں-
لیکن ایک یہ بات یاد رکھیں آپ کے آنسو اتنے بےمول نہیں کہ آپ انہیں کسی ناقدرے انسان کےلیے ضائع کریں-
اور دوسری بات یہ کہ ہماری سب سے بڑی ہار یہ ہے کہ کسی کی آنکھ میں ہماری وجہ سے آنسو آئیں-
آنسو بہت قیمتی ہیں انہیں اپنے رب کے آگے بہائیں اور اپنا دل ہلکا کریں کیونکہ وہ ہر مرض کی دوا کرنے والا ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔