شاہد اعوان، بلاتامل
امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں ٹانگوں سے معذور ایک شخص نے اعلان کر دیا کہ وہ ساری دنیا گھومے گا ۔ اس اعلان نے سب کو چونکا دیا اور لوگوں نے طرح طرح کے تبصرے شروع کر دئیے ۔ ایک صحافی نے اس سے سوال کیا کہ آپ تو ٹانگوں سے مفلوج ہیں یہ سب آپ کیسے کریں گے؟ جس پر اس نے جواب دیا ’’میں ذہن سے مفلوج نہیں ہوں!‘‘ دراصل کامیابی اور ناکامی کے سفر میں ہمارے دل ، دماغ اور ارادوں کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے بہت سے جسمانی مفلوج دنیا میں بڑے بڑے کارنامے انجام دے کر گزر گئے ۔ کامیابی کا سفر ارادوں سے شروع ہوتا ہے، ایک کامیاب شخص نے بہت خوبصورت فقرہ کہا تھا ’’میں کر سکتا ہوں میں کر کے دکھاؤں گا‘‘۔ بالکل یہی بات بظاہر کم گو اور متین طبع نوجوان سیاستدان تلہ گنگ کے عظیم سپوت حافظ عمار یاسر نے کہی اور بالآخر وہ اپنے قول و فعل اور پختہ ارادوں سے وہ کام کر گیا جو بظاہر ناممکن خیال کیا جا رہا تھا ۔ انسان کی شخصیت پر اس کے نام کا بڑا گہرا اثر ہوتا ہے ، موصوف کے والدین نے جب ایک جلیل القدرصحابی رسول کے نام پر اپنے بیٹے کا نام رکھا ہو گا تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو گا کہ ہمارا یہ بیٹا بڑا ہو کر اپنے علاقہ کے لئے اتنا بڑا کام کر گزرے گا ۔ اس نوجوان نے اپنے نام کی لاج رکھی اور عام نوجوانوں کی طرح عیش و مستی میں مشغول رہنے کے بجائے بڑے بڑے کام کرنے کی ٹھانی اور پھر اسے سیاسی استاد بھی وہ میسر آئے کہ پہلی ہی بار اسمبلی میں پہنچنے پر اسے وزارت مل گئی ، وہ چاہتا تو وزارت کے مزے اڑاتا سرکاری وسائل کو ذاتی مقاصد کے لئے استعمال میں لاتا مگر اس نے روایتی سیاست کرنے کے بجائے سب سے پہلے اپنے علاقے کو محرومیوں سے نجات دلانے کے لئے دوڑ دھوپ شروع کر دی جن کی مثال ماضی میں شاید ہی ملے۔ اس ’’سیاسی نووارد‘‘ نے اپنے حلقے میں سڑکوں کا جال بچھا یا، سوئی گیس پائپ لائنیں ہوں یا بجلی کے منصوبے ، ہر موقع پر یہ نوجوان بازی لے گیا ۔ 2018ء کے انتخابات میں چوہدری پرویز الٰہی نے تلہ گنگ کے باسیوں کو ایک بات ببانگ دہل کہی تھی کہ تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ ضرور دلاؤں گا۔ تلہ گنگ والوں سے ایسا ہی ایک وعدہ میاں نواز شریف نے بھی ایک جلسے میں کیا تھا لیکن وہ وعدہ بس وعدہ ہی رہا ۔ دراصل یہ اپنے اپنے نصیب کی بات ہوا کرتی ہے اور اللہ کے حکم کے بغیر تو پتا بھی نہیں ہل سکتا۔ تلہ گنگ ضلع کی بات کی جائے تو اس تحریک کے پیچھے ایک لمبی داستان ہے جس پر لکھتے لکھتے بندہ فقیر کو دودہائیاں ہو چلی ہیں قومی اخبارات اور ماہنامہ اعوان کے صفحات اس بات کے گواہ ہیں کہ ’’بلاتامل‘‘ ضلع تلہ گنگ تحریک میں عملی اور قلمی جدوجہد میں کبھی پیچھے نہ رہا اور دل میں یہ عہد کر رکھا تھا کہ جب تک تلہ گنگ ضلع نہیں بن جاتا میں اٹک ہی میں رہوں گا اور صد شکر اللہ نے میری زندگی ہی میں یہ خواہش بھی پوری کر دی۔ ابتدائی دور میں تلہ گنگ کو ضلع بنانے کی خواہش بڑے بڑے عظیم لوگوں کی تھی 1985ء میں ایئر مارشل نورخان نے اپنے بیچ فیلو جنرل جیلانی سے تلہ گنگ کو ضلع بنانے کا وعدہ لے لیا تھا لیکن اس کی تکمیل سے پہلے ہی ضیاء الحق نے چکوال سے تعلق رکھنے والے اپنے سینئر جرنیل عبدالمجید ملک کو خوش کرنے کے لئے ضلع کا تحفہ دے دیا تھا ۔ خیر یہ تو ایک تاریخی واقعہ ہے ۔ ہم بات کر رہے تھے ان شخصیات کی جو اپنی زندگیوں میں تلہ گنگ کو ضلع بنتے نہ دیکھ سکیں ان میں میرے محسن و مربی بابائے اعواناں الحاج ملک اللہ یار خان اعوان کا فقیر کے ساتھ عقیدت و احترام کا گہرا رشتہ تھا وہ اکثر ضلع کی بات کیا کرتے تھے آج یقینا ان کی روح کو سکون مل گیا ہو گا۔ اسی طرح درویش صفت بزرگ سیاسی شخصیت و سابق ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کی ذاتی خواہش بھی رہی ہے کہ تلہ گنگ ان کے دور میں ضلع بن جائے مگر اللہ کی مشیت کے سامنے سب فیصلے ہیچ ہیں اور یہ سہرا تلہ گنگ کے نوجوان سپوت حافظ عمار یاسر ہی کے سر بندھنا تھا جس کی تکمیل چوہدری پرویز الٰہی کے ہاتھوں ہونا تھی ان کا یہ احسان علاقے کے لوگ ضرور یاد رکھیں گے جب وہ وزیراعلیٰ بنے تو انہوں نے اپنے آبائی علاقہ گجرات کو ڈویژن کا درجہ دیا تب فقیر نے لکھا تھا کہ اگر گجرات آپ کا پہلا گھر ہے تو تلہ گنگ دوسرا ، اب دوسرا گھر آپ کے ہاتھوں ضلع بننے کا منتظر ہے۔ خیر اس سفر میں ہمارے علاقے کا مان اور شان سالارِ صحافت جناب خوشنود علی خان نے ہر موقع پر خوب لکھا اور ٹھوک بجا کر لکھا۔ اسی طرح تلہ گنگ کے ہمارے سینئر صحافی دوست جن میں عبدالقیوم شیخ، ملک فاروق خان، ملک میاں محمد، چوہدری غلام ربانی، ملک محمد افضل اعوان کے علاوہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافیوں میں محسن قیوم، نذر محمد چوہدری، شمیض اعوان، ملک لیاقت اعوان، ملک شوکت اعوان، ملک حسن ناصر، ارشد کوٹگلا، برادرِ اکبر مزدور لیڈر ملک محمد حسین اور دیگر شامل ہیں۔ اسی طرح تحریک صوبہ پوٹھوہار کے بانی چیئرمین ملک امریز حیدر اعوان جو ان دنوں انگلینڈ میں ہیں انہوں نے جہاں پوٹھوہار کو صوبہ بنانے کی تحریک کا بیڑا اٹھا رکھا ہے وہاں وہ ضلع تلہ گنگ کے لئے بھی پیش پیش رہے ہیں ، انہیں مبارک ہو کہ اب پوٹھوہار کے چار اضلاع کے بجائے چھ اضلاع بن چکے ہیں اور ہم سب اس مطالبے کو پہلے سے زیادہ زور دے کر دہرائیں گے کہ اب راولپنڈی کو صوبہ بنایا جائے تاکہ پوٹھوہار والے لاہور کے بجائے اپنے نزدیک ترین صوبائی ہیڈ کوارٹر میں ترقی کی منازل طے کر سکیں۔ تھوہامحرم خان کے ملک صفدر علی اعوان ہوں یا شمیض اعوان ، ملک سجاد حیدر، ملک ممتاز حیدر سب نے ضلع بنائو تحریک میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے ۔ 1977ء میں جس شخصیت نے سب سے پہلے تلہ گنگ ضلع کی بات کی تھی وہ تلہ گنگ کے ممتاز و سینئر قانون دان محمد صدیق علوی تھے جنہوںنے یہ نعرہ مستانہ لگا یا تھا بعد میں مسلم لیگی راہنما و ممتاز قانون دان ملک محمد کبیر ایڈووکیٹ نے اس مشن کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کیا۔ ممتاز ٹرانسپورٹر ملک حاکم خان، ڈاکٹر آفتاب حیات کی محنتوں کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ دیارِ غیر میں رہنے والے تلہ گنگیوں میں نثار اعوان ددھیال، جی ایم اعوان اور دیگر احباب بھی اس مشن کی تکمیل میں کارواں کا حصہ رہے ۔ حافظ عمار یاسر کی معاونت کرنے والوں میں ملک رومان احمد اور سعد ملک کی کوششیں بھی قابل تحسین ہیں، حافظ صاحب کے بھائی عمر حبیب اور ان کے خاندان کا ہر فرد اس مشن میں برابر کا شریک رہا ۔ جبکہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلانے والوں میں ملک محمد حسین دھولر نے نہ دن دیکھا نہ رات وہ اپنے علاقے کے ہر مسئلے کو اجاگر کرتے رہے ان کے ہر اول دستے میں جبی سے تعلق رکھنے والے نوجوان دلاور شاہ ، مزدور راہنما ملک شمیض اعوان اور ان کی پوری ٹیم نے اس تحریک میں جان ڈالے رکھی اور بالآخر حکمرانوں نے تلہ گنگ ضلع کا اصولی اعلان کر دیا ۔ تلہ گنگ ضلع تحریک میں ہر وہ شخص جس نے اس مشن میں ایک قدم اٹھایا وہ سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ حال ہی میں یہاں تعینات ہونے والے ہنس مکھ اور محنتی اسسٹنٹ کمشنر عدنان انجم راجہ کا حصہ بھی اس تحریک میں یوں شامل ہو گیا کہ انہوں نے تلہ گنگ کو پنجاب کا مثالی اور خوبصورت شہر بنانے میں پیشرفت کا آغاز کرد یا ہے، میری ذاتی رائے تو یہ ہے کہ ان کا تقرری بطور تلہ گنگ کا پہلا ڈپٹی کمشنر عمل میں لائی جائے تو ان کا سابقہ ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے کہ وہ تلہ گنگ کو مثالی ضلع بنا دیں گے اور یہ کام حافظ عمار یاسر بخوبی کر سکتے ہیں اس کے علاوہ دیگر تقرریوں میں بھی عدنان راجہ جیسے قابل اور ایماندار افسران کو لگایا جائے۔ ہمارے علاقے کا مان سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض جیلانی نے تلہ گنگ ضلع بننے کی خوشی میں ایک تاریخی جملہ کہا کہ ضلع کی تعمیرو ترقی میں صرف سیاسی لوگوں نے نہیں بلکہ ہر تلہ گنگی نے اپنی اپنی جگہ کردار ادا کرنا ہے اور یہاں کے باسیوں نے یہ ثابت کرنا ہے کہ جس مشن کو انہوں نے پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے یقینا وہ اس کے مستحق تھے اب انہیں یہ ثابت کرنا ہو گا کہ اس عظیم خطے کے لوگ مزید محنت کر کے اسے ایک مثالی ضلع بنائیں گے ورنہ ہمارا تمسخر اڑایا جائے گا ۔ تلہ گنگ کے سرمایہ کاروں کو بھی چاہئے کہ وہ یہاں سرمایہ کاری کر کے صنعتی اداروں کا قیام عمل میں لائیں اور اپنے علاقے کی ترقی و خوشحالی کو مزید چارچاند لگانے میں اپنا بھرپور کردار کریں۔ وفاقی سیکرٹری سردار آصف ٹمن بھی ضلع تلہ گنگ کو فعال بنانے میں پہلے کی طرح اپنا کنٹری بیوشن ڈالتے رہیں گے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سے ہمیں امید ہے کہ وہ اس ضلع میں فوری انڈسٹریل زون کا اعلان کریں جس کے لئے بہترین مقام تراپ اور ملتان خورد کا وسیع و عریض رقبہ موجود ہے جبکہ تاریخی قصبہ ٹمن کو تحصیل کا درجہ دے دیاجائے ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔