انسان نے روئے زمین سے اتنا خزانہ حاصل نہیں کیا ہے کہ جتنا اس نے اپنے دماغ میں غوطہ زن ہو کر دریافت کیا ہے
ڈائنوسار
ہم نے جن ترجیحات کا تعین اگلے کم و بیش 200 سالوں میں کرنا ہے، انہی نے ایک ‘نوع’ کے طور پر ہماری زندگی کی تقدیر کو بنانے یا تباہ کرنے کا فیصلہ کرنا ہے۔