پاکستان میں جمہوریت کا عالم شاید سب سے بڑا مذاق ہے۔ جسطرح مظفر آباد کی سوغاتیں یا لاہور کی فلودے والی فائل مشہور
پاکستان
14 اگست 1947 کو معرض وجود میں آئے پاکستان کو 77 سال مکمل ہو گئے ان سالوں میں بہت سے غلطیاں کوتاہیاں ہوئیں
معروف دانشور اور فلاسفر والیٹیئر نے طنزا کہا تھا کہ: “بادشاہ کو چایئے تھا کہ بجائے شاہی گھوڑوں کے وہ اسمبلی میں بیٹھے گدھے بیچ دیتا”۔
ہمارے ہاں پالیسی سازی کا کوئی باقاعدہ شعبہ نہیں ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اعلی پائے کے سرکاری یا پرائیویٹ تھنک ٹینکس بھی نہیں ہیں
مملکت خدادا پاکستان اپنی منفرد تاریخ اور ثقافتی ورثے سے مالا مال ملک ہے، آج کل معاشی چیلنجوں سے نبرد آزما ہے
مختصر وقت میں ترقی کرنے والے ملکوں کو دیکھ کر حسرت پیدا ہوتی ہے۔ ان میں بہت سے بدحال اور خرابی کا شکار ملک
جمہوریت عوام کو کوئی معاشی ریلیف نہیں دے سکتی یا معاشی استحکام نہیں لا سکتی تو اس کا بار بار تجربہ کرنا فقط وقت اور قومی دولت کا ضیاع
آج کل سوشل میڈیا پہ کچھ لوگ ایک مہم چلا رہے ہیں کہ جی یہ میزائل ہمارے کس کام کے ہیں میری ان دوستوں سے گزارش ہے
پاکستانی ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری ہیں جو اپنے اصل نام کی بجائے اماراتی اور پاکستانی لوگوں میں “پاکستانی جھنڈے والا ڈاکٹر” کے نام سے مشہور ہیں۔
یہ کہانی ایک فرد سے لے کر عام معاشرے اور ہماری اشرافیہ تک ہم سب پر کسی نہ کسی حوالے سے صادق آتی ہے۔ بات صرف اپنے کردار کی کیفیات