اسی سوز دل سے علم و عمل کا آفتاب روشن ہو کر تیرہ و تار دنیا کو بدل کے رکھ دیتا ہے۔ اور انسان بندگی کے عمل سے معراج انسانیت پر فائز ہوجاتا ہے۔
نماز شب
انسان تو اشرف المخلوقات ہے اسے اشرف ہوتے ہوئے سب سے زیادہ ثناء بیان کرنی چاہیے اور نماز شب میں اپنے قیام و رکوع و سجود کو خشوع و خضوع سے طول دینا چاہیے۔
نماز شب سے علم و آگہی کے درخشاں موتی حاصل ہوتے ہیں جو انسان کو بلندی اور عظمت عطا کرکے اللہ کے قریب کر دیتے ہیں۔
ہمارے امام حسینؑ نے شبِ عاشور کا ایک حصہ نماز شب کے لیے وقف کر دیا تھا۔ امام جانتے تھے کہ میرا آج کا عمل آنے والے مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہوگا
کلام پاک انسان کو صراط مستقیم کی طرف دعوت دیتا ہے تو کوئی ہے جو اس دعوت پر عمل کر کے سجدہ ریز ہو جائے کیونکہ یہی سجدہ بندگی کی معراج ہے
اے چادر لپیٹنے والے (رسولؐ ) تم رات کو (نماز کے لیے ) اٹھا کرو مگر کم (یعنی) آدھی رات یا اس میں سے کچھ کم کر دو
کائنات کا یہ محسن امام جب دکھوں، مصیبتوں اور غموں کے باوجود بیڑیوں میں جکڑا ہوا نمازِ شب ادا کرتا رہا تو آج کا انسان کیوں اس سعادت و عظمت سے محروم ہے
حدیثِ پاک کی رو سے نمازِ شب پڑھنے والا جہاد کرنے والے شخص کے برابر اجر حاصل کرتا ہے ۔ اور یہ اجر اللہ تعالی کی خوشنودی ہے
مومنین کو اپنے کر دار اعلی و ارفع کرنے کے لیے سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مطالعہ کر کے اس پر عمل کرنا چاہیے