قرآنی آیات اور تعلیمات و احادیث مبارکہ میں کسی ایک جگہ پر بھی سائنس اور ٹیکنالوجی یا دیگر جدید علوم کے برخلاف کوئی بات نہیں
قرآن
وہ کانپتے ہاتھوں سے موبائل پکڑے بیٹھی تھی جیسے جیسے وہ میسج پڑھتی جا رہی تھی کرب اور دکھ کی شدید کیفیت میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔
ہمارا تصور یا تخیل جو چیزیں ہمیں دکھاتا ہے وہ کائنات میں کہیں نہ کہیں وجود رکھتی ہیں. یہ امکان بھی موجود ہے کہ کائنات
اسلام ایک عالمگیر نظریہ حیات یے جو انسان کی تقدیر عمل صالح کی صورت میں انسان ہی کے ہاتھ میں دیتا ہے۔
گزشتہ روز ناسا کے امریکی سائنس دانوں نے کائنات کی سب سے دور افتادہ کہکشاں دریافت کی۔ اس قدیم ترین فلکی
آج اگر ہم کو اپنے وطن میں سب سے زیادہ ہجوم نظر آ رہا ہے تو وہ تین جگہوں پر نظر آ رہا ہے
آٹا لینے والی قطاروں میں
ہسپتالوں میں
فطری اصولوں کے مطابق دنیا میں صرف وہی اقوام ترقی اور نشوونما کر سکتی ہیں جو فطرت کے اصولوں کی پابندی کرتی ہیں۔
روح ایک مکمل وجود رکھتی ہے، سوچتی بھی ہے، جسم سے نکلنے کے بعد کلام بھی کرتی ہے اور اس کی یادداشت یعنی میموری بھی قائم رہتی ہے
سچائی کے بارے میں ایک عمومی تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ یہ کڑوی ہوتی ہے اور سچ بولنے والوں کو ہمیشہ خطرات کا سامنا رہتا ہے۔
اگر ہم قرآن کو کسی بھی عہد کے نئے زہنی یا سائنسی علم کے اعتبار سے سمجھیں گے تو جہاں اسرار قرآن اور انکی اصل پوٹینشل نمایاں ہو گی