پاکستان کی سیاست میں موجود سیاسی لیڈران دنیا بھر کے جمہوری لیڈران کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہی بے صبری اور عدم برداشت کا شکار ہیں
عمران خان
ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 45ویں صدر تھے اور اب 47ویں صدر بننے کی دوڑ میں ہیں۔ بلکہ صدر بن چکے ہیں اور حلف اُٹھانا باقی ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ ہمیشہ مفادات پر مبنی رہے ہیں۔ چاہے وہ سرد جنگ کا دور ہو یا افغان ،
جمہوریت میں جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا کسی ملک کی عوام کی ذہن سازی کرنے کا بدترین سیاسی ہتھیار ہے۔
اس سال یوم آزادی کی تقریبات میں اہم ترین خبر اولمپک کھیلوں میں ارشد ندیم کا پاکستان کے لیئے سونے کا تمغہ جیت کر لانا
گزشتہ چند دنوں میں ایٹمی طاقت کے حامل معاشرے کو یوں برباد کرنے کے لیئے انتقامی سیاست کی جڑیں مضبوط کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی
گداگری کے موضوع پر لکھنے کا سوچ رہا تھا کہ چند دن پہلے ایک معاصر روزنامہ کے ایڈیٹوریل صفحہ پر “گداگری منفعت بخش کاروبار بن گیا
سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے 6ججز کے خط نے ملکی سیاسی بحث و تمحیص کی تاریخ میں ایک ہنگامہ سا برپا کر دیا ہے۔ اس موضوع
معروف دانشور اور فلاسفر والیٹیئر نے طنزا کہا تھا کہ: “بادشاہ کو چایئے تھا کہ بجائے شاہی گھوڑوں کے وہ اسمبلی میں بیٹھے گدھے بیچ دیتا”۔
برصغیر پاک و ہند کی ‘ٹیکسلا یونیورسٹی’ جس کے کھنڈرات موجودہ پاکستان میں ہیں، یہ قدامت کے اعتبار سے بلونیا یونیورسٹی سے زیادہ پرانی ہے، مگر بلونیا یونیورسٹی