قدرت نے انھیں انسانوں کو قریب سے دیکھنے اور ان کی ناداریوں محرمیوں کو چہرے سے پڑھ لینے کی صلاحیت عنایت کی ہے ۔
عاصم بخاری
اگر اردو شاعری کے آغاز و ارتقا پر غور کیا جاۓ تو تقریباً ہر شاعر کے ہاں حمد و نعت مل جاتی ہے ۔ اس کے لئے شاعر کا مسلمان ہونا بھی شرط نہیں ۔
عاصم بخاری گل و بلبل، طوطا و مینا اور محبوب کی آنکھوں کے قصیدے نہیں لکھتے بلکہ معاشرے کو سدھارنے کے گُر استعمال کرتے ہیں
ان کی شاعری خال و خدِ محبوب کی تازہ کاری نہیں ہے بل کہ سماج کےبدلتے رنگوں کی عکاس بھی ہے اور جذبات کی بے کلی اور احساس کی کمیابی کا نوحہ بھی۔
عاصم بخاری میں وسعت ِ مطالعہ کے ساتھ ساتھ ہمیں ان کے ہاں عمیق مطالعہ و مشاہدہ ء فطرت بھی ملتا ہے۔جو ان کی سوچ میں وسعت اور فکر میں گہرائی پیدا کرتا ہے۔