اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی ذمہ داری ابھی تک اسرائیل نے قبول نہیں کی ہے۔ گزشتہ روز جب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہگاری سے ایک
حماس
پورا نام عبدالسلام احمد ہنیہ تھا۔ اسماعیل ہنیہ 8مئی 1963ء کو مصر کے مقبوضہ غزہ کی پٹی کے الشاطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔
اب ایسا لگ رہا ہے کہ چار روزہ جنگ بندی کے دوران اسرائیل نے سوشل میڈیا پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے
اس وقت اگر دنیا میں کوئی خبر ہے تو وہ ایک ہی ہے مظلوم فلسطینیوں اور درندے اسرائیلیوں کے درمیان ہونے والی جنگ
اسرائیل اتنا ظالم ہے کہ اس نے فلسطین کے طبی عملے کے اب تک 192 افراد ہلاک کر دیے ہیں علاج کے لیے دواوں کا فقدان ہے ایمبولینسیں تباہ کر دی ہیں
بہت سے اہل اسلام نشانہ ثانیہ کو اب ضروری سمجھتے ہیں۔ موجودہ اسرائیل اور حماس کی جنگ انتقام کا ایک مستقل بیج بو رہی ہے۔
اسرائیلی اپنے ظلم و ستم کی وجہ سے مشہور ہیں لیکن اس بار حماس نے ان کے دانت کھٹے کر دیے ہیں
جس روز حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے شہر میں داخل ہونا تھا، اس دن صبح سویرے ہی لوگوں کا ایک جم غفیر استقبال کیلئے شہر کے باہر جمع ہونا
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان یہ ایک مکمل جنگ کا آغاز دکھائی دے رہا ہے۔ امریکہ کے اسرائیل کی حمایت اور امداد کے اعلان،