تتلی بھنورے سے کہتی تھی
آو باغ میں ہم چلتے ہیں
امانت
گاوں میں تنویر کے پاس لوگ امانتیں رکھتے تھے دور دور تک اس کی شرافت کے چرچے تھے جو شخص بھی گاوں سے باہر جاتا
ساری تتلیاں پھولوں کے ساتھ باتیں کر رہی تھیں اُن کے رنگ پھولوں کے رنگوں کے ساتھ ملتے جلتے تھے ان کے رنگوں نے باغ