بہت سے اہل اسلام نشانہ ثانیہ کو اب ضروری سمجھتے ہیں۔ موجودہ اسرائیل اور حماس کی جنگ انتقام کا ایک مستقل بیج بو رہی ہے۔
اسرائیل
اسرائیل کے مظالم پر خود امریکہ کے لوگ چیخ اٹھے ہیں لیکن مسلمانوں کی غیرت مر چکی ہے
اسرائیلی اپنے ظلم و ستم کی وجہ سے مشہور ہیں لیکن اس بار حماس نے ان کے دانت کھٹے کر دیے ہیں
غزہ کی فضائیں بارود اور انسانی خون سے اٹی ہوئی ہیں انسانیت شرما رہی ہے بین الاقوامی انصاف کہیں
اسرائیل اوسطا ہر 3منٹ بعد غزہ کی رہائشی آبادیوں، ہسپتالوں، ایمبولینسوں اور مسجدوں کو نشانہ بناتا رہا ہے جس میں اب تک 60ہزار عمارتیں کھنڈرات
اٹک شہر سے مجھے سعادت حسن آس فلسطین کے غم میں تڑپتے ہوۓ دکھائی دیتے ہیں باقی وہ شعرا اور ادیب جو لکھتے لکھتے تھکتے نہیں
غزہ کا ذرہ ذرہ لہو سے اٹا ہوا ہے فلسطین کی زمین آہیں بھرتی ہوئی ماوں کا گھر بن چکی ہے بچوں کے لاشے بکھرے پڑے ہیں
دیسِ شہیداں فلسطین بے اماں ہے اس میں انسانی لاشوں کے ڈھیر اقوام متحدہ پر لعنت کرتے ہوۓ دکھائی دیتے ہیں
قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہم “فلیکسیبل مائنڈ سیٹ” کی بجائے “فکسڈ مائنڈ سیٹ” کا شکار چلے آ رہے ہیں
جس روز حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے شہر میں داخل ہونا تھا، اس دن صبح سویرے ہی لوگوں کا ایک جم غفیر استقبال کیلئے شہر کے باہر جمع ہونا