میرا خیال ہے کہ سفرِ وقت اس لیئے بھی ممکن ہے کیونکہ ہم اپنے دماغ میں ماضی، حال اور مستقبل کی اشکال بنانے پر قدرت رکھتے ہیں۔
آئن سٹائن
دنیائیں ایک سے زیادہ ہیں۔ ایک دنیا وہ ہے جس میں ہم مر جاتے ہیں۔ دوسری دنیا وہ ہے جس میں ہم مرنے کے باوجود زندہ رہتے ہیں۔
ہمارا تصور یا تخیل جو چیزیں ہمیں دکھاتا ہے وہ کائنات میں کہیں نہ کہیں وجود رکھتی ہیں. یہ امکان بھی موجود ہے کہ کائنات
یہ نظریہ فزکس کا ایک اہم ترین ستون ہے جسے پرنسپل آف ان سرٹینٹی بھی کہا جاتا ہے۔
دنیا برق رفتاری کے اس عہد میں کیا سے کیا ترقی کی منازل طے کر رہی ہے اور کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے مگر ہماری عوام اور سیاسی لیڈران ایک دوسرے
اگر علامہ اقبال جیسے عظیم مفکروں اور سائنس دانوں کے طبیعاتی نظریات کی صحت کو سچ مانا جائے تو حقیقت بطور حقیقت کوئی معانی
امیر تیمور کے بارے ایک قصہ مشہور ہے کہ وہ ایک جنگ میں شکست کھانے کے بعد اپنے دشمن کے خوف سے ایک غار میں چھپ کر بیٹھ گیا۔
سوچ انسانی زندگی کا ایک اہم جزو ہے۔ یہ ہی انسان کو اشرف المخلوقات کے درجے پر فائز کرتی ہے۔