اللہ تعالٰی نے جس انداز میں قیامت کی منظر کشی سورہ الانفطار میں کی ہے اگر اس پر تھوڑا سا تدبر کیا جائے تو انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں
نماز شب
تاروں کا بکھرنا اور بے نور ہونا آسماں کی وسعتوں میں ایک عجیب سماں کی کیفیت کا نام ہے کیونکہ جب آسمان پر ستارے بکھریں گے تو یہ آپس میں ٹکرائیں گے ان سے جو آواز
زیادہ رونے کی وجہ سے ان کی آنکھیں سفید ہو جاتی ہیں زیادہ روزے رکھنے کی وجہ سے ان کے پیٹ اندر دھنس جاتے ہیں دعا کرتے کرتے ان کے ہونٹ خشک ہو جاتے ہیں
اگر ہم اپنے آپ کو محبانِ اہل بیت رسولؐ میں شمار کرتے ہیں۔ تو ہمیں آپؐ کے فرامین اور اعمال کو اپنانا ہو گا ۔ آپ کے درخشاں و معطر اسوہ پر عمل پیرا ہونا ہو گا
اور اُس دن جب پہاڑ ایسے ہوں گے جیسے دھنکی ہوئی رنگین اون، اور اس دن جب آسمان پھاڑ دیا جائے گا، جب زلزلے آئیں گے، جب صور پھونکا جائے گا
انسان نماز شب کے لیے اٹھتا ہے تو اللہ رب العزت اپنے فرشتوں سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے کہ دیکھو میرا بندہ میری بندگی کرنے کے لیے اپنے سکون کو ترک کر رہا ہے اس لیے میرے اس بندے کے لیے رحمت کی دعا کرو
نماز شب کی کیا عظمت ہے؟ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے اپنی ساری زندگی میں نماز شب کو کبھی ترک نہیں کیا اور حالت اسیری میں بھی
نمازِ شب نور کی ایک کیفیت کا نام ہے! نماز شب وجدانِ روح کی عظمت کا نام ہے۔ اسی لیے نماز شب پڑھنے والے کی آنکھوں میں نور اور طبیعت میں سکون نظر آتا ہے
اگر آئمہ معصومین رات کی تنہائیوں میں اپنی نورانی جبینوں کو سجدہ ریز کریں تو محب کو نمازِ شب کا دامن تھام کر سچا حبدار اور مومن بننے کا ثبوت دینا چاہیے۔
نمازِ شب اور قرآن حکیم کے حسیں امتزاج سے شب کی ہر ساعت نور میں جلوہ طور کا سماں پیش کرتی ہے ہر لمحہ نکھر کر گلاب بن جاتا ہے