جنابِ مونس رضا کی کتاب دائمی سچائیوں سے بھری پڑی ہے، اس سچائی کے سارے باب بہت روشن تھے، لیکن (ہجرتوں کی داستاں) میں آ کر اس کے کئی نئے پرت کھلے
نذر صابری
ضلع اٹک میں سب سے زیادہ فعال،مفید،کارآمد اور سب سے زیادہ عمر پانے والی ادبی تنظیم ہے۔اس وقت اٹک کے ہر چھوٹے بڑے ادیب پر اس تنظیم کے
دیہات انتظامی اور تجارتی طور پر کیمبل پور شہر پہ ہی انحصار کرتے تھے لیکن ان میں سے بیشتر آبادیوں کو پکی سڑک کی سہولت نصیب نہ تھی
اس عظیم ہستی کے نام کرتا ہوں ، کہ جن کی تربیت نے مجھے اٹھنا ، بیٹھنا ، چلنا پھرنا ، لکھنا پڑھنا اور بولنا سکھایا
کامل پور سیدان کی تنگ مگر صاف ستھری گلیوں میں روشنی کے لئے پرانی طرز کے چراغدان ( Lamp Posts)نصب تھے ۔ یہاں شھر کی قدیمی امام بارگاہ واقع ہے
چند ٹکوں کی خاطر اس علاقے کے ھزاروں درخت کاٹ دئے گئے تاکہ پلاٹ بیچ کر دولت جمع کی جاسکے
تیسری قسط میں ہم سول ھسپتال تک پہنچے تھے ، جسےشھر کے وسط سے بہت دور ، ویرانے میں تعمیر کیا گیا
وہ کیمبل پور کیسا ہوگا ، جس کی شان میں میرے مانموں ، پنجابی زبان کے نامور شاعر اور فرزند کیمبل پور ، مرحوم حکیم تائب رضوی نے اتنی پیاری نظم لکھی
ذکر ہورہا تھا تولہ رام بلڈنگ کا ، جو اس شھر کے ماتھے کا جھومر ہے ۔ جب بھی کیمبل پور جاتا ہوں ، آتے جاتے ، فن تعمیر کا یہ شاھکار مجھے