تبصرہ :۔ وہ در ختمِ نبوت کا
تبصرہ نگار:۔ سید حبدار قائم
قَالَ رَسُولَ اللہ اَنَا خَاتَمُ النَّبِیِین لَا نَبِیَّ بَعدی
( ترجمہ )
رسول اللہ نے فرمایا
میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم آخری نبی ہیں جن کے بعد نبوت کا سلسلہ ختم ہو گیا اور قیامت تک آپ کی نبوت قائم رہے گی ہماری اذاں سے لے کر نماز تک میں اس بات کی شہادت ہے کہ آپ صلى الله عليه واله وسلم ہی آخری نبی ہیں ہم اذان میں جب حضور کی شہادت دیتے ہیں تو یہ بات دل کی اتھاہ گہرائیوں سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ
میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم اللہ پاک کے رسول ہیں اگر بات یوں ہوتی کہ رسول تھے تو لوگ ہرزہ سرائی کرنے کی گنجائش نکال لیتے لیکن اس پر بھی قرآن اور حدیث نے مہر لگا دی ہے کیونکہ قرآن بھی آپ کو خاتم الانبیاء لکھتا ہے اور حدیث میں آپ خود فرماتے ہیں کہ
میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
جب بھی بات دفاعِ ختمِ نبوت کی کی جائے تو لوگ یوں محسوس کرتے ہیں کہ جیسے کوئی دہشت گرد تنظیم ہے جس کا مقصد جلاو گھیراو ہے اور حکومتی اداروں کو نقصان پہنچانا ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں دفاعِ ختمِ نبوت ایک امن کا درست راستہ اور سچا عقیدہ ہے جس پر ہر مسلمان کاربند ہے مجھے یہ بات کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سوشل میڈیا پر بزمِ کھٹڑ میں دفاع ختم نبوت پر ایک طرح مصرع
”مسلماں جس پہ حاضر ہے وہ در ختمِ نبوت کا“
دیا گیا جس پر پاکستان کے ساتھ کشمیر اور انڈیا کے شعرا نے بھی ختمِ نبوت پر اشعار کہے کہیں کسی شعر میں یہ نہیں لگا کہ ہم کسی روڈ کو بند کروانے جا رہے ہیں یا آگ لگانے کے لیے نکلے ہیں کیونکہ ہمارا کام تو سیرتِ رسول محمد صلى الله عليه واله وسلم سے روشنی کشید کر کے محبتوں کو فروغ دینا ہے نہ کہ دہشت گردی اور حکومتی کاروائیوں میں دخل اندازی کرنا
سوشل میڈیا کے اس مشاعرے میں مہمان کے طور پر سید صابر حسین شاہ بخاری شریک تھے جن کی ختمِ نبوت کے لیے گرانقدر خدمات ہیں
قادیانی پوری دنیا میں اور خصوصاً ہمارے ملک میں اپنا نیٹ ورک مضبوط کر رہے ہیں آنے والے وقت میں ان کی جڑیں مزید پھیل جائیں گی کیوں کہ یہود و نصارٰی ان کی بھرپور پشت پناہی کر رہے ہیں
مسلمان ہوتے ہوئے ہمیں ختمِ نبوت کا دفاع کرنا چاہیے اور آنحضور صلى الله عليه واله وسلم کی کوئی شخص گستاخی کرے ہمیں برداشت نہیں کرنی چاہیے ہمیں اپنے بچوں کو ختمِ نبوت کے لیے ہر وقت تیار رکھنا چاہیے تا کہ وہ قادیانیوں کے پراپیگنڈے میں نہ آ جائیں کیوں کہ یہ ہمارے صبر کی آخری حد ہے سرکار کی عزت پر ہم ہمارے ماں باپ اور بیوی بچے سب قربان ہو جائیں تو بھی سرکار کی ختمِ نبوت کا حق ادا نہیں ہو سکتے
بزم کھٹڑ کے اس طرحی مصرع مشاعرے کے اختتام پر شعرا کو برقی اسناد سے بھی نوازا گیا ان کے کلام تزئین کیے گئے اور ان کو برقی شیڈ بھی عطا کی گئی
جن شعرا نے اس مشاعرے میں کلام لکھے ان میں سے ایک ایک شعر قارئین کی بصارتوں کی نذر کرتا ہوں ملاحظہ کیجیے:۔
تُو جا دہلیز پر اُس کی ، کرے گا تُجھ کو
پاکیزہ
کہ خود طیب ہے طاہر ہے وہ در ختمِ نبوّت
کا
حافظ محمد عبدالجلیل جنڈ
مجھے قرآن کی آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے
جہاں کوثر کا ساغر ہے وہ در ختمِ نبوت کا
سید حبدار قاٸم آف غریب وال
جہاں آ کر گداگر بھی بنے دنیا کے ہیں سلطاں
زمانے بھر میں نادر ہے وہ در ختمِ نبوت کا
انعام الحق معصوم صابری ملتان
نہیں دنیا میں کوئی بھی جسے میں حال کہہ دیتا
جو حاضر اور ناظر ہے وہ در ختمِ نبوت کا
صدا کشمیری سرینگر انڈیا
کبھی تو غور یہ کر لیں کبھی تو راز یہ جانیں
یہ دنیا جس کی خاطر ہے وہ در ختم نبوت کا
یاسمین کنول پسرور
نہیں روئے زمیں پر در کوئی بھی ان کے در جیسا
جو ظاہر ہے جو برتر ہے وہ در ختمِ نبوت کا
الحاج نذیر شؔاکر
ہویدہ ہے مدینے کی فضا خوشبو سے احمدٌ کی
جہاں کوچہ بھی عاطر ، ہے وہ در ختمِ نبوت کا
ساحرہ نقوی
جہاں بھر میں ضیاء پھیلی ہدایت کی اسی در سے
کہ ہر شے میں جو ظاہر ہے وہ در ختم نبوت کا
سید مختارگیلانی قادری
ایراڑہ شریف، باغ آذاد کشمیر
خدا نے سب خزانے بھی رکھے دہلیزِ آقا پر
سخاوت پر جو قادر ہے وہ در ختم نبوت کا
مظہر علی کھٹڑ مہورہ فتح جنگ
بھلا کیا خوف ہو دل میں مصائب کے تلاطم کا
مرا جب حامی ، ناصر ہے وہ در ختمِ نبوت کا
ممتاز قادری نانپوری (انڈیا)
محمد ﷺکا پسینہ مشک و عنبر سے بھی ہے بڑھ کر
تبھی در جس کا عاطر،ہے وہ در ختم نبوت کا
آ نسہ مظہر ۔پنڈی گھیب
کہاں ممکن ہے ان کی شان لفظوں میں بیاں کرنا
قلم لکھنے سے قاصر ہے وہ در ختمِ نبوت کا
عباس انشال سرگودھا
خدا جو حکم دیتا ہے ، ہمیں اس کی خبر ہی کیا ؟
جہاں سے ہوتا صادر ہے ، وہ در ختمِ نبوت کا
خورشید عالم خورشید
ملے خیرات کلیوں کو، گلابوں اور پھولوں کو
پسینہ جن کا عاطِر ہے، وہ در ختمِ نبوت کا ﷺ
محمد شبیر شاؔہد مہروی رحمت آباد راجن پور پنجاب
وہ طاہر ہے مطاہر ہے قراں میں بھی گواہی ہے
زبانِ وصف قاصر ہے وہ در ختمِ نبوت کا
حیدر عباس رضا سعودی عرب
مری کیا بات ہے لوگو میں اک ادنی گدا ہوں بس
جہاں جھکتا سکندر ہے وہ در ختمِِ نبوت کا
منظور نونہ مئ کولگام کشمیر
رکھے گا لاج وہ سب کی ، چلو سارے خطا کارو
بھرم رکھنے کا ماہر ہے ، وہ در ختمِ نَبُوَّت کا
علامہ اَلِماسُ عباسی لاڑکانہ سندھ
دیارِ شاہِ والا ﷺ کی حقیقت بس خدا جانے
بتاؤں کیا میں آخر ہے وہ در ختمِ نبوت کا
محمد حسان اعظمی
شہر۔ اعظم گڑھ یو پی انڈیا عارضی رہائش ۔ لکھنؤ
سوشل میڈیا پر منعقد ہونے والے اس مشاعرہ میں تمام شعرا کی محبتِ رسول محمد صلى الله عليه واله وسلم دیدنی تھی کئی اشعار توارد کا شکار ہوئے لیکن سچی بات یہ ہے کہ ہر کسی نے اپنی سوچ فکر اور بلاغت نظری سے کام کر کے اللہ و رسول کو راضی کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے میری دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہمارے الفاظ کو قبول فرمائے اور ہماری توفیقات میں اضافہ فرمائے ۔آمین
Title Image by ekrem from Pixabay
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔