تبصرہ : ثناۓ محمد

تبصرہ : ثناۓ محمد


تبصرہ نگار: راویء کربلا ارشاد ڈیروی ڈیرہ غازی خان


اردو ادب دیں صِنفیںں وچوں حمد ہک اِینجھی صنف ھے جئیندے وچ صرف اللّٰہ تبارک وتعالیٰ دی تعریف و توصیف بیان کیتی ویندی ھے اے ہک مکمل کامل موضوعاتی صنفِ سُخن ھے ،
اللّٰہ تبارک وتعالیٰ دی تعریف دے علاوہ بیا کہیں موضوع دی ایندے وچ گنجائش کائنی ، ایں نازک تے ملوک صنف وچ
تعریف دا تعلق خالص خالقِ کائنات دی ذات پاک نال ھے،
حمد لِکھنڑ کیتے شاعر دے قلم تے ہیئت دی کوئی قید کائنی ہوندی حمد کہیں وی ہیئت وچ لکھی ونج سگدی ھے اِیں مقدس صنف کوں اکثر شعراء کرام تمہیدی طور تے استمعال کریندے آئین ، اِیں قدیم روایت کوں قائم رکھیندیں ہُوئیں
جناب عزتِ مآب سئیں مظہر علی کھٹڑمہورہ صاحب نے
اینٹی تخلیق کردہ کتاب ،، ثنائے محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلِہ وسلم ،، دی ابتدا اِیں حمدِ باری تعالٰی دے نال فرمائی ھے

تبصرہ : ثناۓ محمد

خدا نے بنائے جہاں ہیں یہ سارے
اسی کی ہیں قدرت کے سارے نظارے

زمیں آسماں بھی اسی نے بنائے
اسی نے بنائے ہیں یہ چاند تارے

شجر بھی حجر بھی بنائے خدا نے
اسی نے یہ سارے چمن بھی نکھارے

خدا کی ہے تخلیق حوا و آدم
زمیں پر اسی نے یہ دونوں اتارے

اسی کا ہے دانہ اسی کا ہے پانی
خدا کے دیے پر ہیں سب کے گزارے

دعا ہے کہ مظہّر یہ کل زندگانی
خدایا تری بندگی میں گزارے

انسانیت دی تاریخ گواہ ھےکہ اے دعائیں دا رشتہ جناب آدم علیہ السلام تے اللّٰہ تبارک وتعالیٰ دے درمیان سب توں پہلے قائم تھئے تے اِیں دھرتی دے آخری انسان تئیں راہسی ، جیڑھے انسان دے اندر تھوڑی جھئیں وی حیا دی رمق باقی ھے تاں او اپنڑیں خدا دے حضور سجدہ ریز تھی کے اپنڑیے غلطیوں دی معافی منگدیں ہُوئیں آہدے ،

نگاہِ کرم سے سبب تو بنا دے
خدایا مُحّمّد، ص ، کی بستی دِکھا دے

بڑھی تشنگی ہے کہ دیکھوں مدینہ
بُلا کر مری تشنگی یہ مٹا دے

جودل پرپڑے ہیں یہ غفلت کے پر دے
نبی ،ص، کے وسیلے سے ان کو ہٹا دے

گناہوں سے لِتھڑا ہوا میرا تن ہے
کرم سے تو اس کی سیاہی مٹا دے

برائی سے قسمت بگڑ جو گئی ہے
محمد ،ص، کے صدقے تو بگڑی بنا دے

جو سوئی ہےمظہر کی قسمت یہ مولا
کرم سے تو اپنے اسے بھی جگا دے

اللّٰہ تبارک وتعالیٰ دی اِیں بنڑی ہوئی کائنات وچ بلکہ تمام عالمین وچ خدائے لم یزل دے بعد اگر کّئی تعریف دے لائیق ھے تاں او صرف اور صرف سردارِ انبیاء حضرت مُحمّد صلی اللّٰہ علیہ وآلِ وسلم دی ذات مبارک ھے کیونکہ آپ دے

اسم مبارک دا معنیٰ ہی تعریف کیتا گیا بنڑدے،
،ع،
مدینے میں اگر میرا بھی گھر ہوتا تو کیا ہوتا
الگ ہی زندگی ہوتی الگ ہی پھر مزا ہوتا

رہائش بھی ملی ہوتی مجھے شہرِ مدینہ میں
مرے مولا اگر میں بھی وہاں پیدا ہوا ہوتا

نبی،ص، کے جانثاروں میں مرابھی نام آجاتا
رسالت کی میں حرمت پر ہوا کب کا فدا ہوتا

اگر غارِ حرا کے پاس مرا ایک گھر ہوتا
تو پھر دیدارحاصل روز وشب مجھ کو ہوا ہوتا

عجب ہی پھر مزا آتا مجھے آقا کی محفل میں
پیالہ دُودھ کا ان کے جو ہاتھوں سے پیا ہوتا

اجل آتی وہاں سرکارکےقدموں میں قسمت سے
یہ مظہر بھی مدینہ دفن ایسے ہو گیا ہوتا
،ع،
دلوں کو مدینہ بنا کر تو دیکھو
محمد،ص، سےدل تم لگاکر تو دیکھو

دلوں کی صفائی بھی ہوتی وہاں ہے
محمد،ص،کےروضےپہ جاکرتودیکھو

خدا بھی نہ رد پھر دعائیں کرے گا
وسیلہ اِنہیں تم بنا کر تو دیکھو

کمی پھرنہ کوئی رہے گی اے مظہر
مدینے میں دامن پھیلا کرتو دیکھو

دنیادا کوئی وی فقیر اُوتئیں غوث ، قطب ، ابدال ،قلندر نئی بنڑ سگدا جے تئیں او وِلایتِ علی ابن ابی طالب علیہ السلام دی خوشبو نال اپنڑیں روح کوں معطر نہ کر گِھنے جیڑھے شاعر اپنڑی عقیدت دے قلم کوں مودتِ علی دے سانچےوچ ڈھالیا ہُویا ہو وے اُوندے قلم دی نوک توں اِینجھے قصیدے کیوں نہ لّہِین ،

ہمارا سہارا علی ہے علی ہے
زباں پر یہ نعرہ علی ہے علی ہے

عبادت جسے دیکھنے سے ہوجائے
وہ ایسا ستارا علی ہے علی ہے

گھرانہ نبی،ص، کا ملا ہےعلی کو
نبی ،ص، کا دلارا علی ہے علی ہے

ہر اک معر کے میں ملی کامیابی
کہیں جو نہ ہارا علی ہے علی ہے

گرایا تجھے کس نے اے خیبر بتا دے
تو خیبر پکارا علی ہے علی ہے

مری کشتی مظہر نہیں ڈوبنے کو
کہ اس کا کنارا علی ہے علی ہے

سئیں مظہر علی صاحب نے جِتھاں حمد، مناجات ، نعت ، منقبت ، جّھئیں صنفیں کوں نویِں روحانیت عطا فرمائی ھے اُتھاں اُنھیں اسلامِ امامِ عالی مقام دے بغیر اپنڑی کتاب کوں ادھورا سمجھندیں ہوئیں سلامِ عقیدت دا نذرانہ وی پیش کیتے،
،ع،
حُسین ابن حیدر نے باطل سے لڑ کے
سکھایا نہ رہنا زمانے سے ڈر کے

کبھی نہ باطل کا تم ساتھ دینا
بتایا زمانے کو بیعت نہ کر کے

کتابِ خدا کی تلاوت کا رتبہ
بتایا اُنھوں نے ہے نیزے پہ چڑھ کے

جہنم خریدی سپاہِ عدو نے
جو منکر تھے زہرا کے لختِ جگر کے

قدم ان کے چومےگی جنت یہ سن لو
جوساتھی بنےہیں نبی،ص، کےپسرکے

انھیں تو خدا بھی محبت سےدیکھے
گداگر ہیں مظہر جو مولا کے در کے

اساں اللّٰہ تبارک وتعالیٰ دا لکھ شُکر ادا کریندے ہئیں جو اساڈے ملک پاکستان کوں خالقِ کائنات نے اِینجھے عظیم شاعر عطافر مائین زندگی رہی تاں وت کہیں کتاب وچ مِلسُوں ، والسلام

 ارشاد ڈیروی

 ڈیرہ غازی خان

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

فضاء فانیہ کی دعائیہ اسلوب کی شاعری

منگل جون 4 , 2024
فضاء فانیہ ایک قابل ذکر ہندوستانی شاعرہ ہیں جو اپنے خوبصورت اشعار کی وجہ سے مشہور ہیں آپ کی شاعری میں جابجا دعائیہ عناصر
فضاء فانیہ کی دعائیہ اسلوب کی شاعری

مزید دلچسپ تحریریں