تعبیر نور: مجموعہ حمد و نعت
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
سیدہ پروین زینب سروری کی حمد و نعت پر مبنی اردو شعری مجموعہ "تعبیر نور” کے نام سے نعتیہ ادب میں ایک اہم اضافہ ہے۔ 332 صفحات پر مشتمل یہ کتاب نعت آشنا لاہور کی پیشکش ہے اور نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی بارگاہ اقدس میں نذرانۂ عقیدت پیش کرنے کی سیدہ پروین زینب سروری کی ایک خوبصورت نذرانہ عقیدت ہے۔ کتاب کی ابتدا حمد شریف سے ہوتی ہے، جس کے بعد نعتیہ کلام شامل ہے۔ اس شعری مجموعے کی اہمیت کو مزید بڑھانے کے لیے ممتاز ناقدین اور اہلِ قلم نے اس پر تفصیلی تبصرے اور تحقیقی مضامین تحریر کیے ہیں، جن میں ڈاکٹر جاوید احمد سروری قادری (ورجینیا، امریکہ)، صبیح رحمانی اور سید مقصود علی شاہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، افنان کریم کنڈی نے اس کا ابتدائیہ تحریر کیا ہے، جس میں شاعرہ کے فکری و فنی اسلوب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
سیدہ پروین زینب سروری کی شاعری کا سب سے نمایاں پہلو ان کا خالص عشقِ رسول ﷺ میں ڈوب کر نعت لکھنا ہے، جو ان کے کلام کے ہر شعر میں جھلکتا ہے۔ وہ محض روایتی نعت گو ہی نہیں، بلکہ ان کے اشعار میں ایک گہری فکری وابستگی اور ایمانی جذبہ بھی نظر آتا ہے۔ ان کے ہاں نعت محض الفاظ کا مجموعہ ہی نہیں، بلکہ دل کی گہرائیوں سے نکلی ہوئی ایک روحانی کیفیات کا اظہار بھی ہے۔ ان کی نعتیہ شاعری میں درج ذیل خصوصیات نمایاں ہیں
ان کی نعتیہ شاعری میں عشقِ رسول ﷺ کی ایک ایسی کیفیت نظر آتی ہے جو کسی بھی قاری کے دل میں جذب و کیف کی کیفیت پیدا کر دیتی ہے۔
چونکہ شاعرہ کا تعلق ایک دینی و روحانی ماحول سے ہے، اس لیے ان کے کلام میں تصوف کا اثر نمایاں طور پر نظر آرہا ہے۔
ان کی نعتیں نہ صرف روایتی نعتیہ اسلوب کی حامل ہیں، بلکہ انہوں نے کئی طویل نعتیہ نظمیں بھی تحریر کی ہیں جو نعت گوئی کے میدان میں ایک تازہ اضافہ ہیں۔
ان کے کلام میں لفظوں کی سادگی اور معنویت کی گہرائی قابلِ تحسین ہے۔
رفاہ یونیورسٹی فیصل آباد کے ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ پبلیکیشنز ریاض مجید کے مطابق سیدہ پروین زینب سروری کی شاعری نہ صرف اردو نعت کا معاصر منظرنامہ روشن کر رہی ہے، بلکہ خواتین نعت گو شاعرات میں بھی ایک نمایاں اضافہ ہے۔ ان کے مطابق، شاعرہ کی تخلیقی کارکردگی کو باقاعدہ تحقیقی سطح پر سراہا جا چکا ہے اور ان کی نعتیہ شاعری کے ادبی، فکری اور فنی پہلوؤں پر ایک تفصیلی مقالہ بھی مکمل ہو چکا ہے۔
محفلِ نعت پاکستان کے سیکریٹری عرش ہاشمی کا کہنا ہے کہ یہ شاعرہ ایک سچے جذبات کی حامل نعت گو ہیں۔ وہ نعت محض لکھتی نہیں بلکہ ان پر وجدانی کیفیت غالب رہتی ہے۔ ان کی شاعری میں عشقِ رسول ﷺ کی جو گہرائی اور تاثیر ہے، وہ انہیں معاصر نعت گو خواتین میں ایک منفرد مقام عطا کرتی ہے۔
یہ کتاب اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس میں نعتیہ ادب کی نئی جہتیں متعارف کرائی گئی ہیں۔ قاری جب ان کے اشعار پڑھتا ہے تو محسوس کرتا ہے کہ یہ نعتیں صرف تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار ہی نہیں بلکہ ایک روحانی واردات کا نتیجہ بھی ہیں۔ شاعرہ نے نعت میں مقبول و مستند اسالیب کے ساتھ ساتھ نئے طرزِ احساس کو بھی جگہ دی ہے، جس سے اردو نعت کا دامن مزید وسیع اور ثروت مند ہوا ہے۔
یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ پہلے بھی شاعرہ کے تین نعتیہ مجموعے شائع ہو چکے ہیں، جن میں ان کی گزشتہ کتاب "قندیل نور” کو خاصی پذیرائی حاصل ہوئی۔ "تعبیر نور” اس سلسلے کی ایک اور اہم کڑی ہے، جو ان کی نعتیہ شاعری کے ارتقائی سفر کو نمایاں کرتی ہے۔
سیدہ پروین زینب سروری کی نعتیہ شاعری نہ صرف محبتِ رسول ﷺ کا اظہار ہے، بلکہ اردو نعت میں ایک نیا فکری اور فنی زاویہ بھی متعارف کراتی ہے۔ ان کا کلام عقیدت، سادگی، روانی، جذبات کی شدت اور فنی پختگی کا حسین امتزاج ہے۔ امید ہے کہ "تعبیر نور” آئندہ بھی نعتیہ ادب میں تحقیق و تنقید کے نئے دروازے کھولے گی اور اردو نعت کی روایت کو مزید تقویت بخشے گی۔ اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ شاعرہ کو مزید کامیابیوں سے نوازے اور ہمیں عشقِ رسول ﷺ کی دولت سے سرفراز فرمائے۔ آمین! میں شاعرہ کو کتاب کی اشاعت پر مبارک باد پیش کرتا ہوں
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |