ملتان کا سلطان
یہ کالم میری یاداشت اور معلومات پر مبنی ہے میں گاوں میں نہیں رہتا اگر کوئی نام رہ گیا ہو معذرت۔ملتان خورد مرکز کونسل ٹمن اور تحصیل تلہ گنگ کا معرو ف کاروباری مرکز ہے۔ملتان خورد سے اسلام آباد ایر پورٹ193کلو میٹر اور ڈرائیونگ ٹائم2.51 گھنٹے ہے۔ ملتان خورد ایم2موٹر وے بلکسر انٹرچینج سے مغرب کی طرف 70.8کلو میٹر پر واقع ہے ڈرائیونگ ٹائم1.27گھنٹہ ہے۔تلہ گنگ سے۔42.2 کلومیٹر ڈرائیونگ ٹائم56 منٹ ہے۔ملتان خورد تحصیل تلہ گنگ کا تیسرابڑا گاوٗں ہے۔کاروباری ترقی میں تحصیل بھر میں نمایاں ہے۔انجرہ کے قریب سے گزرنے والے سی پیک کے تراپ انٹر چینج سے ملتان خورد کی ترقی میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔باہر سے آئے ہوئے پراپرٹی انوسٹرز بھی زمین کی خریداری کر رہے ہیں۔زمین کا ریٹ اسلام آباد کے قریب قریب ہے۔ ملتان خورد کے مشرق میں ٹمن،مغرب کی طرف شاہ محمدوالی، تراپ اور انجرہ ہیں۔شمال کی طرف کوٹگلہ، کوٹ شیرا،پچند، اور لاوہ ہیں جنوب کی طرف جبی شاہ دلاور، کوٹیڑہ ہے۔
ملتان خورد میں ملک،اعوان،عطرال،مبال،کسمال،نواب خیل،گھاڑا برادری،مصاحب خیل، میال،سید،ترڈھ، ارائیں اور انصاری براریاں آباد ہیں۔ملتان خورد میں اگر کسی الیکشن میں ارائیں اور انصار ی برادری متحد ہوگئی تو روائتی سیاست دم توڑ دے گی اور کئی سیاسی نامور گمنام ہو جائیں گئے۔کئی ڈیرے ویران اور کئی سیاسی دوکانیں بند ہو جائیں گی۔ ملحقہ دیہاتوں کی اکثریتی آبادی یہاں منتقل ہو رہی ہے جس وجہ سے گاوں تیزی سے شہر میں بدل رہا ہے۔کاروباری اور زرعی شعبہ میں پٹھان بھی اس علاقے میں نمایاں ہو رہے ہیں۔سیاسی لحاظ سے ہر کوئی آزاد ہے اور مرضی کے فیصلے کرنے میں خود مختار ہے۔ملتان خورداردو اور فارسی میں پڑھا اور لکھا جاتا ہے۔(خور کے معنی کھایا ہوا مجازاً۔جبکہ اُجاڑا یا برباد کیا ہوا۔ وزن،عمر جسامت، قامت یا مرتبہ وغیرہ میں دوسرے سے کم چھوٹا) دو ایک جیسے ناموں کو علیحدہ پہچان دینے کے لیئے فارسی کے لفظوں کا استعمال کیا گیا ہے۔کلاں اور خورد یعنی بڑا اورچھوٹاملتان۔ایک غیر مصدقہ روایت کے مطابق ملتان کلاں کے اعوان نے یہاں آ کر ملتان خورد آباد کیا تھا۔یہاں کی آبادی کی مادری زبان پوٹھواری پنجابی ہے اب اردو بھی بولی جاتی ہے۔یہاں تمام معروف سکولز کی برانچیں موجود ہیں جبکہ مکہ کمپلیکس کی کثیر المنزلہ عمارت سے گاوں کو شہر میں بدلنے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔پاکستان بننے سے پہلے یونین کونسل کے دفتر والی گلی میں مین بازار ہوا کرتاتھاجس میں ہندوں کی دوکانیں تھیں۔خرگوش اور تیتر کا شکار عام تھا شکاری کتے رکھے جاتے تھے۔ سردیوں میں لاوہ سے نواب زاہد ممارز اورپشاور،نوشہرہ سے لوگ خرگوش کے شکار کے لیئے آتے تھے، اب بھی سردیوں میں باز کے ساتھ تیتر کے شکار کے لیئے ملتان کے مخدوم ملتان خورد میں شکار کے لیئے آتے ہیں۔ سردار منصور حیات ٹمن جب امریکہ سے تعلیم مکمل کرکے سیاست میں آئے تو انہوں نے بھی ملتان خورد کے بیلوں کے جلسوں میں شرکت کی۔ ملک محمد نواز کا (کالا بیل)علاقائی طور پرمعروف تھا۔ملک مظفر خان نے بھی علاقائی ثقافت اور تفریح کو قائم رکھا ہوا ہے،نیزہ بازی اور جبی شاہ دلاور کا میلہ علاقائی تفریح اور ثقافت کا حصہ رہے ہیں۔ملک محمد نواز اور ملک مظفر خان کا ذکر اگر مرزا خان نواب خیل کے بغیر کیا جائے تو یہ ثقافتی تاریخ نا مکمل ہوگی داندوں کے جلسوں میں نواب خیل برادی کو اگر ثقافتی اکیڈیمی کا درجہ حاصل ہے۔ملک محمد خان سلاری اور ملک محمد اسلم بھی اس ثقافت کا حصہ ہیں۔
صادق ہوٹل والے کے گھر سے بس سٹاپ شروع ہوا۔حاجی غلام رسول گھاڑا کا ملتان خور دپر احسان ہے کیونکہ ملتان خورد کی مین سڑک پر اندھا موڑ تھا۔ شوکت عطرال کے چوبارے کے مغرب کی طرف سڑک دائرے کی شکل میں گھوم کر پھر مین سڑک سے ملتی تھی یہ اندھا موڑ تھا ریت کی وجہ سے بسیں عموماً پھنس جاتی تھیں۔اُس وقت حاجی غلام رسول گھاڑا نے سڑک کے سامنے والے گھر متبادل جگہ شفٹ کرکے انہیں گرا کر سڑک کو سیدھا کیااگر یہ اندھا موڑ ختم نہ ہوتا تو ملتان خورد کے مین بازار کی آمدورفت میں مشکلات ہوتیں۔حاجی غلام رسول گھاڑاکا بڑا سیاسی ویژن تھا جس کے تحت انہوں نے شہر کی خوبصورتی اور عوامی سہولت کے حوالے سے بنیادی کام کیا۔ ملتان خورد کی سیا ست علاقائی سیاست پر اثر انداز رہتی ہے۔یہ عجب اتفاق ہے کہ ایم این اے ٹمن میں دستیاب ہوتے ہیں لیکن سیاسی شعور ملتان خورد میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں سیاسی دھڑے انتہائی متحرک رہتے ہیں سیاسی وفاداری اور سیاسی دھڑا بندی میں کسی حد تک جا سکتے ہیں۔
ملتا ن خورد کے بریگیڈیر (ر) اافتخار احمد شاہد اعلی عسکری عہدے تک پہنچے، ایئر فورس کے ملک امیر خان۔لیفٹنٹ کرنل عبدالعزیز، وائس چانسلر،ڈین،چیئرمین، پروفیسر،ڈاکٹر حیات محمد پی ایچ ڈی بہاوالدین یونیورسٹی ملتان بھی ملتان خورد کے پہلے پی ایچ ڈی ہیں۔صابر شاہ کی بیٹی،مشتاق بخاری اور انجینئر اشفاق شاہ کی بھانجی نے حال ہی میں امریکہ سے فزکس میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ملتان خورد کے پہلے ایم بی بی ایس ڈاکٹرکیپٹن ڈاکٹر فتح شاہ اورسلطان شاہ شہزاد پہلے بیوروکریٹ ہیں۔غلام رسول جا ن واحدی (ر)جوائنٹ سیکرٹری الیکشن کمیشن بھی ملتان خورد سے ہیں۔ضلع چکوال کے پہلے روزنامے کے چیف ایڈیٹر اور پبلک لمیٹڈ کمپنی کے سی ای اوملک محمد فاروق خا ن کا تعلق بھی ملتا ن خورد سے ہے۔پہلے چارٹر اکاوٹنٹ عبدالجبارتھے۔1965 کے شہید صوبیدار کرم شاہ 6 ایف ایف۔پہلے پائیلٹ محمد عثمان ہیں۔پہلے انجینئر الطاف حسین،ملک محمد نواز اور اشفاق شاہ ہیں۔ملتا ن خورد کی معروف شخصیت مستری محمد دین جو بغیر کسی ڈگری کے مکینکل انجینئر تھے ساری زندگی علاقائی خدمت کی۔ہیڈ ماسٹر ممتاز علی شاہ ملتان خورد کی معزز شخصیت تھے۔اساتذہ میں انگلش ٹیچر محمد اکر م معروف ہیں۔جب طبی سہولتوں کا فقدان تھا اس وقت حکیم عبدالصمد،حکیم عمر خان اور حکیم غلام شاہ اور ایلوپیتھی کے زمانے میں ڈاکٹر احمد شاہ نے علاقائی خدمت کی۔ملتان خورد صنعتی شہر ہوتا اگر ہم نے اللہ کے دوستوں (ہاتھ سے کام کرنے والے) کو کمی کہہ کر اُن کی عزت نفس کو مجروح نہ کیا ہوتا تو ہمارہ صنعتی ورثہ قائم ہوتا،نوجوانوں کو صنعتی شعور ملتا اور وۂ نوکریاں ڈھونڈھنے کی بجائے صنعتیں لگانے کا سوچتے۔
مکھڈ اور میرا شریف کے دربار روحانی طور پر علاقائی سیاست پر اثر انداز رہتے ہیں۔ملتان خورد میں ہندوں کی ماڑی اور باولی(واں) اب بھی کسی شکل میں موجود ہے۔ ملتان خورد کی سب سے اونچی اور قدیمی مسجد محلہ سگھر ال میں ہے۔ملتان خورد میں ڈھیری پر چمڑا رنگا جاتا رہا ہے،مٹی کے برتن بنانے کی بھٹیاں اور کپڑا بنانے کی کھڈیاں تھیں،زری چپل،سرسوں کا تیل بنانے کے کوہلو تھے۔ یہ گھریلو یا مقامی صنعتیں قومی صنعتوں میں بدل چکی ہوتیں۔اب اگر کھڈیوں پر کپڑا بن رہا ہوتا تووۂ دنیا کا نایاب کپڑا ہوتا (سلارے اور ست کنی والی شلواریں)اورہمارے بے روزگار نوجوان DRAZ پر آن لائین بیچ رہے ہوتے۔امریکہ میں ہوٹلوں پر مٹی کے برتنوں کا رواج بڑھ رہا ہے مٹی کے برتن پاکستان سے جا رہے ہیں۔
ملتان خورد کی سیاست میں تناؤ حاجی غلام رسول اور حکیم ریاض احمد کے زمانے میں رہا۔ملک اکبر خان، ملک شاہ پسند،ملک زمرد خان،حافظ جامی گل چیئرمین یونین کونسل رہے جبکہ ملک محمد حیات ایڈوکیٹ ناظم یونین کونسل رہے۔ چیئرمین یاسر عزیز پر ا ٓکر تھانے اور پٹواری کی سیاست میں نمایاں کمی آئی جس کی وجہ سے سیاست میں دہشت ختم ہوئی ہے۔ ملک مظفر خان ضلع کونسل کے ممبر اور تحصیل کونسل کے نائب ناظم رہے ہیں اور اب بھی علاقائی سیاست میں فعال ہیں لیکن ملتان خورد کی سیاست پر10سال مسلسل سرداری کرنے والے چیئرمین ملک محمد اکبر خان کو ہی ملتان کا سلطان کہا جا سکتا ہے۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔